چراغ کی ” کہیں پے نگاہیں کہیں پے نشانہ“
ان انتخابات میں چراغ پاسوان کا مقابلہ جے ڈی یو صدر نتیش کمار سے نہیں بلکہ راشٹریہ جنتادل اور اپوزیشن لیڈر تیجسوی پرساد یادو سے ہے ۔
بہار اسمبلی انتخاب میں لوک جن شکتی پارٹی ( ایل جے پی ) کے قومی صدر چراغ پاسوان کا ” مودی سے بیر نہیں ، نتیش تیری خیر نہیں “ کے ساتھ زورآزمائی کا مقصد ” کہیں پر نگاہیں کہیں پر نشانہ “ ہے ۔
سیاست میں دلچسپی لینے والا ہر شخص ایل جے پی صدر مسٹر پاسوان کی اسمبلی انتخاب میں کھیلی گئی اس نئی ’ چال “ کو سمجھنے کی کوشش کر رہاہے ۔ عام لوگ اپنے ۔ اپنے حساب سے اس کی تشریح کر رہے ہیں لیکن سیاسی مبصرین کے مطابق یہ چال ایل جے پی کے روح رواں رام ولاس پاسوان اور ان کے بیٹے چراغ پاسوان کی ایک سوچی ۔ سمجھی حکمت عملی کا حصہ ہے جس میں کہیں پر نگاہیں ور کہیں پرنشانہ ہے ۔
سیاسی مبصرین کے مطابق مسٹر رام ولاس پاسوان اکثر کہتے رہے ہیں کہ لیڈر وہی ہے جودس سال آگے کی سوچتا ہے ۔ مسٹر پاسوان نے یہ بات یقینی طور سے اپنے بیٹے کو بھی سکھائی ہوگی ۔ اس لئے مسٹر چراغ پاسوان مستقبل کی تیاریوں میں ابھی سے مصروف ہوگئے ہیں۔ اس انتخاب میں وہ خود امیدوار بن کر میدان میں اتر آئیں تو اس میں بھی حیرانی نہیں ہوگی ۔
وزیراعلیٰ اور جنتادل یونائٹیڈ( جے ڈی یو) کے قومی صدر نتیش کمار پر طنز کرتے ہوئے ایک بار انہوں نے کہا تھاکہ وہ لڑکر اور جیت کر دکھانا چاہتے ہیں کہ وہ عوام کے مابین سے منتخب ہو کر آئے ہیں۔ ویسے دیکھا جائے تو ان انتخابات میں ان کا مقابلہ جے ڈی یو صدر نتیش کمار سے نہیں بلکہ راشٹریہ جنتادل اور اپوزیشن لیڈر تیجسوی پرساد یادو سے ہے ۔ انتخاب میں دو چہرے تیجسوی اور چراغ بہار کے سب سے مشہور چہرہ مسٹر نتیش کمار سے مقابلہ کریں گے تو ریاست کی عوام کو دونوں نوجوانوں کے مابین موازنہ کرنے کا موقع ملے گا ۔
مسٹر چراغ پاسوان کو لگتاہے کہ اگر اس انتخاب میں مسٹر نتیش کمار اور مسٹر سشیل کمار مودی جیسے قد آور لیڈران کے زیر سایہ ایل جے پی انتخاب لڑتی ہے تو ان کی اپنی آزادانہ شناخت نہیں بن پائے گی جبکہ اس انتخاب میں ان کے حریف مسٹر تیجسوی یادو نے کانگریس جیسی بڑی پارٹی اور بایاں محاذ کی قیادت کرتے ہوئے مسٹر نتیش کمار کو چیلنج دے کر اپنا قدبڑا کرلیا ہے ۔ اس مقابلہ میں مسٹر چراغ پاسوان پیچھے نہیں رہنا چاہتے تھے اس لئے وہ مسٹر نتیش کمار کو چیلنج دینے کیلئے تال ٹھوک رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔