بہار: کورونا کی وجہ سے فرقہ وارانہ کشیدگی، پولیس کی مسلمانوں کے خلاف یکطرفہ کارروائی
اس واقعہ میں پولس نے یکطرفہ فوری کارروائی کرتے ہوئے چودہ مسلم نوجوانوں کے خلاف مقدمہ درج کرکے قتل اور ہریجن ایکٹ لگا کر جیل بھیج دیا، جبکہ دیگر فریق کے خلاف ایف آئی آر تک درج نہیں کی گئی ہے
نوادہ: میڈیا کے ایک طبقہ کے ذریعہ پھیلائی گئی نفرت کے ماحول کا اثر اب پورے ملک میں نظر آنے لگا ہے، کسی کو بھی مشتبہ سمجھ کر زدوکوب کرنے کے واقعات سامنے آنے لگے ہیں۔ بہار کے ضلع نوادہ کے وارث علی گنج کے مولاچک (مڑلاچک) کے باشندوں نے الزام لگایا کہ پولیس کی یکطرفہ کارروائی کی وجہ سے یہاں کے باشندوں میں خوف و دہشت کا ماحول ہے اور لوگ ضروری اشیاء، دوائی وغیرہ لینے کے لئے اپنے گھروں سے نہیں نکل پا رہے ہیں۔
میڈیا کے ایک طبقہ کی طرف سے کورونا کو ایک خاص طبقہ سے جوڑنے کے پروپیگنڈہ سے ہوا اس قدر زہر آلود ہوچکی ہے کہ ایک خاص طبقہ کو کورونا وائرس کا طعنہ دیا جانے لگا ہے، جس کے نتیجہ میں جب ایک طبقہ نے مخصوص طبقہ کو کورونا کا طعنہ دیا تو یہ معمولی سی بات اتنی بڑھی کہ اس نے فرقہ وارانہ رنگ اختیار کر لیا، نتیجہ میں ایک قتل اور کی پاداش میں کئی جوان سلاخوں کے پیچھ چلے گئے۔
مڑلا چک کے باشندوں نے خوف کی وجہ سے نام نہ شائع کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہم لوگ متاثرین ہیں جسے ملزم بناکر پیش کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ 17اپریل کو ضلع نوادہ، تھانہ وارث علی گنج کے گاؤں مولانا چک (مڑلا چک) میں ذیشان کی بزرگ ماں کا انتقال ہوگیا، انھوں نے اپنے مزدور ہری روی داس کو کہا کہ بچہ کو بھیج رہا ہوں کچھ نیواری (پوال) دے دینا، جب بچہ ہریجن ٹولہ پہنچا تو ہریجنوں نے کورونا کہہ کر اس بچے کو اس قدر مارا کہ وہ لہو لہان ہو گیا۔ وہ اپنی جان بچاکر کسی طرح اپنے محلہ پہنچا۔ محلے کے لوگوں کو جب اطلاع ملی تو وہ لوگ تفتیش کے لیے ہریجن ٹولہ پہنچے، تو ان لوگوں نے ان پر پتھراؤ کر دیا۔ دونوں طرف سے لڑائی شروع ہوگئی اور معاملہ نے طول پکڑ لیا۔ اس درمیان کسی نے فائرنگ کر دی گئی جس سے ایک شخص کی موت ہو گئی۔
اس واقعہ میں پولس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے چودہ مسلم نوجوانوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے ہریجن ایکٹ اور قتل کا کیس لگا کر جیل بھیج دیا، اس کے باوجود ایک اور ایف آئی آر درج کی گئی جس میں مزید گاؤں کے 27 بزرگ، بچے اور نوجوانوں کو نامزد کر کے ہریجن ایکٹ اور قتل کی سازش کی دفعہ لگا کر پھنسا دیا گیا۔ دعوی کیا گیا ہے کہ اس میں کچھ نابالغ بچوں، بزرگوں، بیماروں کے علاوہ ان لوگوں کے نام بھی ایف آئی آر میں درج ہیں جو کام پر تھے یا اپنے رشتے داروں میں گئے ہوئے تھے، مگر لاک ڈاون کی وجہ پھنس گئے تھے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ سیکورٹی فورسیز نے پورے گاؤں کو چاروں طرف سے گھیر رکھا ہے اور یکطرفہ کارروائی کی جا رہی ہے، جبکہ دوسرے فریق میں سے کسی کے خلاف نہ تو ایف آئی آر درج کی گئی ہے اور نہ ہی کسی کی گرفتاری ہوئی ہے۔ سیکورٹی فورسیز کی گھیرا بندی کی وجہ سے یہاں کے لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔
انہوں نے دعوی کیا کہ یہاں سے جب کوئی سامان لینے کے لئے جاتا ہے تو اسے کورونا کا طعنہ دیا جاتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ یہاں کے اور دوسرے محلے کے نوجوانوں کو پولیس پکڑ کر لے جاتی ہے، تھانے میں زدوکوب کرنے کے بعد چھوڑ دیتی ہے۔ انہوں نے تمام لیڈروں سے اپیل ہے کہ وہ اس معاملے مکو دیکھیں اور بے گناہوں کو بچائیں۔
واضح رہے کہ اس معاملے میں ملزم گولی چلانے والا عرفان سمیت نو کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا ہے۔ایک دیگر رپورٹ کے مطابق پولیس نے 27 لوگوں کے خلاف نامزد اور 22 نامعلوم لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 21 Apr 2020, 7:00 PM