اڈانی کے حوالہ سے کانگریس کا حکومت پر حملہ، ’صنعتی دنیا میں اجارہ داری قائم نہیں ہونی چاہئے‘

کانگریس نے اڈانی گروپ کے کچھ سیمنٹ کمپنیوں کے حصول کا تذکرہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ملک کے کئی شعبہ جات میں اجارہ داری بڑھ رہی ہے، جو معاشی ترقی، روزگار کے بحران اور بلند افراط زر سے وابستہ ہے

<div class="paragraphs"><p>جے رام رمیش / آئی اے این ایس</p></div>

جے رام رمیش / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

کانگریس نے اڈانی گروپ کے کچھ سیمنٹ کمپنیوں کے حصول کا تذکرہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ملک کے کئی شعبہ جات میں اجارہ داری بڑھ رہی ہے، جو معاشی ترقی، روزگار کے بحران اور بلند افراط زر سے وابستہ ہے۔ پارٹی کے جنرل سیکریٹری جے رام رمیش نے مزید کہا کہ یہ یقینی کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے کہ مقابلہ کی حوصلہ شکنی نہ کی جائے، اجارہ داری قائم نہ کی جائے، حصول آزادانہ اور غیر جانبدارانہ ہوں اور سیاسی اقتدار تک رسائی سے پیدا ہونے والے نامناسب مفاد کا استعمال نہ کیا جائے۔

کانگریس نے اڈانی گروپ کو حکومت کی مدد ملنے اور کچھ اہم علاقوں میں اجارہ داری قائم کرنے کے بھی الزامات عائد کئے۔ اڈانی گروپ ماضی میں کانگریس کے الزامات کو مسترد کرتا رہا ہے۔

جے رام رمیش نے جمعہ کو ایکس پر پوسٹ میں لکھا، ’’آپ کرونولوجی سمجھیں۔ ستمبر 2022 میں ’مودانی‘ نے امبوجا سیمنٹ اور اے سی سی کا حصول کیا، جس سے وہ ملک کی دوسری سب سے بڑی سیمنٹ کمپنی بن گئی۔ اگست 2023 میں اڈانی نے ہندوستان کی ایک ہی مقام پر سب سے بڑی سیمنٹ یونٹ، سانگھی انڈسٹریز کا بھی حاصل کی۔‘‘


انہوں نے کہا کہ جون 2024 میں اڈانی نے پنا سیمنٹ کو حاصل کی، جس سے اسے جنوبی ہند کے آخری بچے علاقہ میں بھی خاطر خواہ بازار کی حصہ داری مل گئی اور اکتوبر 2024 میں اڈانی نے اضافی دو فیصد بازار کی حصہ داری حاصل کرتے ہوئے اورینٹ سیمنٹ کو حاصل کر لیا۔

کانگریس لیڈر نے دعویٰ کیا کہ اڈانی گروپ سوراشٹر سیمنٹ، ودراج سیمنٹ اور جے پرکاش ایسوسی ایٹس کے سیمنٹ کے کاروبار کو حاصل کرنے کے امکانات تلاش کر رہا ہے۔

جے رام رمیش کے مطابق، ’’ریزرو بین کے سابق ڈپٹی گورنر اور معروف ماہر معاشیات ویرل آچاریہ نے ثابت کیا تھا کہ 4 بڑے گروپ، جن میں اڈانی گروپ بھی شامل ہے، سیمنٹ سمیت 40 شعبوں میں اجارہ داری قائم کر رہے ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ یہ بڑھتی اجارہ داری ہندوستان کی غیر مستحکم معاشی ترقی، روزگار کے بحران اور بلند افراط زر سے وابستہ ہے۔


رمیش نے کہا کہ سال 2015 میں جب ایک عام آدمی سامان پر 100 روپے خرچ کرتا تھا، تو 18 روپے کاروبار کے مالک کو منافع کے طور پر جاتا تھا اور 2021 میں مالک کو منافع کے طور پر 36 روپے حاصل ہونے لگے۔

انہوں نے کہا، ’’کمپنیوں کو ترقی کرنی چاہئے، ان کو وسعت بھی دینی چاہئے۔ لیکن یہ یقینی بنانا بھی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ مقابلہ کی حوصلہ شکنی نہ کی جائے، اجارہ داری ابھر کر سامنے نہ آئے، حصول آزادانہ اور غیر جانبدارانہ ہوں اور سیاسی اقتدار تک رسائی سے پیدا ہونے والے نامناسب مفاد کا استعمال نہ کیا جائے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔