کورونا: دہلی اور ممبئی کے حالات تو بہتر ہوئے، لیکن اب کچھ دیگر شہروں پر ٹوٹے گا قہر!

اس وقت ہندوستان میں کورونا مریضوں کی تعداد 10 لاکھ کے پار پہنچ چکی ہے اور اس میں اضافہ تیزی کے ساتھ جاری ہے۔ تشویشناک امر تو یہ ہے کہ روزانہ نئے مریضوں کی تعداد ریکارڈ قائم کر رہی ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

ہندوستان میں بڑھتے کورونا قہر کے درمیان دہلی، ممبئی، چنئی اور احمد جیسے ان شہروں میں حالات دھیرے دھیرے کچھ بہتر ہوتے ہوئے معلوم پڑ رہے ہیں جہاں 'کورونا بم' اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ پھوٹا تھا۔ لیکن اب کچھ دوسرے بڑے شہروں کے حالات بگڑتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ ایسے شہروں میں بنگلورو کا نام سرفہرست ہے جہاں گزشتہ چار ہفتوں میں کورونا کیسز میں اوسطاً 12.9 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اسی دوران شہر میں روزانہ 8.9 فیصد کی شرح سے اموات کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

اس وقت ہندوستان میں کورونا مریضوں کی تعداد 10 لاکھ کے پار پہنچ چکی ہے اور اس میں اضافہ تیزی کے ساتھ جاری ہے۔ تشویشناک امر تو یہ ہے کہ روزانہ نئے مریضوں کی تعداد ریکارڈ قائم کر رہی ہے اور جمعہ-ہفتہ کو تو تقریباً 35-35 ہزار نئے کیسز درج کیے گئے۔ گویا کہ بھلے ہی ممبئی، دہلی، احمد آباد اور چنئی میں حالات بہتر ہو رہے ہوں، لیکن ملکی سطح پر کورونا بہت خطرناک ہو چکا ہے۔


بنگلورو کے علاوہ حیدر آباد اور پونے جیسے بڑی آبادی والے شہر کورونا کے نئے ہاٹ اسپاٹ بن کر سامنے آ سکتے ہیں، کیونکہ گزشتہ کچھ دنوں میں یہاں کورونا انفیکشن والے مریضوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ شرح اموات کی بات کی جائے تو احمد آباد اس وقت سرفہرست ہے اور اس کے بعد ممبئی و کولکاتا کا نمبر آتا ہے۔ چنئی میں اس کی آبادی کے مقابلے 8595 فی لاکھ معاملوں کے ساتھ سب سے زیادہ کیس ڈنسٹی ہے۔ اس کے بعد کیس ڈنسٹی میں ممبئی، پونے اور دہلی کا نمبر آتا ہے۔

گزشتہ چار ہفتوں میں سامنے آئے مریضوں کی تعداد پر نظر ڈالی جائے تو پتہ چلتا ہے کہ انفیکشن کے نئے معاملے ریاستوں کے نئے شہری مراکز کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ مثلاً ممبئی میں جہاں کورونا کے معاملے گھٹ رہے ہیں وہیں پونے میں لگاتار اس میں اضافہ ہو رہا ہے۔ احمد آباد میں معاملے قومی اوسط سے بہت کم شرح پر بڑھ رہے ہیں، لیکن سورت میں اضافہ قومی سطح سے اوپر ہے۔ اسی طرح چنئی میں کورونا کی رفتار دھیمی پڑ گئی ہے لیکن حیدر آباد اور بنگلورو میں رفتار بڑھ گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 18 Jul 2020, 11:11 AM