بابری مسجد: مولانا سلمان پر کروڑوں کی رشوت کا الزام!
مولانا سلمان ندوی کو مسلم پرسنل لاء بورڈ سے تو نکالے ہی جا چکے ہیں اب ان پر کروڑوں کی رشوت مانگنے کے الزامات بھی لگ رہے ہیں۔ یعنی کل ملا کر انہیں ’نہ خدا ہی ملا نہ وصال صنم‘۔
ایودھیا میں بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر اور مسلمانوں سے ان کی عبادت گاہ سے دستبرداری کے مسئلہ نے اب طول پکڑنا شروع کردیا ہے۔کل تک جو سلمان ندوی رام مندر کے حامیوں کی آنکھ کا تارا بنے ہوئے تھے اب شاطر سیاست کا شکار ہوتے نظر آرہے ہیں۔ اب ان پر یہ الزام عائد ہورہے ہیں کہ انہوں نے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ اورمسلمانوں کے موقف سے غداری صرف دولت اور زمین کے لئے کی ہے۔ان پر یہ بھی الزام ہے کہ وہ راجیہ سبھا میں رکنیت کے بھی طلبگار تھے۔
بہرحال عام طور سے اب یہ سب کی سمجھ میں آگیا کہ مولانا سلمان ندوی دو پاٹوں کے درمیان پس رہے ہیں خود ان کی پیش قدمی نے ان کو نہ گھر کا رکھا اور نہ ہی گھاٹ کا۔
ایودھیا ہم آہنگی رابطہ کمیٹی کے صدر امرناتھ مشرا نے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ایگزیکٹیو رکن رہے مولانا سلمان ندوی پر سنگین الزام لگایا گیا ہے۔مشرا نے کہا کہ ندوی نے 200 ایکڑ زمین، راجیہ سبھا میں رکنیت اور 5000 کروڑ روپئے کا مطالبہ کیا تھا۔ مولانا ندوی نے یہ رشوت امرناتھ مشرا سے طلب کی تھی۔ حالانکہ مشرا کے اس الزام کی کوئی منطق سر دست سمجھ میں نہیں آ رہی ہے اور یہ سوال بار بار ابھر کر سامنے آرہا ہے کہ جب سلمان ندوی نے رام مندر کےلئے خود سپردگی کر دی ہے تو ان پر ایسے الزام لگانےکی اس وقت کیا ضرورت تھی؟۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ مشرا نے سوچ سمجھ کر وقت کا تعین کیا۔ مشرا نے یہ سمجھ لیا تھا کہ مولانا سلمان ندوی اب اکیلے پڑ گئے ہیں اور کسی کام کے نہیں رہے ہیں اس لئے یہ الزام ان کو مزید ہزیمت میں مبتلا کر دے گا۔
امر ناتھ مشرا جس تنظیم سے وابستہ ہیں اس کے تار سرکار سے جا کر ملتے ہیں اور وہ مدتوں سے اسی نوعیت کے کام میں مبتلا ہیں۔ ان کا کام بھی یہی رہ گیا ہے کہ وہ کمزور اعصاب والے مسلمانوں اور علماء کو مندر کے حق میں ہموار کریں۔ مشرا ایک زمانے میں شری شری روی شنکر کے بھی قریبی رہے ہیں ۔
ویڈیو: سی این این نیوز 18 کا پروگرام جس میں مولانا سلمان ندوی پر رشوت مانگنے کے الزامات عائد کئے گئے
مشرا کا کہنا ہے کہ انہوں نے 5 فروری کو ندوی سے ملاقات کی اور بابری مسجد رام جنم بھومی معاملے پر تبادلہ خیال کیا، جس کے بعد ندوی نے ان سے روپیوں کے ساتھ حکومت میں عہدہ کا مطالبہ کیا ۔ مشرا نے بتایا کہ ندوی نے انہیں اس مسئلے پر ایک تحریری پیشکش دینے کے لئے کہا اور مشرا نے وہی بھیج دیا جو اس نے سب کو بھیجا تھا ۔ اس کے لئے مولانا ندوی نے 200 ایکڑ زمین، راجیہ سبھا میں رکنیت اور 5000 کروڑ روپے کی شرط رکھی۔
مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن مولانا سلمان ندوی نے شری شری روی شنکر سے ملاقات میں متنازع زمین پر رام مندر بنانے اور مسجد کو دوسری جگہ شفٹ کرنے کا فارمولا پیش کیا تھا۔امرناتھ کے مطابق مولانا کے ساتھ 5 فروری کی ملاقات کے دوران امام کونسل کےجنرل سکرٹری حاجی مسرور خان بھی موجود تھے۔
مولانا ندوی کے مطابق امرناتھ جھوٹ بول رہے ہیں۔ مولانا ندوی نے پورے معاملے کو سازش قرار دیا ہے۔مولانا ندوی نے امرناتھ پر قانونی کارروائی کرنے سے بھی انکار کر دیا جس نے ان پر الزامات عائد کئے ہیں۔ مولانا ندوی نے مشرا کے دعوے کو مسترد کر تے ہوئے کہا کہ ’’اس طرح کے مسائل کو ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان کشیدگی برقرار رکھنے کے لئے اچھالا جا رہا ہے۔ ایسے لوگ ایودھیا میں کوئی مندر یا مسجد نہیں بنانا چاہتے۔‘‘
مشرا کے تعلق سے انہوں نے کہا کہ وہ ایک غلط شخص ہے اور اس کا واحد کام خدا کے کام میں اختلافات پیدا کرنا ہے، وہ اس بات سے ڈرتے ہیں کہ ہندوؤں اور مسلمانوں میں کہیں اتحاد قائم نہ ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ ’’وہ ملک میں امن اور خوشحالی کا پیغام پھیلانا چاہتے ہیں۔‘‘
دوسری طرف جب اس سلسلہ میں امام کونسل کے سکرٹری جنرل حاجی مسرور خان سے بات کی گئی تو انہوں نے امرناتھ کے الزامات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ان کے سامنے مولانا ندوی نے امرناتھ سے پانچ ہزار کروڑ روپے مانگے تھے۔
ایودھیا ہم آہنگی رابطہ کمیٹی کے جنرل سکریٹری ہیں۔ کمیٹی شری شری روی شنکر کی پہل پر تشکیل دی گئی تھی۔ اس کمیٹی کا اہم کام یہ ہے کہ بابری مسجد -رام جنم بھومی تنازع کو عدالت سے باہر حل کرنا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 15 Feb 2018, 12:53 PM