مذہب کی بنیاد پر شہریت انسانیت کی توہین ہے، سی اے اے پر ممتابنرجی شدید برہم

سی اے اے کے نفاذ کے وقت پر ممتا بنرجی نے کہا ہے کہ اس کے لیے اس وقت کا انتخاب اس لیے کیا گیا ہے کہ رمضان شروع ہوگیا ہے۔ میں اپنی جان دیدوں گی لیکن بنگال کے حقوق نہیں چھیننے دوں گی۔

<div class="paragraphs"><p>ممتا بنرجی فائل فوٹو/&nbsp; تصویر ٹوئٹر&nbsp;<a href="https://twitter.com/AITCofficial">@AITCofficial</a></p></div>

ممتا بنرجی فائل فوٹو/ تصویر ٹوئٹر@AITCofficial

user

قومی آواز بیورو

شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے نفاذ پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا ہے کہ ’’میں اپنی جان دیدوں گی لیکن مغربی بنگال کے حقوق کو کسی کو نہیں چھیننے دوں گی۔ آپ مجھے بتائیں کہ آپ کے پاس آدھار کارڈ ہے یا نہیں؟ آپ کی جائیدادیں ہیں یا نہیں؟ جیسے ہی آپ درخواست فارم بھریں گے، آپ کو غیر قانونی شہری قرار دے دیا جائے گا۔ ‘‘ وہ یہاں منگل (12 مارچ) کو شمالی 24 پرگنہ کے ہابڑا میں ایک سرکاری پروگرام سے خطاب کر رہی تھیں۔

مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے  مزید کہا کہ سی اے اے کے نفاذ کے لیے انہوں (بی جے پی) نے خاص طور پر 11 مارچ کا انتخاب اس لیے کیا  کہ 12 مارچ سے رمضان شروع ہو گیا ہے۔ اس قانون کا براہ راست تعلق این آر سی سے ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’ہم مغربی بنگال میں این آر سی ڈیٹنشن کیمپ کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہم کسی کو بنگال میں لوگوں کے حقوق چھیننے نہیں دیں گے۔ اس کے لیے میں اپنی جان قربان کرنے کے لیے تیار ہوں۔‘‘

ممتا بنرجی نے کہا کہ ’’بی جے پی بدامنی کا کھیل کھیلنے کی کوشش کر رہی ہے۔ میں آپ کو یہ واضح طور پر بتا دینا چاہتی ہوں کہ یہ ہندوستان کے سیکولرازم کی جڑوں پر براہ راست حملہ ہے۔ سی اے اے کے قوانین بھی واضح نہیں ہیں۔ این آر سی کے نام پر انہوں نے (بی جے پی حکومت نے) 13 لاکھ بنگالیوں کو باہر نکال دیا ہے۔ ان میں سے کئی نے خودکشی کر لی ہے۔‘‘


وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا  ’’آپ مجھے بتائیں کہ آپ کے پاس آدھار کارڈ ہے یا نہیں؟ آپ کی جائیدادیں ہیں یا نہیں؟ جیسے ہی آپ درخواست دیں گے، آپ کو غیر قانونی شہری قرار دے دیا جائے گا۔ پہلے ڈی ایم کارڈ جاری کرتے تھے، اب یہ کام بی جے پی کے ہاتھ میں چلا گیا ہے۔ ایک ووٹ کے لیے آپ سب کچھ کھو دیں گے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’آپ ووٹ دے پائیں گے یا نہیں یہ بھی ایک سوال میں ہے۔ شمال مشرق کے لوگ مسلمان اور ہندو رو رہے ہیں۔ کیونکہ 13 لاکھ بنگالی ہندوؤں کو باہر پھینک دیا گیا۔‘‘

وزیر اعلیٰ نے سوال  کیا کہ ’’آپ نے متوا سماج کے آدھار کارڈ کو کیوں منظور کیا تھا؟ انہوں نے آدھار کارڈ لے لیا ہے۔ اب کہا جا رہا ہے کہ آپ کو اپنا برتھ سرٹیفکیٹ بھی دکھانا ہو گا۔ میرے پاس میرا پیدائش سرٹیفکیٹ نہیں ہے۔ بہت سے لوگوں کے پاس پیدائش سرٹیفکیٹ نہیں ہے۔ تو یہ صرف دھوکہ دہی ہے۔ جو لوگ جشن منا رہے ہیں وہ برائے مہربانی قانون پر بھی غور کریں اور دیکھیں کہ اس میں  کیا ہے۔ یہ بہت خطرناک ہے۔ اس بارے میں بہت کم لوگ جانتے ہیں۔ جن لوگوں کو شہریت نہیں ملے گی انہیں ڈیٹیشن  کیمپوں میں بھیج دیا جائے گا۔ میں کسی بھی حالت میں ڈیٹیشن  کیمپ کی اجازت نہیں دوں گی۔ میں دوسری ریاستوں سے بھی کہوں گی کہ وہ اس پر غور کریں۔


وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ ’’جیسے ہی نوٹیفائی کریں گے، آپ غیر قانونی ہو جائیں گے اور آپ کی جائیداد ضبط کر لی جائے گی۔ سب کچھ مکمل طور پر فراڈ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’کیا آپ نے کبھی مذہب کی بنیاد پر شہریت کے بارے میں سنا ہے؟ یہ انسانیت کی توہین ہے۔‘‘ وزیراعلیٰ نے کہا کہ میں اپنی ریاست میں کسی کا بھی حق نہیں چھیننے دوں گی۔ میں این آر سی کی اجازت نہیں دوں گی۔ میں نے ماہرین قانون سے مشورہ کر لیا ہے۔ 31 دسمبر 2014 کے بعد آنے والوں کو این آر سی کا سامنا کرنا پڑے گا، یہ مسلمانوں پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ آپ کی جائیدادیں ضبط کر لی جائیں گی۔ سی اے اے بنیادی حقوق کے تحت غیر آئینی ہے۔ یہ ڈرامہ عیسائیوں، مسلمانوں اور بنگالیوں کو باہر کرنے کے لیے کیا گیا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔