وکاس دوبے انکاؤنٹر: پولس کے خلاف حقوق انسانی کمیشن میں شکایت
سماجی کارکن ڈاکٹر نوتن ٹھاکر نے اپنی شکایت میں کہا ہےکہ وکاس دوبے کا عمل کافی سنگین تھا لیکن جس طرح سے پولس نے اس کے بعد غیر قانونی کام کیے ہیں وہ بھی کافی شرمناک ہیں۔
لکھنؤ: اترپریش کے ضلع کانپور کے چوبے پور علاقے میں 8 پولیس اہلکار کے بہیمانہ قتل کے کلیدی ملزم کو اجین سے گرفتار کر کے یوپی لانے کے دوران پولیس حراست سے بھاگنے کی کوشش کے دوران مبینہ انکاونٹر میں مارے گئے وکاس دوبے کے معاملے میں پولیس کے طرز عمل کی قومی انسانی حقوق کمیشن سے شکایت کی گئی ہے۔
سماجی کارکن ڈاکٹر نوتن ٹھاکر نے اپنی شکایت میں کہا ہے کہ وکاس دوبے کا عمل کافی سنگین تھا لیکن جس طرح سے پولیس نے اس کے بعد غیر قانونی کام کیے ہیں وہ بھی کافی شرمناک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الزام ہے کہ وکاس کے ماما پریم پرکاس پانڈے اور اتل دوبے کو گاؤں میں مارا گیا ہے جبکہ وہ مبینہ طور سے اس بہیمانہ واردات میں شریک نہیں تھے اس لئے بے فکری مین گاؤں میں ہی ٹھہرے ہوئے تھے اور کہیں فرار نہیں ہوئے۔
نوتن ٹھاکر نے کہا کہ اسی طرح سے وکاس کے ساتھی پربھات مشرا اور پروین دوبے اور اب خود وکاس کو بھاری پولیس کی موجودگی میں مارا جانا کسی کو قابل قبول نہیں لگ رہا ہے۔ پولیس کی کہانی میں کئی فاش خامیاں ہیں۔ اسی وکاس کا گھر بغیر حکم کے گرایا گیا یا اس کی بیوی اور بچے سے بدسلوکی کی گئی وہ بھی غیرقانونی اور نامناسب تھا۔ نوتن نے الزامات کی جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔