’میک اِن انڈیا‘ حقیقی معنوں میں ’فیک اِن انڈیا‘ بن کر رہ گیا ہے، کانگریس کا مودی حکومت پر حملہ

جئے رام رمیش نے کہا کہ ’’جب انھوں (وزیر اعظم) نے 2014 میں بڑے دھوم دھام کے ساتھ ’میک اِن انڈیا‘ کا اعلان کیا تھا تب وزیر اعظم نے 4 مقاصد مقرر کیے تھے، 10 سال بعد ان کی حقیقی صورت حال کیا ہے!‘‘

<div class="paragraphs"><p>میک اِن انڈیا</p></div>

میک اِن انڈیا

user

قومی آواز بیورو

کانگریس نے مودی حکومت کے ذریعہ 10 سال قبل شروع ہوئے منصوبہ ’میک اِن انڈیا‘ کو آج کٹہرے میں کھڑا کر دیا۔ اس نے الزام عائد کیا کہ ’میک ان انڈیا‘ کی شروعات کے وقت نریندر مودی کی قیادت والی حکومت نے اس کے جو مقاصد بتائے تھے، وہ ’جملے‘ ثابت ہوئے ہیں۔ ’میک اِن انڈیا‘ حقیقت میں ’فیک اِن انڈیا‘ بن کر رہ گیا ہے۔

کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے اس تعلق سے کہا کہ گزشتہ دہائی میں ہمارے ملک کی معاشی پالیسی سازی مستحکم، قیاس اور سمجھداری سے بھرا (مثال کے لیے نوٹ بندی کو یاد کیجیے) نہیں رہا ہے۔ وہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھتے ہیں کہ ’’جب انھوں نے 2014 میں بڑے دھوم دھام کے ساتھ ’میک اِن انڈیا‘ کا اعلان کیا تھا، تب وزیر اعظم نے چار مقاصد مقرر کیے تھے۔ 10 سال بعد ان کی حقیقی حالت کیا ہے، اس تعلق سے ایک تحقیق: پہلا جملہ- ہندوستانی صنعت کی شرح ترقی کو بڑھا کر 14-12 فیصد سالانہ کرنا۔ حقیقت- 2014 کے بعد سے مینوفیکچرنگ سیکٹر کی سالانہ شرح ترقی اوسطاً تقریباً 5.2 فیصد رہی ہے۔‘‘


وہ آگے لکھتے ہیں ’’دوسرا جملہ- 2022 تک صنعتی سیکٹر میں 10 کروڑ ملازمتیں پیدا کرنا۔ حقیقت- مینوفیکچرنگ سیکٹر کے مزدوروں کی تعداد 2017 میں 5.13 کروڑ تھی، جو گر کر 23-2022 میں 3.56 کروڑ ہو گئی۔ تیسرا جملہ- 2022 تک اور بعد میں 2025 تک مینوفیکچرنگ سیکٹر کی حصہ داری کو جی ڈی پی کے 25 فیصد تک لے جائیں گے۔ حقیقت- ہندوستان کی جی ڈی پی میں مینوفیکچرنگ کا حصہ 12-2011 میں 18.1 فیصد تھا۔ یہ گر کر 23-2022 میں 14.3 فیصد رہ گیا ہے۔ چوتھا جملہ- پرائس سیریز میں اوپر اٹھ کر چین کی جگہ لیتے ہوئے ہندوستان کو ’دنیا کی نئی فیکٹری‘ بنائیں گے۔ حقیقت- چین کی جگہ لینا تو دور، ہم معاشی طور سے اسی پر منحصر ہو گئے ہیں۔ چین سے درآمدات کا حصہ 2014 میں 11 فیصد تھا، جو بڑھ کر گزشتہ کچھ سالوں میں 15 فیصد ہو گیا ہے۔‘‘

جئے رام رمیش کا کہنا ہے کہ گزشتہ دہائی میں ہمارے ملک کی معاشی پالیسی سازی مستحکم قیاس اور سمجھداری سے بھرا (مثال کے لیے نوٹ بندی کو یاد کیجیے) نہیں رہا۔ خوف اور غیر یقینی کے ماحول کے سبب پرائیویٹ سرمایہ کاری میں اضافہ رخنہ انداز ہوا ہے۔ انھوں نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ مقابلہ آرائی کو دبا دیا گیا ہے کیونکہ مودی جی کے قریبی یا ایک دو بڑے صنعتی گروپ کو حمایت حاصل ہے، بس انہیں ہی امیر بنایا جا رہا ہے۔ ’میک اِن انڈیا‘ سیدھے طور پر ’فیک ان انڈیا‘ بن گیا ہے۔


جئے رام رمیش کا یہ بیان وزیر اعظم نریندر مودی کے اس بیان کو کٹہرے میں کھڑا کرتا ہے جو انھوں نے ’میک اِن انڈیا‘ مہم کے 10 سال مکمل ہونے کے موقع پر دیا تھا۔ گزشتہ ماہ انھوں نے اپنی حکومت اور میک ان انڈیا کی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے کی اس اہم پیش قدمی نے ایک خواب کو طاقتور تحریک میں بدل دیا ہے۔ اس کا اثر ظاہر کرتا ہے کہ ’ہندوستان کو روکا نہیں جا سکتا‘۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ میک ان انڈیا پروگرام ملک کو مینوفیکچرنگ اور ایجاد کا مرکز بنانے کے لیے 140 کروڑ ہندوستان کے اجتماعی عزائم کو ظاہر کرتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔