کشمیر میں 40 نئے مثبت کیسز کی تصدیق، مریضوں کی کل تعداد 494
جموں وکشمیر میں ہفتہ کے روز کورونا وائرس کے 40 مثبت کیسز سامنے آئے جو نہ صرف اب تک روزانہ بنیادوں پر سامنے آنے والے کیسز میں سب سے زیادہ تعداد ہے بلکہ سب کے سب کشمیر میں درج ہوئے ہیں۔
سری نگر: وادی کشمیر میں کورونا وبا کے پیش نظر ہفتے کو مسلسل 38 ویں روز بھی ماہ صیام کے آغاز اور مرکزی وزارت داخلہ کی طرف سے جاری محدود پیمانے پر دکانیں کھولنے کے حکمنامے کے باوصف مکمل لاک ڈاؤن جاری رہا۔ اس دوران جموں وکشمیر میں ہفتہ کے روز کورونا وائرس کے 40 مثبت کیسز سامنے آئے جو نہ صرف اب تک روزانہ بنیادوں پر سامنے آنے والے کیسز میں سب سے زیادہ تعداد ہیں بلکہ سب کے سب کشمیر میں درج ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : سعودی عرب: ورکرز کو کورونا سے کس طرح بچایا جا رہا ہے؟
حکومت کے ترجمان روہت کنسل نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا، ’’بالآخر جموں وکشمیر نے روزانہ ایک ہزار ٹیسٹ کرنے کی حد پار کر لی۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ایک ہزار 71 نمونوں کا ٹیسٹ کیا گیا جس سے مثبت کیسز کی تعداد بھی بڑھ گئی اور آج 40 نئے کیسز کی تصدیق ہوئی۔ اس طرح کل مثبت کیسز کی تعداد 4 سو 94 ہو گئی جن میں سے کشمیر میں 4 سو 37 اور جموں میں 57 کیسز درج ہوئے ہیں، آج ایک تصدیق شدہ مریض کی موت بھی واقع ہوئی جس سے مرنے والوں کی تعداد 6 ہوگئی۔‘‘
یو این آئی اردو کے ایک نامہ نگار نے بتایا کہ ماہ صیام کے غرہ کے روز بھی جب بازاروں میں لوگوں کی چہل پہل بام عروج پر ہوتی تھی، بھی سری نگر میں سناٹا ہی چھایا رہا۔ انہوں نے کہا کہ بازاروں میں افطاری اور سحری کے لئے کھانے والی غذاؤں خاص طور پر عربی میوؤں کے اسٹال بھی کہیں نظر نہیں آئے۔ موصوف نامہ نگار نے کہا کہ سڑکوں پر سیکورٹی فورسز اہلکار برابر تعینات ہیں اور پابندیوں کو نافذ کرنے میں کوئی لیت و لعل نہیں کیا جارہا ہے۔
وادی کے دوسرے تمام ضلع و تحصیل صدر مقامات سے بھی ماہ صیام کا غرہ ہونے کے باوجود بھی جہاں بازاروں میں سناٹا چھایا رہا وہیں مساجد بھی جن میں اس ماہ کے دوران نمازیوں کا تانتا بندھا رہتا تھا، بھی خالی دیکھی گئی۔ اطلاعات کے مطابق دور افتادہ علاقوں میں بھی جنتا کرفیو رضاکارانہ طور پر جاری ہے اور لوگ سماجی دوری کو بنائے رکھنے کے لئے تمام تر اجتماعات یہاں تک کہ تراویح نمازوں کی اجتماعی ادائیگی سے بھی احتراز کر رہے ہیں۔ وادی کے علاوہ جموں صوبہ اور لداخ یونین ٹریٹری میں بھی لاک ڈاؤن برابر جاری ہے اور لوگ گھروں میں بیٹھ کر اس وبا کا مقابلہ کر رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔