گاندھی جی اور بابا صاحب کے مجسمے ہٹائے گئے'، پارلیمنٹ احاطے میں مجسموں کو منتقل کرنے پر کانگریس ناراض

ملکارجن کھڑگے نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ ہاؤس کمپلیکس میں مہاتما گاندھی اور ڈاکٹر باباصاحب امبیڈکر سمیت کئی عظیم رہنماؤں کے مجسموں کو ہٹا کر ایک دوسرے کونے میں نصب کر دیا گیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ نے اتوار کو پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں 'پرینا استھل' کا افتتاح کیا جس میں ملک کے عظیم رہنماؤں کے مجسمے ایک نئی جگہ پر نصب کیے گئے ہیں۔ اپوزیشن نے اس پر اعتراض کیا ہے اور اسے 'جمہوریت کی بنیادی روح کی خلاف ورزی' قرار دیا ہے۔

پریرنا استھل کے افتتاح کے موقع پر نائب صدر جمہوریہ کے ساتھ 17ویں لوک سبھا اسپیکر اوم برلا، مرکزی وزیر کرن رجیجو، ​​راجیہ سبھا کے نائب چیئرمین ہری ونش نارائن سنگھ اور مرکزی وزراء اشونی ویشنو، ارجن رام میگھوال اور ایل مروگن نے مہاتما گاندھی کو خراج عقیدت پیش کیا۔


ان مجسموں کو پارلیمنٹ ہاؤس کمپلیکس کے اندر ایک جگہ نصب کرنے کے مقصد سے پریرنا استھل بنایا گیا ہے تاکہ پارلیمنٹ ہاؤس کمپلیکس میں آنے والے معززین اور دیگر افراد آسانی سے ان مجسموں کو ایک جگہ پر دیکھ سکیں اور انہیں خراج عقیدت پیش کر سکیں۔

اپوزیشن نے اس نئی تعمیر پر اعتراض کیا ہے۔ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے ٹویٹ کیا، 'پارلیمنٹ ہاؤس کمپلیکس میں مہاتما گاندھی اور ڈاکٹر باباصاحب امبیڈکر سمیت کئی عظیم رہنماؤں کے مجسموں کو ان کے نمایاں مقامات سے ہٹا کر ایک دوسرے کونے میں نصب کر دیا گیا ہے۔ بغیر کسی مشاورت کے من مانی طور پر ان مجسموں کو ہٹانا ہماری جمہوریت کی بنیادی روح کی خلاف ورزی ہے۔


کھڑگے نے لکھا، ’’ پارلیمنٹ ہاؤس کمپلیکس میں ہر مجسمہ اور اس کی جگہ کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ پرانے پارلیمنٹ ہاؤس کے بالکل سامنے واقع مراقبہ کی حالت میں مہاتما گاندھی کا مجسمہ ہندوستان کی جمہوری سیاست کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے۔کئی  اراکین نے مہاتماگاندھی  کے جذبے کو اپنے اندر سمو لیا اور مہاتما گاندھی کے مجسمے کو خراج عقیدت پیش کیا۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں ارکان اکثر پرامن اور جمہوری احتجاج کرتے ہیں۔‘‘

انہوں نے لکھا، 'ڈاکٹرباباصاحب امبیڈکر کا مجسمہ بھی ایک مناسب جگہ پر رکھا گیا تھا، جس سے ایک طاقتور پیغام دیا گیا تھا کہ باباصاحب ارکان پارلیمنٹ  کو ہندوستان کے آئین میں درج اقدار اور اصولوں کو مضبوطی سے برقرار رکھنے کی ترغیب دے رہے ہیں۔ اتفاق سے، 60 کی دہائی کے وسط میں اپنے طالب علمی کے زمانے میں، میں پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں بابا صاحب کا مجسمہ نصب کرنے کے مطالبے میں سب سے آگے تھا۔'


کھڑگے نے لکھا، 'پارلیمنٹ ہاؤس کمپلیکس میں قومی رہنماؤں اور پارلیمنٹیرینز کی تصاویر اور مجسموں کی تنصیب کے لیے ایک کمیٹی موجود ہےجس میں دونوں ایوانوں کے اراکین پارلیمنٹ شامل ہیں۔ تاہم 2019 سے کمیٹی کی تشکیل نو نہیں کی گئی۔کھڑگے نے کہا کہ اس طرح کے فیصلے بغیر مناسب بحث اور غور و خوض کے ہماری پارلیمنٹ کے اصولوں اور روایات کے خلاف ہیں۔

کانگریس کے اعتراض کا جواب دیتے ہوئے اوم برلا نے کہا کہ کوئی بھی مورتی نہیں ہٹائی گئی ہے بلکہ پریرنا استھل پر سبھی کو احترام کے ساتھ بحال کیا گیا ہے۔ ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ان عظیم ہندوستانیوں کی زندگی کی کہانیوں اور پیغامات کو نئی ٹکنالوجی کے ذریعے زائرین تک پہنچانے کے لیے ایک ایکشن پلان بھی بنایا گیا ہے تاکہ لوگ ان سے ترغیب حاصل کر سکیں۔


قابل ذکر ہے کہ اس سے پہلے بھی پارلیمنٹ کی نئی عمارت کے تعمیراتی کام کے دوران مہاتما گاندھی، موتی لال نہرو اور چودھری دیوی لال کے مجسموں کو کمپلیکس میں دوسری جگہوں پر منتقل کیا گیا تھا۔ انسپیریشن سائٹ پر مجسموں کے ارد گرد لان اور باغات بنائے گئے ہیں۔ یہاں آنے والے لوگ کیو آر کوڈ کے ذریعے عظیم لیڈروں کو خراج عقیدت پیش کر سکتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔