منیش سسودیا کا شہید بھگت سنگھ سے موازنہ قابل مذمت: کانگریس

سندیپ دکشت نے کہا کہ دہلی کی ایکسائز پالیسی میں ہزاروں کروڑ کا گھپلہ ہوا ہے۔ اس کا جواب دینے کے بجائے عام آدمی پارٹی نے منیش سسودیا کا موازنہ شہید بھگت سنگھ سے کیا۔

سندیپ دیکشت / یو این آئی
سندیپ دیکشت / یو این آئی
user

یو این آئی

نئی دہلی: کانگریس نے دہلی کے ایکسائز منسٹر منیش سسودیا کا موازنہ عظیم شہید بھگت سنگھ سے کرنے پر عام آدمی پارٹی کی کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی بدعنوان کی اس طرح تعریف کرنا انتہائی قابل مذمت ہے، کانگریس لیڈر سندیپ دکشت نے منگل کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ منیش سسودیا جو شراب پالیسی سے متعلق بدعنوانی کے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں ایسے شخص کا موازنہ عظیم شہید بھگت سنگھ سے کیا جا رہا ہے۔ اس سے زیادہ گھناؤنی سیاسی حرکت شاید ہی کبھی ہوئی ہو۔ ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم اروند کیجریوال اور ان کی پارٹی کو بتانا چاہتے ہیں کہ آپ نے سیاست میں ہر طرح کے اوچھے ہتھکنڈے اپنائے لیکن آج جس سطح پر آپ پہنچ گئے ہیں اور بدعنوانوں کے ساتھ شہید بھگت سنگھ کا نام لیا ہے، یہ انتہائی ناگوار فعل ہے"


سندیپ دکشت نے کہا کہ یہ بہت شرمناک ہے کہ عام آدمی پارٹی کے وزراء شراب پالیسی سے متعلق بدعنوانی کے الزامات میں پھنس گئے ہیں۔ یہ سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن-سی بی آئی یا انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کا کوئی الزام نہیں ہے، یہ کرپشن کی وہ کہانی ہے جو پچھلے 8-9 مہینوں میں دہلی کا ہر بچہ سن رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہلی کی ایکسائز پالیسی میں ہزاروں کروڑ کا گھپلہ ہوا ہے۔ اس کا جواب دینے کے بجائے عام آدمی پارٹی نے منیش سسودیا کا موازنہ شہید بھگت سنگھ سے کیا۔ انہوں نے کہا کہ شراب کی پرانی پالیسی بہت اچھی تھی لیکن اسے تبدیل کر کے شراب بیچنے کا کام ٹھیکیداروں کے ہاتھوں میں پکڑا دیا گیا۔ چھ سات مہینوں میں ان ٹھیکیداروں نے 1900 کروڑ روپے کا منافع کمایا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔