کل سے 19 چیزوں پر لگ رہی مکمل پابندی، غلطی سے بھی نہ کریں استعمال

مرکزی اور ریاستی آلودگی کنٹرول اتھارٹی اور مرکزی وزارت برائے ایم ایس ایم ای چھوٹی صنعتی یونٹس کو ممنوعہ سنگل یوز پلاسٹک سامانوں کے متبادل کے پروڈکشن کے لیے تکنیکی مدد دیں گی۔

پلاسٹک، تصویر آئی اے این ایس
پلاسٹک، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

ہندوستان میں یکم جولائی سے سنگل یوز پلاسٹک کے سامان کا استعمال بند ہونے جا رہا ہے۔ سنگل یوز پلاسٹک کے سامان اب نہ ہی بنائے جائیں گے اور نہ ہی بیچے جائیں گے۔ پلاسٹک کچرا مینجمنٹ قانون کے تحت سنگل یوز پلاسٹک کی مجموعی طور پر 19 چیزیں پابندی کے دائرے میں لائی گئی ہیں۔ ان میں تھرماکول سے بنی پلیٹ، کپ، گلاس، کٹلری مثلاً کانٹے، چمچ، چاقو، پوال، ٹرے، مٹھائی کے باکس پر لپیٹی جانے والی فلم، دعوت نامہ، سگریٹ پیکٹ کی فلم، پلاسٹک کے جھنڈے، غبارے کی چھڑیں اور آئسکریم پر لگنے والی اسٹک، کریم، کینڈی اسٹک اور 100 مائیکرون سے کم کے بینر شامل ہیں۔

اگست 2021 میں جاری نوٹیفکیشن اور 2022 کے دوران سنگل یوز پلاسٹک کو سلسلہ وار طور پر ختم کرنے کی ہندوستان کی کوششوں کے تحت 31 دسمبر 2022 تک پلاسٹک کیری بیگ کی کم از کم موٹائی کو موجودہ 75 مائیکرون سے 120 مائیکرون میں بدل دیا جائے گا۔ موٹے کیری بیگ سنگل یوز پلاسٹک کے استعمال کو ختم کرنے کے مقصد سے لائے جائیں گے۔ وزارت نے کہا کہ پابندی کو اثردار طریقے سے نافذ کرنے کے لیے قومی اور ریاستی سطح پر کنٹرول روم قائم کیے جائیں گے اور افسران کی ٹیم کو ممنوعہ سنگل یوز پلاسٹک کے سامانوں کے غیر قانونی پروڈکشن، درآمدات، ڈسٹریبیوشن، فروخت روکنے کا کام سونپا جائے گا۔


مرکزی اور ریاستی آلودگی کنٹرول اتھارٹی اور مرکزی وزارت برائے ایم ایس ایم ای چھوٹی صنعتی یونٹس کو ممنوعہ سنگل یوز پلاسٹک سامانوں کے متبادل کے پروڈکشن کے لیے تکنیکی مدد دیں گی۔ مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ نے تقریباً چار سال پہلے اندازہ لگایا تھا کہ ہندوستان روزانہ تقریباً 9200 میٹرک ٹن پلاسٹک کچرا پیدا کرتا ہے، یا ایک سال میں 3.3 ملین میٹرک ٹن سے زیادہ پلاسٹک کچرا پیدا کرتا ہے۔ حالانکہ صنعت کے ایک طبقہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک میں تقریباً 70 فیصد پلاسٹک کچرے کو ریسائیکل کیا جاتا ہے۔

بہرحال، کیٹ نے سنگل یوز پلاسٹک پر پابندی وک ایک سال ملتوی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ کیٹ نے وزیر ماحولیات بھوپیندر یادو کو خط لکھ کر کہا ہے کہ اس سلسلے میں ایک کمیٹی بنائی جائے جس میں سرکاری افسر اور اسٹیک ہولڈرس کے نمائندے ہوں گے اور وہ مل کر سنگل یوز پلاسٹک کا متبادل تلاش کریں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔