منی پور میں تازہ تشدد پر کانگریس کی مذمت، کہا- ’پی ایم سے مذاکرات سے ہی حل نکل سکتا ہے‘
کانگریس نے کہا کہ شمال مشرقی ریاست میں تشدد کا جاری رہنا ناقابل معافی ہے اور صرف وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ تفصیلی مذاکرات سے ہی اس تنازع کا کوئی حل نکل سکتا ہے، جو تمام فریقین کے لیے قابل قبول ہو
نئی دہلی: منی پور میں تازہ ترین تشدد میں مزید 13 لوگوں کی جان جانے کے بعد کانگریس نے منگل کو مرکز پر تنقید کی۔ کانگریس نے کہا ہے کہ شمال مشرقی ریاست میں تشدد کا جاری رہنا ناقابل معافی ہے اور صرف وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ تفصیلی مذاکرات سے ہی اس تنازع کا کوئی حل نکل سکتا ہے، جو تمام فریقین کے لیے قابل قبول ہو۔
کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے ایکس پر لکھا، ’’منی پور میں 7 ماہ تک تشدد کا جاری رہنا ناقابل معافی ہے۔ مبینہ فائرنگ میں مزید 13 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ گزشتہ 215 دنوں میں 60 ہزار سے زائد لوگ اپنی جگہ چھوڑ کر دوسری جگہوں پر منتقل ہو چکے ہیں۔ ریلیف کیمپ میں اندرونی طور پر بے گھر ہونے والے لوگوں کے حالات زندگی غیر انسانی اور غیر تسلی بخش ہیں۔‘‘
حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’تین سوال - ریاست میں امن و امان کی ابتر صورت حال کا ذمہ دار کون؟ وزیر اعلیٰ کی جانب سے اجاگر کرنے اور اپنے موقف پر قائم رہنے کا ذمہ دار کون ہے؟ مرکزی حکومت کی طرف سے تشکیل دی گئی امن کمیٹی نے منی پور میں امن، معمول اور ہم آہنگی کی بحالی کے لیے کوئی براہ راست اقدام کیوں نہیں کیا؟‘‘
کانگریس صدر نے مزید کہا کہ کانگریس پارٹی نے منی پور میں متعدد سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر مطالبہ کیا ہے اور اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ صرف وزیر اعظم کے ساتھ تفصیلی مذاکرات سے ہی تنازعہ کا حل نکل سکتا ہے، جو تمام فریقین کے لیے قابل قبول ہو۔ ہمیں پوری امید ہے کہ وہ ایسا کریں گے۔‘‘
کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے بھی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا، ’’منی پور میں حالات معمول سے بہت دور ہیں اور وزیر اعظم اس معاملے پر اپنی غیر ضروری خاموشی برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے منی پوری لیڈروں سے ملنے یا ریاست کا دورہ کرنے سے بھی انکار کر دیا ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔