مہاراشٹر: حکومت سازی کے لئے کانگریس اور این سی پی کی میٹنگوں کا سلسلہ جاری
مہاراشٹر میں ؎کومت سازی کے لیے کانگریس اور این سی پی کے اجلاس کا سلسلہ پھر شروع ہو چکا ہے، اور کا نگریس، این سی پی اور شیوسینا اشتراک سے حکومت کی تشکیل کے سلسلے میں فارمولے تیار کیے جارہے ہیں
ممبئی: مہاراشٹر میں صدر راج نافذ کیے جانے کے ایک دن بعد حکومت سازی کے لیے کانگریس اور این سی پی کے اجلاس کا سلسلہ پھر شروع ہو چکا ہے،واضح رہے کہ کا نگریس،این سی پی اور شیوسینا اشتراک سے ریاست میں حکومت کی تشکیل کے سلسلے میں فارمولے تیار کیے جارہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق حکومت کی تشکیل کے سلسلے میں تینوں اتحادیوں وزیر اعلی،نائب وزیراعلی اور کابینی عہدوں اور دیگر امور پر طویل گفتگو اور تبادلہ خیال جاری ہے،دراصل آئیڈیالوجی کے تصادم کی وجہ سے تینوں پھونک پھونک کر قدم رکھنا چاہا رہے۔کیونکہ پانچ سال کا عرصہ درکار ہے۔
واضح رہے کہ منگل کی شب حسینہ کے صدر ادھو ٹھاکرے نے کانگریس کے لیڈر احمد پٹیل سے ملاقات کی اور عبوری صدر سونیا گاندھی سے ٹیلی فونک رابطہ کیا گیا۔انہوں نے دو روز میں دوسری بار سونیا گاندھی سے رابطہ کیا ہے۔ ایک پارٹی ذرائع نے بتایا کہ این سی پی کے صدر شردپوار نے پارٹی کے اعلیٰ لیڈران اور نومنتخب ایم این اے سے بات چیت کی حکومت سازی کے سلسلے میں کوئی دشواری نہ پیش آئے۔
شرد پوار نے یقین دلایا ہے کہ صدر راج حکومت کی تشکیل میں رکاوٹ نہیں بنے گے،کیونکہ مہاراشٹر وسط الیکشن۔کے۔لیے تیار نہیں۔ہے۔ آج دوپہر سنئیر کانگریس لیڈران پارٹی سربراہ بالا صاحب تھورٹ ،سابق وزیراعلی اشوک چوان اور دیگر نے ادھو ٹھاکرے سے ملاقات کی اور انہوں نے بعد میں کہاکہ کانگریس اور این سی پی کے درمیان صحیح سمت میں گفتگو جاری ہے ،لیکن۔فی الحال کوئی تفصیل نہیں بتائی۔
اسی طرح کانگریس لیڈران سابق وزیراعلی پرتھوی راج چوہان کے مکان پر ملے اور این سی پی لیڈران نے بھی شام پوار کی رہائش گاہ پرملاقات کی تاکہ رات کی میٹنگ کا وقت طے کیا جاسکے۔چوان نے اسی کی تردید کی کہ۔ادھو ٹھاکرے کے نام۔پر پارٹی میں ہچکچاہٹ محسوس کی۔جارہی ہے۔سبھی جانتے ہیں کہ۔اس مسئلہ پر ہی بی جے پی اور شیوسینا کے درمیان تعلقات میں تلخی پیدا ہوئی تھی۔ دونوں پارٹیوں نے الگ الگ پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دی۔ہیں تاکہ یکساں قلیل پروگرام بنایا ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ اس اتحاد کا نام۔مہاشیواگاڑی تجویز کیا جارہا ہے ،جس پر بعد میں فیصلہ ممکن ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔