میوات میں مودی حکومت پر شبنم ہاشمی کا حملہ، کہا ’آزادی جیسی ہماری عظیم نعمت چھیننا چاہتی ہے‘

سی اے اے، این آر سی و این پی آر کے خلاف میوات کے کئی علاقوں میں غیر مدینہ مدت کا دھرنا و مظاہرہ جاری ہے۔ معروف سماجی کارکن شبنم ہاشمی نے بڑکلی چوک و امروکا چوک پہنچ کر لوگوں کی حوصلہ افزائی کی

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
user

محمد صابر قاسمی میواتی

ریاست ہریانہ کے خطہ میوات کے بڑکلی چوک و راجستھان میوات کے امروکا چوک پر شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف غیر معینہ مدت دھرنا اپنی شدت کے ساتھ جاری ہے۔ ایک طرف جہاں ہریانہ کے بڑکلی چوک کا دھرنا 25ویں روز میں داخل ہو چکا ہے، وہیں امروکا چوک میوات راجستھان کا دھرنا 20ویں روز میں داخل ہو گیا۔ اس میں روز بروز مردوں کے علاوہ خواتین کی شرکت بڑھتی جا رہی ہے۔

میوات میں مودی حکومت پر شبنم ہاشمی کا حملہ، کہا ’آزادی جیسی ہماری عظیم نعمت چھیننا چاہتی ہے‘

قابل ذکر امر یہ ہے کہ بڑکلی چوک پر جاری غیر معینہ مدت دھرنا میں شرکت کرنے والی میواتی مستورات کی آمد کے پیچھے دھرنا انتظامیہ کی جانب سے کوئی محنت کار فرما نہیں ہے، اس کے باوجود جائے دھرنا بڑکلی چوک کے آس پاس کے دیہی علاقوں کی خواتین برابر ٹریکٹروں میں سوار ہوکر دھرنا میں شرکت کر رہی ہیں۔


دھرنا کا آغاز صبح دس بجے سے شروع ہوتا ہے، جو شام پانچ بجے تک عموماً روز اول سے قومی ترانہ پڑھ کر ختم کیا جا رہا ہے۔ بڑکلی چوک دھرنا سے خواتین عام طور سے 4 چار سے 6 گھنٹہ اور بعض مرتبہ شام پانچ بجے تک تک رہتی ہیں، قابل ذکر امر یہ ہے کہ میوات کی خواتین کا روز مرہ کی زندگی ملک کے دیگر دیہی علاقوں سے ذرا مختلف ہے۔ خواتین کی اکثریت ہاؤس وائف ہونے کے ساتھ گھریلو مویشیوں کی دیکھ بھال کرنے کی ذمہ داری کا کلچر یہاں برسوں سے رائج ہے۔ ایسے میں خواتین کا پانچ بجے تک دھرنا پر بیٹھنا بڑی حیران کن صورتحال ہے۔

میوات بشمول ہریانہ، راجستھان کے بڑکلی و امروکا چوک پر جاری غیر معینہ مدت دھرنا میں آج ملک کی مشہور معروف سماجی کارکن و انہد کی سربراہ شبنم ہاشمی دونوں متذکرہ دھرنوں پر درجنوں سماجی کارکنان سمیت پہنچیں، اس موقع پر شبنم ہاشمی دونوں مقامات پر خواتین سے انقلابی انداز سے مخاطب ہوئیں۔


بڑکلی چوک پر جاری مظاہرہ میں شامل لوگوں سے انہوں نے کہا کہ این آر سی بی جے پی اور آر ایس ایس کا کوئی ایک دن کا منصوبہ نہیں ہے، بلکہ یہ 1925 سے ان کے دماغ کی پیداوار ہے، چونکہ اُس وقت آر ایس ایس کے قاتلوں نے گاندھی جی کا قتل کر دیا تھا، جس کی وجہ سے آر ایس ایس پر پابندی عائد کر دی گئی تھی، اس وقت تو وہ اپنے آپ کو اتنا مضبوط نہ کر سکے کہ یہ اس طرح کے قوانین کا ملک میں نفاذ کرا دیں، لیکن بعد میں انہوں نے اپنی پالیسی تبدیل کر بھارت کے لوگوں کے دلوں میں نفرت بونے کا کام کرنا شروع کر دیا، جو آہستہ آہستہ ملک کے لوگوں میں گھر کرتی گئی اور ملک کی فضا کو دو قومی نظریہ میں کھڑا کرنے کے لیے تگ و دو میں جٹ گئے اور آج ملک کا بڑا طبقہ نفرت کی سیاست کا وقتی طور پر بھینٹ چڑھتا نظر آ رہا ہے۔ لیکن آج اسی نفرت کے خلاف ہندوستان کے مختلف طول و عرض میں لوگ بلا تفریق مذہب و ملت و قومیت شب و روز ایک کرکے لوگ سڑکوں پر اترے ہوئے ہیں اور حکومت کے ایسے مذموم عزائم کو بے نقاب کرنے کے لیے ہر بچہ، جوان بزرگ و خواتین سب مل کر طویل المدت پروگرام کے تحت لڑائی جاری کیے ہوئے ہیں۔

شبنم ہاشمی نے کہا کہ میوات کے مختلف خاندانوں نے ملک کی آزادی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا اور بہت سے میواتی آزادی کی لڑائی لڑ کر شہید ہوئے تھے، تب جاکر ہمیں اس ملک میں آزادی جیسی نعمت میسر ہوئی تھی، لیکن بدقسمتی سے بی جے پی اور اس کے سربراہان تمام حقائق کو اور ملکی آئین کے خلاف جا کر آج ہماری اس آزادی جیسی نعمت عظمی کو چھیننا چاہتی ہے، جس کا منصوبہ بی جے پی سرکار بنا چکی ہے۔


شبنم ہاشمی نے کہا کہ مودی ملک کی اتنی بڑی آبادی کو حراستی کیمپوں میں تو نہیں ڈال سکتی، لیکن اتنا ضرور ہے کہ اس مذموم عمل کے ذریعے ہندوستان کے غریب اور کمزور اقلیتی عوام کے حق رائے دہی کو سلب کرنا چاہتی ہے، جس کے لیے ہم سڑکوں پر اترے ہوئے ہیں۔

آج ایک بار پھر مقامی ایم ایل اے فیروز پور جھرکہ بڑکلی دھرنا میں پہنچے اور کالے قانون کے خلاف اپنی شرکت درج کرائی۔ اس موقع پر اعلان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بڑکلی دھرنا کو میری طرف سے ہر طرح کی حمایت ہے، آج کے دھرنا میں دہلی سے انہد کی سربراہ شبنم ہاشمی کے علاوہ انڈیا ایسٹ ہیٹ کی ٹیم کے کارکنان بھی پہنچے ہیں۔


دریں اثناء قریب کے اٹیرنا گاؤں سے محمدی طفل مکتب کے سینکڑوں بچے نوجوان عالم دین مولانا شمیم قاسمی کی سربراہی میں ہاتھوں میں پلے کارڈ لے کر انقلاب زندہ باد کے نعرے لگاتے ہوئے بڑی تیاریوں کے ساتھ دھرنا پر پہنچے اور ان ننھے مننھے طلبہ و طالبات نے اپنی منفرد نظموں گائیں، جس سے ماحول میں جوش و جذبہ قابل دید تھا اور حاضرین بے ساختہ داد تحسین دیتے رہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 24 Feb 2020, 12:11 PM