چھتیس گڑھ میں امن و امان کی بدترین صورتحال، بی جے پی حکومت کو فوری برخاست کیا جائے: کانگریس

چھتیس گڑھ کانگریس کے صدر دیپک بیج نے ریاست میں بگڑتے امن و امان اور دیوالی پر قتل اور تشدد کے واقعات پر بی جے پی حکومت کو نااہل قرار دیتے ہوئے وزیر داخلہ کو فوری ہٹانے کا مطالبہ کیا۔

<div class="paragraphs"><p>سوشل میڈیا</p></div>

سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

چھتیس گڑھ کانگریس کے صدر دیپک بیج نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی قیادت میں ریاستی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے فوری برطرفی کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ریاست میں امن و امان کی صورتحال انتہائی خراب ہو چکی ہے، جس کے لیے وزیر اعلیٰ اور وزیر داخلہ کو ذمہ دار قرار دیا جا رہا ہے۔ اتوار کو رائے پور میں راجیو بھون میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یج نے کہا کہ "ریاستی حکومت عوام کے جان و مال کے تحفظ میں ناکام رہی ہے اور فوری تبدیلی کی ضرورت ہے۔"

بیج کے مطابق دیوالی کے تین دنوں میں دارالحکومت رائے پور میں سات قتل کے واقعات ہوئے، جبکہ قریبی علاقوں بھلائی اور درگ میں چار مزید قتل رپورٹ ہوئے ہیں۔ ان کے مطابق چار دنوں میں کل گیارہ افراد کا قتل امن و امان کے بگڑتے حالات کی نشاندہی کرتا ہے، جو ریاست میں قانون کی حکمرانی کے فقدان کو ظاہر کرتا ہے۔ بیج نے کہا کہ تہوار کے دنوں میں عوام کو تحفظ فراہم کرنے کے بجائے حکومت مکمل طور پر ناکام رہی ہے۔


انہوں نے مزید کہا کہ چھتیس گڑھ میں امن و امان کی صورتحال بہار اور یوپی سے بھی زیادہ خراب ہو چکی ہے۔ "حکومت ریاست کو منی پور کی طرح خانہ جنگی کے دہانے پر پہنچا رہی ہے، اور اب ریاست میں ذات پات کی بنیاد پر بھی تنازعات جنم لے رہے ہیں،" انہوں نے الزام لگایا۔ ساکری گاؤں میں ایک حالیہ واقعے کا ذکر کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ وہاں ہنگامہ آرائی کے دوران ایک گھر کو آگ لگا دی گئی، گاڑیوں کو جلا دیا گیا، اور اگر خاندان بروقت نہ نکلا ہوتا تو گیارہ افراد کی جان کو خطرہ تھا۔

کانگریس رہنما نے مزید بتایا کہ ریاست میں مذہبی مقامات بھی غیر محفوظ ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کبیر فرقے کے مشہور دمکھیڑا آشرم پر حملے کا حوالہ دیا، جہاں شرپسندوں نے آشرم کے احاطے میں آگ لگانے کی کوشش کی۔ شرپسندوں نے آشرم کے مین گیٹ کے قریب جلتا ہوا بم بھی پھینکا، جس کے نتیجے میں افراتفری مچ گئی اور کئی لوگ زخمی ہوئے۔ اس دوران آشرم کے سربراہ ادت منی صاحب کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔