سرد خانہ میں پڑی کالجیم کی سفارشات کو باہر نکالنا ہوگا: سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے جمعہ کو کہا کہ اسے ججوں کی تقرری کے لئے مرکز کے پاس سرد خانہ میں پڑی کالجیم کی سفارشات کو باہر نکالنا ہوگا

سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کو کہا کہ اسے ججوں کی تقرری کے لئے مرکز کے پاس سرد خانہ میں پڑی کالجیم کی سفارشات کو باہر نکالنا ہوگا۔ جسٹس ایس کے کول، سدھانشو دھولیا اور منوج مشرا کی بنچ نے کہا کہ پانچ دوہرالئے گئے نام، پانچ نئے نام اور ٹرانسفر سے متعلق 11 فائلیں مرکزی حکومت کے پاس ابھی تک زیر التوا ہیں۔

بنچ نے ریمارک کیا کہ کالجیم کی سفارشات پر تیزی سے کارروائی کرتے ہوئے مرکز کی طرف سے جاری کردہ حالیہ نوٹیفکیشن ایک مثبت پیش رفت ہے اور مرکز کی اس دلیل کو نوٹ کیا کہ معاملات کو حل کیا جا رہا ہے۔ مرکزی حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل بلبیر سنگھ نے دو سے تین ہفتے کی توسیع کی درخواست کی۔

لا افسر کی درخواست کو قبول کرتے ہوئے، سپریم کورٹ نے اس معاملے کی مزید سماعت نومبر 2023 کے دوسرے ہفتے میں ملتوی کر دی۔ تاہم، اس نے اپنی تشویش کا اظہار کیا کہ منتخب ناموں کو مطلع کرنے سے کالجیم کی سفارشات میں شامل سنیارٹی کے آرڈر میں خلل پڑتا ہے اور اس کے نتیجے میں شاندار وکلا اکثر پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ وہ کالجیم کی زیر التوا 70 سفارشات کے معاملے پر اگلے دو ماہ تک باقاعدگی سے سماعت کرے گی۔


سپریم کورٹ کے دباؤ کے بعد مرکزی وزارت قانون نے ہائی کورٹس سے بڑی تعداد میں زیر التوا سفارشات سپریم کورٹ کالجیم کو بھیجی تھیں۔ مرکز نے اعلیٰ عدلیہ میں ججوں کی تقرری اور تبادلے سے متعلق مختلف فائلوں کو بھی منظوری دی تھی۔ گزشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ اگر مرکز کالجیم کی سفارشات کو مطلع کرنے میں تاخیر کرتا ہے ججوں کی تمام تقرریاں ڈیمڈ تقرری نہیں ہو سکتی۔

اس نے کہا تھا کہ وہ صدر کو حکم نامے کی نوعیت کے مطابق اعلیٰ عدلیہ میں ججوں کی تقرری یا تبادلے کے وارنٹ پر دستخط کرنے کی ہدایت نہیں دے سکتا۔ کئی عرضیوں میں کالجیم کی طرف سے سفارشات بھیجے جانے کے بعد ججوں کی تقرری کو مطلع کرنے میں تاخیر پر مرکزی حکومت کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی مانگ کی گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔