کانگریس کی پریس کانفرنس: ’ملک کو اپوزیشن سے پاک بنانے کی سازش‘
پون کھیڑا نے کہا ’’امت شاہ اور نریندر مودی کی سیاست کا اتحاد ایجنسیوں کے ساتھ ہے اور یہ صاف نظر آ رہا ہے، جب بھی ان کا محاصرہ ہوتا ہے، وہ ایجنسیوں کا غلط استعمال کرتے ہیں اور انہیں کو آگے کر دیتے ہیں
نئی دہلی: نیشنل ہیرالڈ کیس میں کانگریس صدر سونیا گاندھی آج ای ڈی کے سامنے پیش ہونے والی ہیں۔ قبل ازیں پارٹی قائدین نے دہلی میں کانگریس ہیڈکوارٹر میں صحافیوں سے گفتگو کی۔ کانگریس لیڈران نے کہا کہ مودی حکومت سرکاری ایجنسیوں کا غلط استعمال کر رہی ہے اور اس کی منشا ملک کو ’اپوزیشن سے پاک ہندوستان بنانے کی ہے۔
کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے کہا کہ سیاسی جماعتوں میں اتحاد ہونا ایک فطری بات ہے لیکن امت شاہ اور نریندر مودی کی سیاست کا اتحاد ایجنسیوں کے ساتھ ہے اور یہ صاف نظر آ رہا ہے۔ جب بھی ان کا محاصرہ ہوتا ہے، وہ ایجنسیوں کا غلط استعمال کرتے ہیں اور ایجنسیوں کو آگے کر دیتے ہیں۔
پون کھیڑا نے مزید کہا ’’ریاستی انتخابات ہوں، بنگال ہو یا اتر پردیش، آسام، کشمیر، مہاراشٹر یا راجستھان، ہر جگہ آپ کو ایجنسیوں کا کردار اور اس کردار کی ٹائمنگ بہت واضح نظر آتی ہے۔ ہمیں خاموش کرنے کی سازش ہو رہی ہے۔ ہمیں روکنے کی سازش ہو رہی ہے اور ان کا منصوبہ اپوزیشن سے پاک ہندوستان کا ہے، یہ ہم سب کو واضح طور پر سمجھنا چاہئے۔"
انہوں نے کہا، "ملک کو یہ جاننے کا حق ہے کہ ہمیں خاموش کرنے کی کوشش کیوں کی جا رہی ہے! دراصل ہم عوام کو درپیش مسائل مسائل اٹھاتے ہیں اور اس سے ایک صاحب کو 18-19 گھنٹے نیند نہیں آتی! ان مسائل کو کانگریس پارٹی، راہل گاندھی اور سونیا گاندھی اٹھا رہی ہیں۔ اس وجہ سے ایجنسیاں صبح سے شام تک مصروف رہتی ہیں۔ وہ 'ایک نیشن، ایک الیکشن‘ بھی اسی لئے چاہتے ہیں تاکہ ایک ہی وقت میں تمام ایجنسیوں کی حمایت حاصل ہو سکے۔ سب کو ریٹائرمنٹ کے بعد ایڈجسٹ کرنا پڑتا ہے! وزیر اعظم 2014 سے پہلے کی تقریروں میں ڈالر، پٹرول، بے روزگاری، چین پر اور پاکستان پر بولتے تھے لیکن اب وہ یہ سب نہیں بولتے کیونکہ ان کا سر شرم سے جھک جاتا ہے۔‘‘
وہیں راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے کہا کہ جس طرح ای ڈی نے راہل گاندھی سے پوچھ گچھ کی تھی، پورے ملک نے دیکھا، آج سونیا گاندھی کو طلب کیا گیا ہے۔ پوری قوم جانتی ہے کہ وہ ایسی لیڈر ہیں جنہوں نے پوری قوم کا دل جیتا ہے، جس طرح انہوں نے یو پی اے تشکیل دی، اس نے بی جے پی کے 'فیل گڈ‘ اور ’انڈیا شائننگ' کے نعروں کو شکست دی تھی۔ اس حکومت کو اتنی بھی شرم نہیں آتی کہ آپ خاتون کے ساتھ کیسا برتاؤ کر رہے ہیں۔ اگر وہ چاہتی تو ای ڈی گھر جا کر سونیا گاندھی کا بیان لے سکتی تھی لیکن ایجنسی کا رویہ غیر معیاری ہے۔ انہیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ملک کیا سوچ رہا ہے۔‘‘
اشوک گہلوت نے کہا کہ جس طرح سے سونیا گاندھی کو طلب کیا گیا وہ بہتر طریقے سے ہو سکتا تھا، اس حکومت کے لئے قانون سب کے لئے برابر نہیں ہے، بلکہ اپوزیشن کے لیے الگ اور بی جے پی کے لیے الگ قانون ہے۔ گہلوت نے پوچھا کہ اس معاملے میں منی لانڈرنگ کہاں ہوئی؟ ای ڈی پریس کانفرنس کرے اور ملک کو بتائے کہ راہل گاندھی، سونیا گاندھی کو طلب کیوں کیا جا رہا ہے۔ بی جے پی جمہوریت کو کچلنے کی کوشش کر رہی ہے، جس سے ملک کی جمہوریت کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔‘‘
اشوک گہلوت نے کہا ’’ملک کے لوگ خوفزدہ ہیں، گھٹن محسوس کر رہے ہیں، بی جے پی کو اس بات کا اندازہ نہیں ہے کہ ملک کے لوگوں کا مزاج بدل سکتا ہے۔ ہمارا نظریہ ملک کو بچانا ہے۔ ہماری جماعت آج ملک بھر میں احتجاج کر رہی ہے تاکہ یہ پیغام دیا جائے کہ ملک میں کیا ہو رہا ہے۔ ہم پرامن احتجاج کر رہے ہیں لیکن اگر بی جے پی ہماری جگہ ہوتی تو توڑ پھوڑ پر آمادہ ہو جاتی۔ ہم بھجن گا کر مظاہرہ کرتے ہیں لیکن بی جے پی توڑ پھوڑ کرتی ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ کانگریس کی سوچ کیا ہے اور ان کی سوچ کیا ہے۔‘‘
اشوک گہلوت نے مزید کہا ’’کانگریس دفتر کے باہر چھاؤنی بنا دی گئی ہے، تاریخ میں پہلی بار دفتر آنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔ یہ روایات ٹھیک نہیں چل رہی ہیں۔ ملک میں مہنگائی ہے، بے روزگاری ہے، معاشی صورتحال تباہ حال ہے، روپیہ گر رہا ہے، یہ تشویشناک بات ہونی چاہیے۔ حکومت کو اپوزیشن کے ساتھ بیٹھ کر بات چیت کرنی چاہئے، ڈوکلام جیسے تشویش ناک مسائل پر تبادلہ خیال ہونا چاہئے۔ سیاست میں دشمن نہیں ہونے چاہئیں لیکن وہ ہمیں دشمن سمجھتے ہیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔