این ڈی اے میں ٹکراؤ شروع، الیکشن کے درمیان ہی اجیت پوار بی جے پی کو حد میں رہنے کی دے رہے ہدایت: کانگریس
کانگریس کے مطابق اجیت پوار نے صاف کہہ دیا ہے کہ نریندر مودی کو میرے علاقے میں ریلی کرنے کی ضرورت نہیں ہے، اتنا ہی نہیں اجیت پوار نے ’بنٹیں گے تو کٹیں گے‘ بیان کو بھی ناپسند فرمایا۔
مہاراشٹر میں اسمبلی انتخاب جیسے جیسے قریب آ رہے ہیں، ایم وی اے میں اتحاد بڑھتا دکھائی دے رہا ہے، لیکن این ڈی اے میں تلخیاں بڑھتی ہی جا رہی ہیں۔ آج مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار نے کچھ ایسے بیانات دیے ہیں جو ظاہر کرتا ہے کہ این ڈی اے میں شامل پارٹیاں ایک دوسرے کو ہی کنارے کرنے کی کوشش میں ہیں۔ اس تعلق سے کانگریس کا بیان بھی سامنے آیا ہے جس میں اس نے کہا ہے کہ ’’انتخاب کے درمیان مہاراشٹر کے این ڈی اے اتحاد میں ٹکراؤ شروع ہو گیا ہے۔ اب اجیت پوار نے صاف کہا ہے کہ نریندر مودی کو میرے علاقے میں ریلی کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اتنا ہی نہیں... اجیت پوار نے ’بنٹیں گے تو کٹیں گے‘ پر کہا کہ مہاراشٹر کے لوگ اس طرح کے تبصرہ کو پسند نہیں کرتے۔‘‘
کانگریس نے یہ بیان سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر دیا ہے۔ اس پوسٹ میں کانگریس نے یہ بھی لکھا ہے کہ ’’مہاراشٹر چھترپتی شیواجی مہارا، راج رشی شاہو مہاراج اور مہاتما پھولے کا ہے۔ شیواجی مہاراج کی تعلیم سماج کے سبھی طبقات کو استھ لے کر چلنے کی ہے۔‘‘ پارٹی نے مزید لکھا ہے کہ ’’انتخاب کے درمیان ہی اجیت پوار بی جے پی کو اس کی حد میں رہنے کی ہدایت دے رہے ہیں۔ یہ صاف بتاتا ہے کہ اجیت پوار یہ سمجھ چکے ہیں کہ مہاراشٹر میں مہا وکاس اگھاڑی کی حکومت آ رہی ہے۔ اور اس کے پیچھے کی ایک وجہ بی جے پی کی ’نفرت کی سیاست‘ ہے، جسے آئین میں اعتماد رکھنے والی مہاراشٹر کی عوام پسند نہیں کرتی۔‘‘
واضح رہے کہ اجیت پوار سے جب یوگی کے بیان پر میڈیا نے رد عمل مانگا تو انھوں نے اپنا نظریہ مہاوتی سے بالکل مختلف ظاہر کیا۔ اجیت پوار نے مہاراشٹر کی ثقافت کا حوالہ دیتے ہوئے اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی کے بیان ’بنٹیں گے تو کٹیں گے‘کی حمایت کرنے سے انکار کر دیا۔ اجیت نے کہا کہ شیو، شاہو، پھولے اور امبیڈکر کے مہاراشٹر کا موازنہ کسی دوسری ریاست سے نہ کریں۔ مہاراشٹر کو یہ کبھی بھی اچھا نہیں لگتا ہے۔ شیو، شاہو، امبیڈکر اور پھولے کا نظریہ سب کو ساتھ لے کر چلنے کا رہا ہے۔ باہر کے لوگ آتے ہیں اور وہ اپنے نظریات ظاہر کر کے چلے جاتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔