مودی حکومت میں ’جے جوان جے کسان‘ کا نعرہ ’لوٹ کسان پیٹ کسان‘ میں بدلا: کانگریس
سرجے والا نے کہا کہ 2 اکتوبر کو کسناوں پر لاٹھیاں، آنسو گیس کے گولے اور واٹر کینن چلا رہی مودی اور یوگی حکومت نے ایک بار پھر کسانوں کو جھوٹے وعدوں کی ٹوکری پکڑا دی تاکہ تحریک ختم ہو جائے۔
نئی دہلی: کانگریس نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومتوں پر کسانوں کااستحصال کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ گاندھی جی کی سالگرہ پر کسانوں کے ساتھ اتر پردیش دہلی سرحد پر جو سلوک کیا گیا، وہ بی جے پی حکومتوں میں آئےدن جگہ جگہ ہوتا رہتا ہے۔
کانگریس کے مواصلات محکمہ کے سربراہ رنديپ سنگھ سرجےوالا نے بدھ کو یہاں پارٹی کی باقاعدہ پریس بریفنگ میں کہا کہ کسانوں پر لاٹھیاں برسائی گئیں، آنسو گیس کے گولے داغے اور پانی کی بوچھار کرکے راتوں رات ان سے دلکش اور جھوٹے وعدے کے ذریعہ تحریک کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی گئی ہے لیکن سوال یہ ہے کہ ’سیاسی لالی پاپ‘ اور وعدہ خلافی کرکے کب تک کسانوں کو دھوکہ دیا جاتا رہے گا۔
سرجے والا نے کہا کہ جس ریاست میں بی جے پی کی حکومت ہے،وہاں کسانوں کو دھوکہ دیا جا رہا ہے۔ گاندھی کی سالگرہ پر جب کسان دہلی میں لاٹھیوں سے مار کھا رہے تھے تو ہریانہ کے بھیوانی میں ایک کسان رنبیر سنگھ نے نو لاکھ روپے کا قرض نہ چکا پانے کی وجہ سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے دم توڑ دیا۔
یوپی دہلی سرحد پر کسانوں پر ہوئے لاٹھی چارج کی مذمت کرتے ہوئے کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجے والا نے کہا کہ مودی حکومت کیا کام صنعت کاروں کے خزانے کو بھرنا اور کسانوں پر لاٹھی چارج کرنا ہے۔ انہوں نے کہا، ایسا لگتا ہے کہ مودی حکومت ’کسان مکت بھارت‘ بنانے میں لگی ہے۔ سرجے والا نے کہا، ’جے جوان، جے کسان‘ کا نعرے مودی حکومت میں ’لوٹ کسان، پیٹ کسان‘ بن گیا ہے۔
سرجےوالا نے کہا کہ بی جے پی حکومتوں میں کسانوں پر ظلم ہوتا رہا ہے، اسی کا نتیجہ ہے کہ مدھیہ پردیش کے مندسور میں نصف درجن کسان پولیس فائرنگ میں مارے گئے۔ بی جے پی کے ہی حکومت والے گجرات کے داهود میں بے قصور کسان کو پولیس کی گولیوں سے بھون دیاجاتا ہے، راجستھان میں چومو اور شری گنگا نگر میں ان پر گولیاں داغی جاتی ہیں اور مہاراشٹر کے اورنگ آباد میں نہتے گنا کسانوں کو گولیوں سے چھلنی کر دیا جاتا ہے۔
کانگریس کے ترجمان نے کہا کہ مودی حکومت کا کسانوں پر ظلم کی روک تھام کا سلسلہ یہیں نہیں روکتا ہے۔ زبردست خشک سالی کی مار جھیلنے والے تمل ناڈو کے کسانوں گزشتہ سال دہلی میں تقریبا دو ماہ تک دہلی میں مظاہرہ کیا ۔ حکومت ان کی بات سنے اور اس پر دباؤ بنایا جاسکے، اس کے لئے پیشاب پی کر بھی احتجاج کیا اور جب بات نہیں بنی تو اپنے ساتھی کسانوں کی ہڈیوں كھوپڑیاں گلے میں لٹکاکر مظاہرہ کرتے رہے لیکن مودی حکومت کو کوئی رحم نہیں آیا ۔ انہیں راحت دینا تو دور، وزیراعظم نے ان سے ملنے سے انکار کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت کس طرح سے کسانوں سے بار بار جھوٹے وعدے کرکے انہیں گمراہ کرتی رہی، اس کا ثبوت گزشتہ مارچ میں مہاراشٹر کے ناسک سے دو سو کلو میٹر پیدل چل کر ممبئی پہنچے 50 ہزار کسان ہیں۔ ان کے پیروں میں چھالے پڑگئے تھے لیکن بی جے پی حکومت نے جھوٹے وعدے کرکےان کی مانگ کو ٹھکرادیا ۔ اسی طرح سے گزشتہ اپریل میں گجرات کے بھاونگر میں چار ہزار ایکڑ تحویل شدہ زمین کے معاوضے کی مانگ کرنے والے 10 ہزار سے زائد کسانوں کو راحت کی بجائے وحشیانہ طریقے سے پیٹا گیا۔
سرجےوالا نے کہا کہ گزشتہ ستمبر میں راجستھان کے شری گنگا نگر میں پدم پور روڈ پر اپنے مطالبات کے لئے مظاہرہ کرنے والے کسانوں پر لاٹھیاں چلائی گئی اور گولیاں برسائي گئیں۔ یہی حال ریاست میں بیکانیر کے لونكرنسر میں 11 دنوں تک چلے کسان تحریک پر لاٹھیاں برسا کر کسانوں کو لہولہان کیا گیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 03 Oct 2018, 9:07 PM