کانگریس کا وزیر اعظم مودی پر حملہ، ’منی پور کے عوام کو نظر انداز کرنا ناقابل قبول‘

کانگریس نے وزیر اعظم مودی پر منی پور کا دورہ نہ کرنے اور ریاست کے بحران پر بے عملی کا الزام عائد کیا۔ ریاست میں حالات مزید خراب ہونے پر اے ایف ایس پی اے کو دوبارہ نافذ کر دیا گیا ہے

پی ایم مودی
پی ایم مودی
user

قومی آواز بیورو

کانگریس نے وزیرِ اعظم نریندر مودی پر ایک بار پھر منی پور کے دورے سے گریز کرنے پر شدید تنقید کی ہے۔ کانگریس کے جنرل سیکریٹری جے رام رمیش نے کہا کہ وزیرِ اعظم ان دنوں بیرون ملک دورے کر کے ملکی سیاست میں فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن وہ منی پور کی حالتِ زار پر کوئی توجہ نہیں دے رہے جہاں کے عوام مئی 2023 سے شدید مشکلات کا شکار ہیں۔

جے رام رمیش نے ایکس پر لکھا، ’’اگلے تین دنوں تک ہم غیر حیاتیاتی وزیر اعظم کے تیز رفتار جھوٹ اور غیر شائستہ انتخابی مہم سے محفوظ رہیں گے۔ وہ ایک بار پھر بیرونِ ملک دورے پر جا رہے ہیں، جہاں وہ کسی حکمرانی کی مہارت یا عظمت کا مظاہرہ کرنے کے بجائے صرف ملکی سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے۔‘‘

انہوں نے مزید لکھا، ’’مودی جی مسلسل بدامنی زدہ ریاست منی پور کا دورہ کرنے سے کیوں انکار کر رہے ہیں، جہاں کے لوگ مئی 2023 سے دکھ اور تکالیف سہنے پر مجبور ہیں اور مکمل طور پر ٹوٹ چکے ہیں؟ ان کا وہاں نہ جانا سمجھ سے بالاتر ہے۔ منی پور کے عوام یقینی طور پر وزیرِ اعظم کے ایسے دورے کے مستحق ہیں۔‘‘

انہوں نے آخر میں لکھا، ’’دورے کر رہے ہیں بھرپور، نہیں جا رہے منی پور!‘‘


دریں اثنا، منی پور-آسام سرحد کے قریب جیری اور برک ندی کے سنگم سے تین لاشیں برآمد ہوئیں ہیں، جن کے بارے میں شبہ ہے کہ یہ جیریبام سے لاپتا ہونے والے چھ افراد میں شامل ہیں۔

حالات کی سنگینی کے پیش نظر، مرکزی حکومت نے منی پور کے پانچ اضلاع، بشمول امپھال مغرب، امپھال مشرق، جیریبام، کانگپو کپئی، اور بشنوپور کے چھ تھانوں کو دوبارہ اے ایف ایس پی اے (افسپا) کے تحت ’بدامنی زدہ علاقہ‘ قرار دے دیا ہے۔ یاد رہے کہ یکم اکتوبر 2024 کو ان علاقوں سے اے ایف ایس پی اے ہٹایا گیا تھا لیکن اب اسے دوبارہ نافذ کر دیا گیا ہے۔

منی پور میں گزشتہ سال مئی سے میتئی اور کوکی برادریوں کے درمیان ہونے والے نسلی تشدد میں 200 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ کانگریس نے وزیرِ اعظم کی منی پور میں بحران کے دوران بے عملی پر سخت تنقید کی اور ریاست کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے لیے مرکزی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔