زرعی قانون: کسانوں کا احتجاج مزید تیز کرنے کا اعلان، کمیٹی کی رپورٹ پیش
مرکزی حکومت کے رویہ سے نالاں کسانوں نے مئی کے پہلے 15روز میں پارلیمنٹ ہاؤس تک پیدل مارچ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس کی قیادت خواتین کریں گی اور ساتھ میں بارڈر سے تمام کسان دہلی کیلئے روانہ ہوں گے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے نئے زرعی قوانین پر نظرثانی کے لئے تشکیل دی گئی کمیٹی نے اپنی رپورٹ عدالت میں پیش کردی ہے ، جبکہ زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والے کاشتکاروں نے اپریل سے اپنا احتجاج تیز کرنے کا اعلان کیا ہے۔
عدالت عظمی 5 اپریل کو کمیٹی کی رپورٹ پر سماعت کرے گی۔ بدھ کو تین رکنی کمیٹی کے ممبر انل گھناوت نے بدھ کے روز عدالت عظمیٰ میں رپورٹ پیش کرنے کی تصدیق کی۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی نے 19 مارچ کو ہی اپنی رپورٹ عدالت میں پیش کردی تھی۔
سپریم کورٹ نے نئے زرعی قوانین پر تین رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی۔ کمیٹی کو تین نئے زرعی قوانین پر رپورٹ پیش کرنے کے لئے 20 مارچ تک کا وقت دیا گیا تھا۔ تاہم کمیٹی نے ابھی یہ نہیں بتایا ہے کہ اس میں کیا سفارشات پیش کی گئیں ہیں۔
مرکزی حکومت کے رویہ سے نالاں کسانوں نے مئی کے پہلے 15روز میں پارلیمنٹ ہاؤس تک پیدل مارچ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس کی قیادت خواتین کریں گی اور ساتھ میں بارڈر سے تمام کسان دہلی کیلئے روانہ ہوں گے۔
یہ فیصلہ کنڈلی بارڈر پر ’سنیکت کسان مورچہ‘ کی میٹنگ میں لیا گیا۔ اس سلسلہ میں کسان رہنما گرنا م سنگھ چڈھونی ، ایڈوکیٹ پریم سنگھ بھنگو ، بوٹا سنگھ برج گل ، ستنا م سنگھ اجنالہ،روندر کور ، سردار سنتوکھ سنگھ ، جوگندر نین اور پردیپ دھنکھر نے تفصیلات بتائیں۔
کسان رہنماؤں نے کہا کہ یوم جمہوریہ کے موقع پر جس طرح پولیس نے کسانوں کو گمراہ کیا ، اس بار ایسا نہیں ہوگا۔ اسی وجہ سے پیدل مارچ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ ہر ایک منظم انداز میں چل سکے۔ ایک سوال کے جواب میں ، کسان رہنما گرنا م سنگھ چڈھونی نے کہا کہ حکومت کی نیت میں کھوٹ ہے۔ وزیر اعظم کہہ رہے ہیں کہ ایم ایس پی تھی اور رہے گی ، جبکہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے جب کسانوں سے بات کی تو یہ کہتے ہوئے انکار کردیا کہ حکومت پوری فصل نہیں خرید سکتی ہے۔
مسٹر چڈھونی نے کہا کہ اگر حکومت کی نیت صاف ہے تو وزیر اعظم پارلیمنٹ کے ایوان میں بتائیں کہ تمام 23 فصلیں ایم ایس پی پر خریدی جائیں گی۔ اگر کوئی نجی شخص کم قیمت پر خریدتا ہے تو حکومت باقی رقم کاشتکار کو ادا کرے گی ، کسان مان جائیں گے کہ حکومت کا رویہ دوستانہ ہے۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ تینوں قوانین میں کسی کمی بیشی پر اتفاق رائے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے۔ حکومت ریاستوں کی منظوری کے بغیر یہ قانون نہیں بناسکتی ہے ، تو پھر قوانین کیوں بنائے گئے؟ اسے ریاستی حکومتوں کے اعتماد پر کیوں نہیں چھوڑا گیا۔ لہذا ، کسان تینوں قوانین کو مکمل طور پر منسوخ کرنے کے بعد ہی گھر لوٹیں گے۔
خواتین ، دلت ، آدیواسی ، بہوجن ، بے روزگار نوجوان اور معاشرے کا ہر طبقہ ’پارلیمنٹ کوچ‘کی تحریک میں شامل ہوگا۔ اس میں حصہ لینے کے لئے لوگ اپنی گاڑیوں کے ذریعے سرحد پر پہنچیں گے اور دہلی کوچ کریں گے ، جس کی قیادت سرحد کے آگے قائدین کریں گے۔
اس کے علاوہ 10 اپریل کو کنڈلی مانیسر پلول ایکسپریس وے کو 24 گھنٹوں کے لئے جام کیا جائے گا۔ اس سے قبل 5 اپریل کو ہندوستان فوڈ کارپوریشن کے ملک بھر میں 736اضلاع میں دفاتر کے باہر صبح 11 بجے سے شام 6 بجے تک احتجاج کیا جائے گا۔ کسانوں نے بیساکھی تہوار اور امبیڈکر جینتی کو احتجاجی مقام پر منانے کا فیصلہ کیا ہے۔ امبیڈکر جینتی پر کسان ملک میں جمہوریت کو بچانے کے لئے یوم آئین بچانے کا دن منائیں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔