مودی حکومت حقائق کو کتنا بھی توڑ مروڑ کر پیش کرے، لیکن گزشتہ 10 سالوں میں ’جاب لاس گروتھ‘ ہوا: کانگریس

جئے رام رمیش کا کہنا ہے کہ اس لڑکھڑاتی حکومت نے گزشتہ کچھ مہینوں میں کئی یو ٹرن لیے ہیں اور اس کے کئی گھوٹالے سامنے آئے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>جئے رام رمیش، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

جئے رام رمیش، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

کانگریس نے بے روزگاری کی موجودہ حالت پر آج مرکزی حکومت کو پُرزور انداز میں تنقید کا نشانہ بنایا۔ پارٹی نے کہا کہ حقائق کو کتنا بھی توڑ مروڑ کر پیش کیا جائے، لیکن اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ 24-2014 کے درمیان ملازمتوں کو ختم کرنے والی ترقی (جاب لاس گروتھ) ہوئی ہے۔

کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے دعویٰ کیا کہ بے روزگاری کے اس بحران کو حکومت نے خود پیدا کیا ہے۔ جئے رام رمیش نے ایک بیان میں کہا کہ ’’اس لڑکھڑاتی حکومت نے گزشتہ کچھ مہینوں میں کئی یو ٹرن لیے ہیں اور اس کے کئی گھوٹالے سامنے آئے ہیں۔ لگاتار پھیل رہی منفیت کے درمیان خود کو اچھا محسوس کرانے کے لیے وزیر اعظم اور ان کے ڈھول پیٹنے والوں نے 2021 اور 2024 کے درمیان 8 کروڑ روزگار کے مواقع پیدا کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔‘‘ ان کے مطابق یہ دعویٰ شروع میں ریزرو بینک کے ایل ای ایم ایس (سرمایہ، محنت، توانائی، مواد اور سروس) ڈاٹا کے ذریعہ سے کیا گیا، جس کو کانگریس حقائق کی بنیاد پر پہلے ہی گزشتہ 15 جولائی کو مسترد کر چکی ہے۔


جئے رام رمیش کا کہنا ہے کہ ’’حکومت کے اسپن ڈاکٹروں کے پاس اب ایک اور نمبر ہے، ستمبر 2017 اور مارچ 2024 ای پی ایف او ڈاٹابیس میں شامل ہونے والے 6.2 کروڑ نیٹ سبسکرائبر۔ دونوں دعوے ڈاٹا کی ناکافی اور پُرامید ریڈنگ پر مبنی ہے۔‘‘ کانگریس جنرل سکریٹری یہ بھی کہتے ہیں کہ ’روزگار میں اضافہ‘ کا جو دعویٰ کیا جا رہا ہے اس میں خواتین کے ذریعہ کوئی تنخواہ لیے بغیر کیے جانے والے گھریلو کام کو بھی ’روزگار‘ کی شکل میں درج کیا گیا ہے۔ یہ حکومت کے ذریعہ مشتہر ’روزگار میں اضافہ‘ کا ایک بڑا حصہ ہے۔ لیکن حقیقت میں یہ نئے روزگار کے زمرہ میں نہیں آتا، جیسا کہ دعویٰ کیا جا رہا ہے۔ جئے رام رمیش نے کہا کہ ’’8 کروڑ نئی ملازمت والی سرخی کی آڑ میں ملازمتوں کے معیار پر بحث اس طرح سے نہیں ہوئی جیسی ہونی چاہیے۔‘‘

جئے رام رمیش نے دعویٰ کیا کہ حقیقت کو چھپانے کے لیے حکومت چاہے نمبروں کی جتنی بھی بازی گری کرے، سچائی تو یہی ہے کہ ہندوستان کی شرح بے روزگاری آج 45 سالوں میں سب سے زیادہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ گریجویٹ نوجوانوں میں بے روزگاری کی شرح 42 فیصد ہے۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ اس بحران کو حکومت نے خود ہی پیدا کیا ہے، جو تغلقی نوٹ بندی، جلدبازی میں نافذ جی ایس ٹی، بغیر تیاری کے لگائے گئے کووڈ-19 لاک ڈاؤن اور چین سے بڑھتی درآمدگی کے سبب روزگار پیدا کرنے والے ایم ایس ایم ای کی تباہی کے سبب ہوا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔