ایل جے پی کے قومی صدر عہدہ سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے چراغ، پشوپتی پارس نئے صدر مقرر

پشوپتی پارس کے قومی صدر منتخب ہونے کے بعد چراغ پاسوان کی ایل جے پی پر گرفت کمزور ہوتی ہوئی نظر آ رہی ہے، حالانکہ انھوں نے مضبوطی کے ساتھ اپنی جنگ جاری رکھنے کا اعلان کیا ہوا ہے۔

چراغ پاسوان، تصویر یو این آئی
چراغ پاسوان، تصویر یو این آئی
user

تنویر

ایل جے پی میں جاری گھمسان کے درمیان جمعرات کے روز چراغ پاسوان کو اس وقت زوردار جھٹکا لگا جب پارٹی کی نیشنل کونسل میٹنگ کے دوران ان کے چچا پشوپتی کمار پارس کو پارٹی کا نیا قومی صدر منتخب کر لیا گیا۔ گویا کہ چراغ پاسوان اب ایل جے پی کے قومی صدر بھی نہیں رہ سکے۔ اب چراغ پاسوان کی ایل جے پی پر گرفت کمزور ہوتی ہوئی نظر آ رہی ہے، حالانکہ انھوں نے مضبوطی کے ساتھ اپنی جنگ جاری رکھنے کا اعلان کیا ہوا ہے۔

جمعرات کے روز پارٹی کے قومی کونسل کی میٹنگ ایل جے پی لیڈر سورج بھان سنگھ کے گھر پر بلائی گئی تھی۔ اس میٹنگ میں صدر عہدہ کے لیے انتخاب کرایا گیا جس میں صرف پشوپتی پارس نے ہی نامزدگی کا پرچہ داخل کیا۔ ایسے میں انھیں بلامقابلہ پارٹی کا نیا قومی صدر چن لیا گیا۔ پارٹی لیڈر سورج بھان سنگھ نے پریس کانفرنس کے دوران اس بات کا اعلان کیا۔ اس دوران باغی گروپ کے سبھی لیڈر موجود تھے۔


قابل ذکر ہے کہ چراغ پاسوان اور ان کے چچا پشوپتی پارس کے درمیان پارٹی کے مالکانہ حق کو لے کر تنازعہ چل رہا ہے۔ پانچ اراکین پارلیمنٹ کو اپنے ساتھ کر کے پارس نے پارٹی کی کمان اپنے ہاتھوں میں لینے کی تیاری کر لی ہے۔ حالانکہ چراغ اپنی پوزیشن سے ہٹنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ ان حالات میں بدھ کے روز پشوپتی پارس پٹنہ پہنچے اور جمعرات کو نیشنل کونسل کی میٹنگ طلب کی گئی۔ آج اسی میٹنگ میں پارس پارٹی کے قومی صدر چن لیے گئے۔ حالانکہ اس میٹنگ میں رکن پارلیمنٹ پرنس راج شامل نہیں ہوئے۔

سیاسی گلیاروں میں گزشتہ کچھ مہینوں سے یہ خبریں گرم تھیں کہ پارس کسی بھی وقت پارٹی کا تختہ پلٹ سکتے ہیں۔ چراغ پاسوان نے بھی کہا ہے کہ چچا نے ان کے ساتھ اور پارٹی کے ساتھ دھوکہ کیا ہے۔ حالانکہ پارس کا کہنا ہے کہ انھوں نے پارٹی توڑی نہیں ہے بلکہ اس کے وجود کو بچایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسمبلی انتخاب میں شکست کے بعد پارٹی کا وجود دھیرے دھیرے ختم ہو رہا تھا، ایسے میں رام ولاس پاسوان کی پارٹی اور ان کے نظریات کو بچانے کے لیے یہ فیصلہ لیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔