چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے پی ایم مودی کو لکھا خط، کہی بہت اہم بات
رنجن گوگوئی نے خط میں لکھا ہے کہ عدالتوں میں کئی سالوں سے ہزاروں زیر التوا معاملے پڑے ہیں اور ان کو نمٹانے کے لیے ججوں کی تعداد بڑھائی جانی چاہیے۔
چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) رنجن گوگوئی نے وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک خط لکھا ہے جس میں انھوں نے کچھ گزارشات کیں ہیں۔ چیف جسٹس نے اپنے خط میں عدلیہ سے متعلق اہم ایشوز کا تذکرہ کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ اس کا حل نکالا جائے۔ ایشوز کے حل سے متعلق انھوں نے پی ایم مودی کو مشورے بھی دیئے ہیں۔
میڈیا ذرائع کے مطابق چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے خط میں ججوں کی تعداد بڑھانے کی گزارش کی ہے اور ساتھ ہی کہا ہے کہ ججوں کی سبکدوشی کی عمر کو 62 سال سے بڑھا کر 65 سال کیا جانا بہتر ہوگا۔ سپریم کورٹ کی بنچ میں ججوں کی تعداد میں اضافہ کیے جانے پر چیف جسٹس نے زیادہ زور دیا ہے۔
رنجن گوگوئی نے خط میں لکھا ہے کہ عدالتوں میں کئی سالوں سے ہزاروں زیر التوا معاملے پڑے ہیں اور ان کو نمٹانے کے لیے ججوں کی تعداد بڑھائی جانی چاہیے۔ انھوں نے پی ایم مودی سے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے سبکدوش ججوں کی تقرری کا انتظام بھی کیا جائے کیونکہ اس سے طویل مدت سے زیر التوا معاملوں کا نمٹارا جلد ہو سکے گا۔
قابل غور ہے کہ اس وقت سپریم کورٹ میں 31 ججوں کے عہدے ہیں۔ چیف جسٹس نے اس کا تذکرہ کرتے ہوئے خط میں لکھا ہے کہ 1988 میں ججوں کی تعداد کو 18 سے بڑھا کر 26 کی گئی تھی، پھر تین دہائی بعد 2009 میں یہ تعداد 31 کی گئی۔ اب کیسوں کے بڑھتے تناسب کو دیکھتے ہوئے ججوں کی تعداد بھی بڑھنی چاہیے۔ چیف جسٹس نے اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ عدالت میں 2007 میں 41078 معاملے زیر التوا پڑے تھے لیکن اب یہ تعداد 58669 تک پہنچ گئی ہے۔
واضح رہے کہ حکومت کے پاس عدالت میں پڑے کیسوں کے تعلق سے جو اعداد و شمار ہیں اس کے مطابق اس وقت ہائی کورٹ میں تقریباً 44 لاکھ اور سپریم کورٹ میں 58700 معاملے زیر التوا ہیں۔ یہ نمبر لگاتار بڑھتے ہی جا رہے ہیں، کیونکہ بڑی تعداد میں نئے معاملے درج ہو رہے ہیں۔ پی ایم مودی کو لکھے خط میں چیف جسٹس نے بتایا کہ 26 ایسے معاملے ہیں جو گزشتہ 25 سالوں سے زیر التوا ہیں اور 100 ایسے کیس ہیں جو 20 سالوں سے چل رہے ہیں۔ 593 کیس ایسے بھی عدالت میں ہیں جو 15 سالوں سے چل رہے ہیں اور 10 سالوں سے چل رہے کیسوں کی تعداد سپریم کورٹ میں 4977 ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔