کرناٹک میں چرچ پر حملہ: ہفتہ بھر بعد بھی کوئی گرفتاری نہیں، سرِ عام گھوم رہے ’بجرنگ دل‘ کے ملزمان

واقعہ کو ایک ہفتہ ہو گیا لیکن اس معاملہ تاحال کوئی گرفتار عمل میں نہیں آئی، حالانکہ بجرنگ دل کے پانچ کارکنان کے خلاف مذہبی منافرت پھیلانے کے الزام میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے

تصویر ٹوئٹر
تصویر ٹوئٹر
user

قومی آواز بیورو

بیلور: کرناٹک کے شہر بیلور میں واقع ایک چرچ میں قدامت پسند ہندو تنظیموں سے وابستہ ایک گروہ زبردستی داخل ہو گیا اور وہاں موجود لوگوں پر تبدیلی مذہب کا الزام عائد کرتے ہوئے دھمکیاں دیں۔ این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، اس واقعہ کو ایک ہفتہ ہو گیا لیکن اس معاملہ تاحال کوئی گرفتار عمل میں نہیں آئی، حالانکہ بجرنگ دل کے پانچ کارکنان کے خلاف مذہبی منافرت پھیلانے کے الزام میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ یہ واقعہ بنگلورو سے تقریباً 5 گھنٹے کی مسافت پر ’لائف ٹو دی نیشن منسٹریز‘ نامی چرچ میں پیش آیا تھا۔

خیال رہے کہ 28 نومبر کو بجرنگ دل کے 25 کارکان جس وقت چرچ میں داخل ہوئے تھے تو اس وقت وہاں دعائیہ تقریب چل رہی تھی۔ رپورٹ کے مطابق جن پولیس اہلکاروں کو صورت حال پر قابو پانے کے لئے بلایا گیا، انہیں حملہ آوروں پر لگام لگانے کے بجائے مبینہ طور پر بجرنگ دل کے کارکنان سے بات چیت کرتے ہوئے دیکھا گیا۔


چرچ کے ارکان کی شکایت کے بعد بیلور پولیس نے امن کو خراب کرنے کے الزام میں بجرنگ دل کے 5 افراد کے خلاف ایف آئی درج کی تھی۔ ایک اعلیٰ پولیس عہدیدار نے قانون کارروائی کرنے کے بجائے ایک امن اجلاس طلب کیا، جس میں دنوں فریقین سے رسمی طور پر یقین دہائی کرائی کہ مستقبل میں کوئی تنازعہ نہیں ہوگا۔ حالانکہ ویڈیو میں بجرنگ دل کے کارکنان کو مشتعل ہو کر چرچ میں داخل ہوتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

ادھر چرچ سے وابستہ لوگوں نے جبری تبدیلی مذہب کے الزامات سے انکار کیا ہے۔ چرچ کے پادری سریش پال نے بھی الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ چرچ گزشتہ تین سالوں سے فعال ہے اور یہ کوئی تبدیلی مذہب کی جگہ نہیں ہے۔ بجرنگ دل کے لوگ یہاں آئے، دھمکیاں دی اور لوگوں سے مار پیٹ کی کوشش کی۔

حال ہی میں کرناٹک کے وزیر اعلیٰ نے اسمبلی میں آئندہ سرمائی اجلاس کے دوران تبدیلی مذہب سے متعلق بل لانے کا وعدہ کیا ہے، جس کے بعد چرچوں پر حملوں کے کئی واقعات رونما ہوئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔