پاٹیداروں کے 5 مطالبات میں سے 4 پر کانگریس متفق، ہاردک مطمئن
پاٹیدار لیڈر ہاردک پٹیل نے کانگریس کو 3 نومبر تک الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاٹیداروں کے مسائل کا حل وہ کیسے نکالے گی اوراس کا کیساخاکہ پیش کرے۔ لیکن کانگریس نے الٹی میٹم کے دوسرے ہی دن پاٹیداروں کے ساتھ میٹنگ کر ان کے 5 مطالبات میں سے 4 مطالبات پر اپنی رضامندی ظاہر کر اپنی مشکلیں آسان کر لی ہیں۔ حالانکہ کانگریس اور پاٹیداروں کی میٹنگ میں ہاردک پٹیل شامل نہیں ہوئے تھے لیکن میٹنگ کی تفصیل جاننے کے بعد انھوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’کانگریس نے ہمارےپانچ میں سے چار مطالبات کو مان لیا ہے۔ ریزرویشن کو کانگریس نے تکنیکی ایشو بتاتے ہوئے یہ بھروسہ دلایا ہے کہ وہ اس پر غور کرے گی۔‘‘
واضح رہے کہ ہاردک پٹیل نے 28 اکتوبر کو کانگریس کو الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ پاٹیداروں کو ریزرویشن دینے کے معاملے میں اپنا نظریہ واضح کرے۔ اس الٹی میٹم کے بعد سیاسی گلیاروں میں چہ می گوئیاں شروع ہو گئی تھیں اور یہاں تک خبریں آنے لگی تھیں کہ وضاحت پیش نہیں کی گئی تو ہاردک کانگریس کے خلاف بھی جا سکتے ہیں۔ لیکن کانگریس نے ہاردک کے الٹی میٹم کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے 30 اکتوبر کو میٹنگ کی اور پاٹیداروں سے متعلق ان کے سبھی مطالبات کا بغور جائزہ لیا۔ میٹنگ میں پاٹیداروں پر ہوئے مظالم اور ان کے حقوق کا خیال رکھتے ہوئے کانگریس نے انھیں ان کا جائز حق دینے کی بات کہی اور ریزرویشن کے سلسلے میں ماہرین قانون سے بات کر کوئی بہتر راستہ نکالنے کا بھروسہ دلایا۔
میٹنگ کے بعد ہاردک پٹیل نے کانگریس کے ذریعہ رضامندی ظاہر کیے گئے مطالبات کے تعلق سے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ ’’کانگریس کا کہنا ہے کہ تحریک کے وقت پاٹیداروں کے خلاف درج ملک سے غداری کا کیس واپس لیا جائے گا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ بی جے پی نے 35 میں سے 20 لاکھ روپے کُل دیوی کے مندر کو دیے جب کہ پہلے پاٹیدار تحریک میں شہید ہوئے ہر شخص کی فیملی کو 35 لاکھ روپے دینے کی بات طے ہوئی تھی۔ کانگریس نے اس سلسلے میں کہا کہ ’’تحریک میں شہید ہوئے ہر شخص کی فیملی کو 35 لاکھ روپے دیےجائیں گے۔ اگر اس فیملی میں کوئی ملازمت میں جانے لائق ہوا تو ایک شخص کو سرکاری ملازمت بھی دی جائے گی۔‘‘ تیسرا مطالبہ پاٹیداروں پر حملہ کرنے والے افسران پر کارروائی سے متعلق تھا۔ اس سلسلے میں ہاردک نے پوچھا تھا کہ ہمارے اوپر گولی اور لاٹھی چلائی گئی ان افسروں پر کیا کارروائی ہوگی۔ بی جے پی نے سی آئی ڈی سے جانچ کرائے جانے کی بات کہی تھی جو کہ جھوٹا وعدہ ثابت ہوا۔ کانگریس نے اس سلسلے میں کہا کہ ’’اگر کانگریس کی حکومت بنتی ہے تو جن لوگوں نے گولی یا لاٹھی چلائی، ہم اس پر جانچ کمیٹی بنائیں گے۔ اس میں ریاست کے قابل اور ایماندار افسر ہوں گے۔‘‘
چوتھا ایشو کمیشن سے متعلق تھا۔ ہاردک نے کہا تھا کہ بی جے پی نے ہمارے لیے کمیشن بنایا لیکن اس کا صرف نوٹفکیشن جاری ہوا، کوئی قانون نہیں بنایا گیا۔ اس سلسلے میں کانگریس نے یقین دلایا ہے کہ ’’ہماری حکومت بنتی ہے تو 600 کروڑ کے اس کمیشن کو 2 ہزار کروڑ تک لے جائیں گے۔ اس کو آئینی بنیاد پر نافذ کیا جائے گا۔ ابھی یہ ریاست کا معاملہ مانا جاتا ہے لیکن اس کو مرکزی درجہ عطا کیا جائے گا۔‘‘
ہاردک پٹیل نے نامہ نگاروں سے بات چیت میں یہ بھی بتایا کہ جن پاٹیدار لیڈروں نے کانگریس کے ساتھ میٹنگ میں شرکت کی وہ بہت پراعتماد نظر آ رہے تھے اور کانگریس کی باتوں سے مطمئن تھے۔ انھوں نے کہا کہ فی الحال ہم کانگریس پر بھروسہ کرتے ہیں۔ ہاردک نے یہ بھی کہا کہ ہمیں بھروسہ کرنا ہی ہوگا کیونکہ بی جے پی کئی سال سے برسراقتدار ہے اور اس نے ہمارے لیے کچھ بھی نہیں کیا۔ ہمیں کانگریس پر بھروسہ کرنا ہی چاہیے۔
جہاں تک پاٹیداروں کو ریزرویشن دیے جانے کا سوال ہے، کانگریس نے واضح کر دیا ہے کہ یہ تکنیکی معاملہ ہےاور اگرابھی مطالبہ مان بھی لیا جائے توبعد میں عدالت اسے خارج کر سکتا ہے۔ کانگریس نے کہا ہے کہ ریزرویشن آئین کے دائرے میں آنا چاہیے۔ اس سلسلے میں ضرورت پڑی تو رائے شماری بھی کرائی جائے گی۔ پاٹیداروں کے ساتھ ہوئی میٹنگ کے بعد ایک پریس کانفرنس میں گجرات کانگریس کے صدر بھرت سنگھ سولنکی نے بھی اس سلسلے میں بتایا کہ پاٹیدار’ امانت آندولن کمیٹی ‘نے ریزرویشن سے متعلق اپنی بات رکھی ہے لیکن ہم ماہرین قانون کی رائے لیں گے اور پھر اس بارے میں آگے کوئی فیصلہ کریں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔