چراغ پاسوان کا یوپی میں انتخاب لڑنے کا اعلان، کہا- ’بی جے پی سے صرف بہار میں اتحاد‘

چراغ پاسوان نے ایل جے پی کی توسیع کے لیے یوپی میں انتخابی مہم کا آغاز کیا ہے، تاہم این ڈی اے کے اتحادی اور یوپی کے وزیر او پی راج بھر کا کہنا ہے کہ ایل جے پی کی یوپی میں کوئی مضبوط سیاسی بنیاد نہیں ہے

<div class="paragraphs"><p>چراغ پاسوان / آئی اے این ایس</p></div>

چراغ پاسوان / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

بہار کی لوک جن شکتی پارٹی (ایل جے پی) آئندہ دنوں میں اتر پردیش کی 10 سیٹوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات لڑنے کی تیاری کر رہی ہے۔ اسی سلسلے میں مرکزی وزیر اور پارٹی کے سربراہ چراغ پاسوان نے جمعرات کو اتر پردیش کا دورہ کیا اور ضلع کوشامبی میں ایک ریلی سے خطاب کیا۔ چراغ پاسوان نے اس موقع پر دلت برادری اور دیگر ووٹروں سے اپنی پارٹی کو اتر پردیش میں مضبوط کرنے کی اپیل کی۔

ایل جے پی کے نشان پر جموئی سیٹ سے منتخب رکن پارلیمنٹ ارون بھارتی نے اس حوالہ سے کہا، ہمارا بی جے پی سے اتحاد صرف بہار اور لوک سبھا انتخابات تک محدود ہے اور دیگر ریاستوں میں ہمارا کوئی باضابطہ معاہدہ نہیں ہے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ یوپی میں کچھ لوگ انتخابات لڑنا چاہتے ہیں اور ہم اس کے لیے تیاریاں کر رہے ہیں۔

چراغ پاسوان کے دورے کے حوالے سے ارون بھارتی نے مزید کہا کہ جو لوگ آئین اور ریزرویشن کو خطرے میں بتاتے ہیں، چراغ پاسوان ان کو منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔


جہاں ایک طرف ایل جے پی اتر پردیش میں اپنی انتخابی مہم کو آگے بڑھا رہی ہے، وہیں این ڈی اے میں شامل اتحادی جماعتوں کو اس سے کوئی بڑا خطرہ محسوس نہیں ہوتا۔ اتر پردیش کی حکومت میں شامل وزیر اور این ڈی اے کے اہم اتحادی، سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی کے قومی صدر اوم پرکاش راج بھر نے ایل جے پی کے انتخابات لڑنے کے اثرات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کا این ڈی اے پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا۔

اوم پرکاش راج بھر کا کہنا تھا کہ لوک جن شکتی پارٹی کی یوپی میں کوئی مضبوط تنظیم یا سیاسی بنیاد نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایل جے پی جس دلت کمیونٹی کی بات کرتی ہے، اس کمیونٹی میں پہلے سے ہی بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایاوتی کا بڑا کردار موجود ہے۔

مزید برآں، او پی راج بھر نے کہا کہ دیگر دلت برادریاں مختلف جماعتوں کے ساتھ منقسم ہیں، جیسے کہ بی جے پی، ایس پی، بی ایس پی، اور کانگریس۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایل جے پی کی بات کرنے والی کمیونٹی کے کئی افراد بی جے پی اور ایس پی میں شامل ہو کر رکن اسمبلی اور پارلیمان ہیں، لہٰذا یہ طبقہ یوپی میں بی جے پی اور ایس پی کو چھوڑ کر ایل جے پی کا ساتھ دینے والا نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔