سیبی چیئرپرسن مادھبی بُچ کے خلاف لوک پال میں شکایت درج، رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا نے لگایا سنگین الزام

مہوا موئترا نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا ہے کہ مادھبی پوری بُچ کے خلاف لوک پال میں میری شکایت الیکٹرانک طریقے سے اور فزیکل طریقے سے بھی داخل کی گئی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>مہوا موئترا / آئی اے این ایس</p></div>

مہوا موئترا / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا نے ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے سیبی چیئرپرسن مادھبی پوری بُچ کے خلاف لوک پال میں شکایت درج کرا دی ہے۔ مہوا نے یہ شکایت جمعہ کے روز درج کرائی ہے جس کی جانکاری انھوں نے سوشل میڈیا پر دی ہے۔ انھوں نے سیبی چیئرپرسن پر یہ سنگین الزام عائد کیا ہے کہ انھوں نے خود فائدہ حاصل کرنے کے لیے دوسروں کو غلط طریقے سے فائدہ پہنچایا، جس سے قومی مفاد کو سنگین خطرہ پہنچا۔

رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر اس سلسلے میں جانکاری دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’مادھبی پوری بُچ کے خلاف لوک پال میں میری شکایت الیکٹرانک طریقے سے اور فزیکل طریقے سے داخل کی گئی ہے۔ لوک پال کو 30 دن کے اندر اسے ابتدائی جانچ کے لیے سی بی آئی یا ای ڈی کو بھیجنا چاہیے اور پھر پوری طرح ایف آئی آر درج کر جانچ ہونی چاہیے۔‘‘ ترنمول لیڈر کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’’اس میں شامل ہر ایک شخص کو طلب کرنے اور ہر زاویے سے اس کی جانچ کی ضرورت ہے۔‘‘


تین صفحات پر مشتمل اپنے خط میں مہوا موئترا نے کہا ہے کہ یہ ایشو قومی مفاد اور کروڑوں سرمایہ کاروں کے مفادات سے جڑا ہوا ہے، اس لیے معاملے کی جانچ ہونی چاہیے۔ مہوا موئترا کے ذریعہ لوک پال میں شکایت درج کرائے جانے کے بعد، اب دیکھنے والی بات یہ ہوگی کہ لوک پال کی طرف سے کس طرح کی پیش رفت ہوتی ہے۔ اگر لوک پال کی طرف سے کوئی کارروائی ہوتی ہے تو اس میں کتنا وقت لگتا ہے، یہ بھی دیکھنے والی بات ہوگی۔

قابل ذکر ہے کہ اگست میں امریکی کمپنی ہنڈن برگ ریسرچ نے الزام عائد کیا تھا کہ اسے اندیشہ ہے کہ اڈانی گروپ کے خلاف کارروائی کرنے میں سیبی کی عدم خواہش کے سبب یہ ہو سکتا ہے کہ اس کی چیف مادھبی پوری بُچ کی گروپ سے جڑے بیرون ملکی اکاؤنٹ میں حصہ داری ہے۔ اس الزام کو سیبی چیف نے بے بنیاد بتایا، جبکہ اڈانی گروپ نے کہا کہ اس کا بُچ کے ساتھ کوئی کمرشیل رشتہ نہیں رہا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔