جھارکھنڈ و مہاراشٹر میں جیت کا بھروسہ، لیکن بی جے پی کی ہریانہ جیسی سازش سے رہنا ہوگا محتاط: جئے رام رمیش
اگر مہاوکاس اگھاڑی (ایم وی اے) کو اکثریت ملتی ہے تو وزیر اعلیٰ کون ہوگا، اس کے جواب میں جئے رام رمیش نے کہا کہ ہم ’کون بنے گا وزیر اعلیٰ‘ کے لئے انتخاب نہیں لڑ رہے ہیں۔
کانگریس کے سینئر لیڈر اور جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے پیر کو کہا کہ ان کی پارٹی کو جھارکھنڈ اور مہاراشٹر کے اسمبلی انتخابات میں جیت کا یقین ہے۔ حالانکہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کانگریس کو بی جے پی اور مقامی انتظامیہ کی جانب سے ہریانہ میں کیے گئے آخری لمحات کی سازشوں سے محتاط رہنا ہوگا۔
جئے رام رمیش نے یہ بیان ایک انٹرویو کے دوران دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’کانگریس کا جھارکھنڈ اور مہاراشٹر میں مضبوط اتحاد ہے اور انہیں اس بات کی پوری امید ہے کہ اتحاد اچھے انتخابی نتائج لے کر آئے گا۔‘‘ جئے رام رمیش نے آگے کہا کہ ’’جہاں تک کانگریس کا سوال ہے... ہریانہ میں نتائج غیر متوقع تھے۔ لیکن مہاراشٹر میں (جیت کو لے کر) ہم پُرامید ہیں جہاں ہمارے پاس بہت مضبوط اتحاد ہے۔ ہم جھارکھنڈ میں بھی جیت کو لے کر کافی پُرامید ہیں، وہاں بھی ہم اتحاد میں لڑ رہے ہیں۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ’’مہاراشٹر میں وزیر اعلیٰ کا چہرہ 23 نومبر کو انتخابی نتائج کے بعد طئے کیا جائے گا‘‘۔
بات چیت کے دوران جئے رام رمیش نے ان دعووں کو سرے سے خارج کر دیا کہ ہریانہ میں شکست کے بعد کانگریس اپوزیشن اتحاد ’انڈیا‘ سے دور ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتحاد کو بھروسہ ہے کہ وہ دونوں ریاست میں فیصلہ کن مینڈیٹ حاصل کرے گا۔ ہم جیت کو لے کر پُراعتماد ہیں لیکن ساتھ ہی ہم محتاط بھی ہیں۔ ہم ہریانہ کے حالات کو دہرانا نہیں چاہتے، جہاں آخری لمحات میں بی جے پی اور مقامی انتظامیہ کی شرارت کی وجہ سے ہماری شکست ہو گئی تھی۔ ہم اس بار زیادہ محتاط ہیں۔
جئے رام رمیش کا کہنا ہے کہ جھارکھنڈ میں کانگریس کا مثبت ایجنڈا ہے جو جے ایم ایم۔کانگریس اتحاد کی 5 سالہ کامیابیوں پر چل رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مہاراشٹر میں 2 سال بعد ہی بی جے پی نے مہاوکاس اگھاڑی کو غیر مستحکم کر دیا تھا اور 3 سال سے وہاں مہایوتی کی حکومت ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے الزام لگایا کہ مہایوتی حکومت نے کسانوں اور کمزور طبقات کے ساتھ دھوکہ کیا ہے۔
اگر مہاوکاس اگھاڑی (ایم وی اے) کو اکثریت ملتی ہے تو وزیر اعلیٰ کون ہوگا؟ اس سوال کے جواب میں جئے رام رمیش نے کہا کہ ہم ’کون بنے گا وزیر اعلیٰ‘ کے لئے انتخاب نہیں لڑ رہے ہیں۔ بلکہ ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لئے لڑ رہے ہیں کہ ایم وی اے کی حکومت تشکیل پائے۔ ہم ایم وی اے کے فیصلہ کُن مینڈیٹ حاصل کرنے کے لئے لڑ رہے ہیں۔ میرا ماننا ہے کہ وزیر اعلیٰ کے چہرہ کا انتخاب آسانی سے ہو جائے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔