باغپت میں فرقہ وارانہ تشدد، رکشہ ہٹانے کو لے کر پیدا تنازعہ میں 8 افراد زخمی
باغپت پولیس کے مطابق ایک مسلم کنبہ شادی کی رسم ادا کرنے کے بعد پیر کی صبح تقریب کا پنڈال اور دیگر سامان ای-رکشہ سے لوٹانے جا رہا تھا، اس دوران ہندو طبقہ کے کچھ لوگوں سے تنازعہ ہو گیا۔
اتر پردیش کے باغپت ضلع واقع چاندی نگر تھانہ حلقہ کے گاؤں عبداللہ پور میولا میں دو گروپوں کے درمیان تشدد اور ایک دوسرے پر پتھراؤ کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ اس واقعہ میں 8 افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاع ہے۔ مقامی پولیس نے پیر کو کہا کہ یہ واقعہ راستے سے رکشہ ہٹانے کی وجہ سے ہوئی جس پر دونوں گروپ کے درمیان تنازعہ کھڑا ہو گیا۔
باغپبت پولیس کے مطابق اتوار کو ایک مسلم فیملی شادی کی رسم ادا کرنے کے بعد پیر کی صبح شادی ہال سے پنڈال اور دیگر سامان ای-رکشہ سے لوٹانے جا رہا تھا۔ اس دوران کار لے کر آئے ہندو طبقہ کے لوگوں نے راستے سے ای-رکشہ ہٹا دیا۔ اسی بات پر تنازعہ شروع ہو گیا۔ دوسرے گروپ نے راستے سے ای-رکشہ ہٹائے جانے پر اعتراض ظاہر کیا۔
اس چھوٹی سی بات کو لے کر دونوں گروپ کے درمیان گرما گرم بحث شروع ہو گئی۔ اس بحث نے جلد ہی پرتشدد شکل اختیار کر لیا۔ دونوں گروپوں نے ایک دوسرے پر لاٹھی-ڈنڈے اور پتھر برسانے شروع کر دیے۔ پولیس نے کہا کہ پتھراؤ میں کم از کم 8 افراد زخمی ہو گئے۔ زخمیوں کو ضلع کے پرائمری ہیلتھ سنٹر (پلانا) میں داخل کرایا گیا ہے۔ زخمیوں کی شناخت سینکی، امت، مومن، سمیر، محمد علی، آزاد، فہمیدہ، ورجل کی شکل میں ہوئی ہے۔
تشدد کی اطلاع ملنے کے بعد مقامی پولیس موقع پر پہنچی اور حالات کو قابو میں کرنے کی کوشش کی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ حالات کو قابو میں کرنے کے لیے آس پاس کے پولیس تھانوں سے اضافی پولیس فورس بھی طلب کیا گیا۔ اس دوران کھیکڑا تحصیل کے ڈی ایس پی وجئے چودھری اور چاندی نگر تھانہ انچارج نتن پانڈے بھی موقع پر پہنچ گئے۔ ڈی ایس پی نے کہا کہ ’’ہم نے موقع پر پہنچ کر دونوں فریقین سے بات کی اور حالات کو قابو میں کیا۔‘‘
علاقے میں کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ سرزد نہ ہو، اس بات کا خیال کرتے ہوئے سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ وجئے چودھری نے بتایا کہ ایک ایف آئی آر درج کی گئی ہے اور 9 لوگوں پر تشدد میں شامل ہونے کا معاملہ درج کیا گیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ 8 زخمیوں کو علاج کے لیے سرکاری اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے اور آگے کی جانچ کی جا رہی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔