مہاراشٹر میں 'کانگو بخار' کو لے کر الرٹ، 30 فیصد مریضوں کی ہو جاتی ہے موت!
پالگھر ضلع انتظامیہ نے الرٹ سے متعلق جو نوٹس جاری کیا ہے اس میں کہا ہے کہ کانگو بخار کا کوئی ٹیکہ نہیں ہے اور اگر وقت پر مرض کا پتہ نہیں چلتا تو اس سے 30 فیصد مریضوں کی موت ہو جاتی ہے۔
ایک طرف مہاراشٹر کورونا کے قہر سے بری طرح بے حال ہوا جا رہا ہے، اور اب 'کانگو بخار' کو لے کر بھی ایک خوف کا ماحول دیکھنے کو مل رہا ہے۔ پالگھر ضلع میں افسران کو کانگو بخار کے ممکنہ پھیلاؤ کو لے کر الرٹ رہنے کی ہدایت دی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ وہ اس مرض سے بچاؤ کے لیے ہر ممکن ترکیب کریں۔ دراصل 'کانگو بخار' کا اصل کرائمین کانگو ہیموریجک فیور (سی سی ایچ ایف) ہے۔ یہ ٹِک (کلنی) کے ذریعہ انسانوں میں پھیلتا ہے۔
پالگھر ضلع انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کووڈ-19 وبا کے مدنظر مویشی پروری سے جڑے لوگوں، گوشت فروخت کرنے والوں اور مویشی پروری افسران کے لیے 'کانگو بخار' فکر کا باعث ہے۔ اس سلسلے میں وقت پر احتیاط برتنے کی ضرورت ہے کیونکہ سی سی ایچ ایف (کانگو بخار) کے لیے کوئی مناسب علاج نہیں ہے۔ پالگھر مویشی پروری محکمہ کے ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر پرشانت ڈی کامبلے نے نوٹس میں کہا ہے کہ گجرات کے کچھ اضلاع میں یہ بخار پایا گیا ہے اور اس کی سرحد سے ملحق مہاراشٹر کے کچھ اضلاع میں اس کے پھیلنے کا خطرہ ہے۔
کانگو بخار کے تعلق سے ضلع انتظامیہ نے جو نوٹس جاری کیا ہے اس میں بتایا گیا ہے کہ "یہ وائرل بیماری ایک خاص طرح کی کلنی کے ذریعہ ایک جانور سے دوسرے جانور میں پھیلتی ہے۔ متاثرہ جانوروں کے خون سے اور ان کا گوشت کھانے سے یہ انسان کے جسم میں پھیلتی ہے۔" اس میں مزید بتایا گیا ہے کہ "اگر وقت پر مرض کا پتہ نہیں چلتا اور وقت پر علاج نہیں ہوتا ہے تو 30 فیصد مریضوں کی موت ہو جاتی ہے۔"
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔