کسانوں کے پارلیمنٹ گھیراؤ کے حق میں سول سوسائٹی متحد
اپنے مطالبات کو لے کر گزشتہ دو سالوں میں ملک بھر میں کسانوں نے چھوٹی بڑی کئی تحریکیں کیں۔ مدھیہ پردیش، ہریانہ، پنجاب سے لے کر تمل ناڈو، آندھرا پردیش، تلنگانہ میں بھی کسانوں نے دھرنا و مظاہرہ کیا۔
ملک کو اناج فراہم کرنے والے کسان گزشتہ تین سال سے لگاتار اپنی ناراضگی سڑکوں پر اتر کر ظاہر کر ہے ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی حکومت کے تمام دعووں کے باوجود کسانوں کی پریشانیاں کم نہیں ہوئیں اور نہ ہی ان کی آمدنی میں کوئی اضافہ ہوا۔ اس سال 30-28 نومبر کے درمیان 200 کسان اور زراعتی تنظیموں نے پارلیمنٹ گھیراؤ کا اعلان کیا ہے۔ اس کی تیاری کے لیے 22 اگست کو دہلی میں ایک بڑی میٹنگ طلب کی گئی ہے جس میں کسانوں کی اس تحریک کی تیاری میں تعاون کرنے کے لیے متعدد دانشور، طلبا-کسان-سائنسداں، ڈاکٹر، صحافی-رائٹر، وکیل، ثقافتی اداروں سے تعلق رکھنے والے لوگ، دلت تنظیم سمیت کئی این جی ا جمع ہو رہے ہیں۔ یہاں اپنے مطالبات کو سول سوسائٹی کے سامنے رکھنے کے لیے کسان تنظیموں کی نمائندگی بھی ہوگی۔
اس میٹنگ کی اہمیت اس لیے بہت زیادہ ہے کیونکہ پہلی بار سول سوسائٹی کا اتنا بڑا طبقہ کسانوں کے مسائل اور ان کی تحریکوں کی حمایت میں متحد ہو رہا ہے۔ اس میٹنگ کو بلانے والوں میں زراعتی بحران اور زراعت پر کام کرنے والے سینئر صحافی پی سائی ناتھ، سائنسداں دنیش ابرال اور سماجی کارکن انل چودھری و این ڈی جے پرکاش اہم ہیں۔
اس میٹنگ میں سماج کا یہ حصہ، جو خود براہ راست زراعت اور اس کے مسائل سے دو چار نہیں ہے، یہ پالیسی بنانے کی سوچ رہا ہے کہ کس طرح کسانوں کی اس بڑی تحریک کو سمجھا جائے اور کیسے ان کے مطالبات سے خود کو جوڑا جائے۔ اس بارے میں پی سائی ناتھ کا کہنا ہے کہ جب ملک اور اقتصادی نظام کا اتنا اہم حصہ حکومت کی پالیسیوں سے بری طرح سے ستایا ہوا ہے اور سڑکوں پر اترنے پر مجبور ہے تو بقیہ سماج اتنی بڑی اتھل پتھل پر خاموش تماشائی کیسے ہو سکتا ہے۔ اس ضمن میں سائنسداں دنیش ابرال کا کہنا ہے کہ تمام سرکاروں نے کسانوں کے تئیں مجرمانہ لاپروائی کا مظاہرہ کیا ہے۔ گزشتہ 12 سالوں سے کسانوں کے لیے بنے نیشنل کمیشن کی رپورٹ و سفارشات کو نظر انداز کیا ہے۔ اسے پارلیمنٹ نے ایک دن بھی سنجیدگی سے نہیں لیا اور لگاتار ان کی حالت خراب ہوتی جا رہی ہے۔ اب کسانوں کے صبر کا پیالہ بھر گیا ہے اور وہ پارلیمنٹ کا گھیراؤ کرنے کا اعلان کر چکے ہیں۔ جب تک حکومت ان کی سنے گی نہیں اس وقت تک وہ جائیں گے نہیں۔
غور طلب ہے کہ گزشتہ دو سالوں میں ملک بھر میں کسانوں نے چھوٹے بڑے کئی تحریک چلائے۔ مدھیہ پردیش، ہریانہ، پنجاب سے لے کر تمل ناڈو، آندھرا پردیش، تلنگانہ وغیرہ میں کسانوں نے دھرنا-مظاہرہ کیا۔ مہاراشٹر میں 6 سے 12 مارچ تک کسانوں کے ناسک-ممبئی مارچ نے الگ تاریخ رقم کی۔ اس میں ہزاروں کی تعداد میں کسانوں اور قبائلیوں نے ناسک سے ممبئی تک مارچ کیا۔ ممبئی میں بڑی تعداد میں کسانوں کے حق میں سول سوسائٹی اتری۔ اسی طرح سے حمایت کو دہلی میں جمع کرنے کی تیاری کل کی میٹنگ میں ہونے کی تیاری ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔