پرائیویٹ ملازمتوں میں کام کرنے والوں کی حالت قابل رحم، انکو صرف روٹی دال کے برابر تنخواہ ملتی ہے

زیادہ تر بلیو کالر نوکریوں میں اجرت 20 ہزار روپے یا اس سے کم ہے۔ اس طرح کی کم اجرت والی ملازمتیں نہ صرف معاشی بلکہ سماجی چیلنجز بھی پیدا کریں گی۔

<div class="paragraphs"><p>فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

ہندوستان میں پرائیویٹ سیکٹر میں بلیو کالر جاب کرنے والے زیادہ تر لوگوں کی حالت قابل رحم ہے۔ انہیں صرف اتنی تنخواہ مل رہی ہے تاکہ وہ کسی طرح کھانے پینے کے اخراجات پورے کر سکیں۔ وہ اپنی بنیادی ضروریات جیسے رہائش، صحت اور تعلیم کو پورا کرنے کے لیے بھی جدوجہد کر رہے ہیں۔

صورتحال یہ ہے کہ ان میں سے اکثر لوگ بچت کے بارے میں سوچ بھی نہیں پاتے۔ ایک رپورٹ کے مطابق انہیں صرف 20 ہزار روپے یا اس سے بھی کم تنخواہ مل رہی ہے۔ جس کی وجہ سے معاشرے کا ایک بڑا طبقہ مالی دباؤ کا شکار ہے۔


ورک انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق، 57.63 فیصد بلیو کالر نوکریوں کی تنخواہ بیس ہزارروپے یا اس سے کم ہے۔ ایسے میں ان لوگوں کو کم سے کم تنخواہ بھی نہیں دی جا رہی ہے۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ تقریباً 29.34 فیصد بلیو کالر نوکریاں درمیانی آمدنی والے گروپ میں ہیں۔ ان میں تنخواہ  بیس ہزار روپے سے چالیس ہزار روپے ماہانہ تک ہوتی ہے۔ اس زمرے میں آنے والوں کی زندگی میں کچھ بہتری آتی ہے۔ لیکن، وہ آرام دہ معیار زندگی حاصل کرنے کے قابل نہیں ہیں۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس زمرے میں آنے والے اپنے روزمرہ کے اخراجات پورے کر رہے ہیں لیکن بچانے کے قابل وہ بھی نہیں ہے۔

ورک انڈیا کے سی ای او نیلیش ڈنگروال نے کہا کہ کم اجرت والی ملازمتیں عدم مساوات پیدا کر رہی ہیں۔ اس سے نہ صرف معاشی چیلنجز سامنے آئیں گے بلکہ سماجی استحکام پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ اس کے لیے ہمیں اسکل ڈویلپمنٹ، سیلری ریفارم اور زیادہ تنخواہوں کے مواقع پیدا کرنے ہوں گے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صرف 10.71 فیصد لوگ ماہانہ 40 ہزار سے 60 ہزار روپے تنخواہ حاصل کرنے کے قابل ہیں۔ لیکن، بلیو کالر جابز میں ایسی پوزیشنیں بہت کم ہیں۔ صرف 2.31 فیصد بلیو کالر نوکریاں ہی لوگوں کو 60 ہزار روپے سے زیادہ کمانے کا موقع فراہم کر سکتی ہیں۔یہ رپورٹ ورک انڈیا پلیٹ فارم پر 2 سال کی ملازمت کے ڈیٹا کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے۔ اس میں مختلف شعبوں کی 24 لاکھ سے زیادہ نوکریوں کا تجزیہ کیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔