دہلی کے صدر بازار میں کانگریس کا انتخابی سامان سب سے زیادہ فروخت ہو رہا ہے

انتخابی تشہیری اشیاء پر چھپائی کا کام گجرات میں اور فنیشنگ کا کام سیلم پور، مصطفی آباد اور صدر کے آس پاس مسلم اکثریتی علاقوں میں ہوتا ہے۔ یہاں کے تیار مال کو ملک کے کونے کونے میں سپلائی ہوتا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

شاہینہ نور

دہلی میں ابھی یہ بھی طے نہیں ہے کہ یہاں سہ رخی انتخابی مقابلہ ہوگا یا پھر بی جے پی کا مقابلہ کانگریس اور عام آدمی پارٹی کے مشترکہ امیدوار سے ہوگا، لیکن اگر آپ صدر بازار جائیں تو یہ بازار ’’چوکیدار چور ہے‘‘ اور ’’میں بھی چوکیدار‘ کی ٹوپیوں سے بھر پڑا ہے۔ ملک میں دونوں بڑی پارٹیاں کانگریس اور بی جے پی اپنی اپنی انتخابی تشہیر میں مصروف ہیں۔ اس تشہیر کا سب سے بڑا ذریعہ تشہیر کرنے والا سامان ہے اور اس سامان کا مرکز دہلی کا صدر بازار ہے۔

اکثریتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے شدت پسندوں کا ماننا ہے کہ ایک مرتبہ پھر بی جے پی کی سرکار مرکز میں قائم ہو گی لیکن انتخابی تشہیر کا سامان بیچنے والے تاجر مانتے ہیں کہ سال 2019 میں کانگریس پارٹی کی حکومت ہی ملک میں بنے گی۔ ایسا وہ اس لئے کہہ رہے ہیں کیونکہ صدر بازار میں سب سے زیادہ تشہیری سامان کانگریس کا فروخت ہو رہا ہے۔

تصویر سوشل مڈیا
تصویر سوشل مڈیا

دہلی کا صدر بازار انتخابی تشہیر کے سامان کے لئے واحد بازار ہے جہاں ملک کے ہر کونے سے لوگ سامان خریدنے آتے ہیں۔ اب انتخابات میں چاہے سوشل میڈیا کا کتنا بھی دخل بڑھ گیا ہو لیکن جب پارٹی کارکنان کا ہجوم جلسہ یا ریلی کی شکل میں نکلتا ہے تو پوسٹر اور بینر کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ ویسے الیکشن کمیشن کی ہدایات کے پیش نظر جو کچھ پابندیاں سامنے آئی ہیں اس کی وجہ سے دوکانداروں کی کمائی پر بہت اثر پڑا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا

انتخابی ماحول میں الگ الگ سیاسی پارٹیاں الگ الگ طریقے سے انتخابی تشہیر کرتی ہیں، جھنڈے، بینر، اسٹیکر، دو پٹے، مفلر، بینڈ، ٹوپی، کیپوغیرہ ہر وہ چیز جس کا استعمال روزمرہ کی زندگی میں ہوتا ہے بس اسے سیاسی رنگ دے دیا جاتا ہے۔ صدر بازار کے بیچ و بیچ انل بھائی راکھی والے کے نام سے مشہور دوکان ہے۔ یہ دوکان ہر موسم میں انتخابی رنگ سے شرابور رہتی ہے۔ مانا جاتا ہے کہ ملک میں انتخابی اشیاء کا سب سے بڑے سپلائر انل بھائی اور اشوک بھائی راکھی والے ہی ہیں۔ انل بھائی گزشتہ 42 سالوں سے انتخابی تشہیر کا سامان بیچنے کا کاروبار کر رہے ہیں۔ سبھی سیاسی پارٹیوں کے کارکنان ان کے پاس آتے ہیں۔ لوگ چاہے کتنا بڑا آرڈر دے دیں لیکن انل بھائی کے پاس مال کی کمی نہیں ہوتی۔

انل بھائی۔اشوک بھائی کا سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں سے قریبی رشتہ ہونے کی وجہ سے انہیں اس فیلڈ کا بادشاہ مانا جاتا ہے۔ان کی دوکان میں ہر پارٹی کا انتخابی سامان مل جاتا ہے۔ بینر، اسٹیکر، کلائی بینڈ، پمفلیٹ، پوسٹر، میٹل بیچ جیسی انتخابات سے جڑی ہر اشیاء یہاں لاکھوں کی تعداد میں مل جاتی ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی، کانگریس صدر راہل گاندھی، اکھیلیش یادو، مایاوتی، ممتا بینرجی، نتیش کمار، لالو یادو سمیت ہر بڑے سیاسی رہنما کے کٹ آؤٹ بھی یہاں آسانی سے مل جائیں گے۔ اب اس دوکان کو انل بھائی کے بیٹے سوربھ گپتا سنبھالتے ہیں اور اپنے کام کو آ گے بڑھا رہے ہیں۔

صدر بازار اور دوکاندار وکرم سنگھ بھی انتخابی اشیاء بیچنے کے معاملہ میں بہت آگے ہیں۔ بیشک وہ انتخابی اشیاء میں چاروں بڑی پارٹیاں کے ضروری اشیا رکھتے ہیں لیکن وہ کانگریس پارٹی کے حمایتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس مرتبہ کانگریس پارٹی کے سامان کی ڈیمانڈ بہت زیادہ ہے۔ بیشک کچھ لوگوں کی سوچ میں یہ بات گھر کر گئی ہے کہ مودی دوبارہ وزیر اعظم بنیں گے لیکن سچائی اس کے برعکس ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس سال ہمارے پاس سب سے زیادہ کانگریس پارٹی کے حامی انتخابات کے لئے تشہیری سامان لینے آئے تھے۔ ہاتھ کا انتخابی نشان اور راہل کی ٹوپیاں سب سے زیادہ ڈیمانڈ میں ہیں، جن کی فروخت خوب ہو رہی ہے۔

ان کے علاوہ یہاں پر سردار لکی سنگھ بھی انتخابات سے جڑا سامان فروخت کرتے ہیں اور وہ بھی ایک بڑے تاجر ہیں۔ محمد یوسف گھوما بھائی کی دوکان بھی ہے جو انتخابی اشیاء کو بیچنے کا کام کرتے ہیں۔

واضح رہے ان اشیا پر چھپائی کا کام گجرات میں کرایا جاتا ہے اور فنیشنگ کا کام سیلم پور، مصطفی آباد اور صدر کے آس پاس مسلم اکثریتی علاقوں میں ہوتا ہے۔ یہاں کا تیار مال ملک کے کونے کونے میں جاتا ہے۔ انتخابی موسم میں ان اشیاء کے دام بہت بڑھ جاتے ہیں، ایک چناوی جھنڈے کی قیمت پانچ روپے سے لے کر 350 روپے تک ہے اور کچھ خاص قسم کے جھنڈوں کی قیمت ایک ہزار روپے تک بھی ہوتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔