چنتن شیویر: بی جے پی کے راج میں کسانوں کا قرض دوگنا ہوا، آمدنی نہیں، بھوپندر ہڈا
بھوپندر سنگھ ہڈا نے کہا کہ این ڈی اے حکومت نے 2022 تک کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے کا وعدہ کیا تھا، کسانوں کی آمدنی تو دوگنی نہیں ہوئی، ان کے سر کا قرض ضرور دوگنا ہو گیا
ادے پور میں چل رہے کانگریس کے چنتن شیور کا آج دوسرا دن ہے۔ کسان اور زراعت کمیٹی کے کنوینر اور ہریانہ کے سابق وزیر اعلی بھوپندر سنگھ ہڈا نے چنتن شیویر کے درمیان قرض معافی کے حوالہ سے ایک پریس کانفرنس کر کے مودی حکومت پر حملہ بولا ہے۔ بھوپندر سنگھ ہڈا نے کہا کہ چنتن شیویر میں زراعت پر تشکیل دئے گئے گروپ نے ایم ایس پی پر قانون بنانے اور کسانوں کے قرض کی معافی پر کمیشن قائم کرنے جیسے کئی مشورے دیے ہیں۔ بھوپندر سنگھ ہڈا نے کہا کہ کمیٹی میں ایم ایس پی، موسمیاتی تبدیلی، پی ایم کسان بیمہ یوجنا، سبز انقلاب پر بات چیت ہوئی ہے۔ اب ایور گرین ریوولیشن شروع کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
بھوپیندر سنگھ ہڈا نے کہا، "کسانوں کے قرضے، ایم ایس پی کی قانونی ضمانت، زراعت پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات، براہ راست منتقلی کے فوائد، کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنا، پی ایم فصل بیمہ یوجنا، سبز انقلاب، سفید انقلاب وغیرہ۔ ہمارے پاس بہت سے سوالات ہیں۔ این ڈی اے حکومت نے 2022 تک کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن اسے پورا نہیں کیا بلکہ کسانوں پر قرض دوگنا ہو گیا ہے۔ کسان مقروض ہے۔ فارمرز کریڈٹ کمیشن بنایا جائے۔ صنعت کے قرضوں کی طرح کسانوں کے قرضوں پر بھی بات چیت کا حق ہونا چاہیے۔‘‘
ہڈا نے کہا کہ اگر کسان قرض ادا کرنے کے قابل نہیں ہیں تو ان کی زمین کی نیلامی نہیں کی جانی چاہئے۔ جس طرح ’مدرا لون‘ میں التزام ہے، اسی طرح کسانوں پر بھی لاگو ہونا چاہیے۔ کسانوں کی قرض معافی کر کے انہیں مکمل قرض سے نجات دلائی جائے۔ ایم ایس پی پر قانونی ضمانت لازمی ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کی تمام فصلوں کا یونیورسل انشورنس ہونا چاہیے۔ فی الحال، صرف منتخب فصلوں کا بیمہ کیا جاتا ہے۔
بھوپندر سنگھ ہڈا نے مزید کہا، “جو قرض 31 مارچ 2014 کو 9.64 لاکھ کروڑ تھا وہ آج بڑھ کر 16.80 لاکھ کروڑ ہو گیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ کسان مقروض ہے۔ مرکزی حکومت کی طرف سے کسانوں کو قرض سے باہر نکالنے کے لیے بہت سی راحتیں نہیں دی گئیں۔ ہماری جو بھی کانگریس کی حکومتیں تھیںہم نے کسانوں کا قرض معاف کیا، جیسے، راجستھان میں 15600 کروڑ کی قرض معافی کی گئی۔ مدھیہ پردیش میں 2018 میں 11912 کروڑ کا قرض معاف کیا گیا۔ پنجاب میں سال 2017 میں 4696 کروڑ روپے کا قرض معاف کیا گیا۔ اسی طرح کرناٹک میں کسانوں کے 22548 کروڑ روپے کے قرضے معاف کیے گئے۔ کانگریس حکومت نے کسانوں کے مسائل کو حل کرنے کی پوری کوشش کی۔
ہڈا نے کہا، ’’پہلی تجویز جو آئی ہے وہ یہ ہے کہ ایک قومی زرعی قرض ریلیف کمیشن کا قیام عمل میں لایا جانا چاہیے تاکہ کسانوں کی شکایات کا ازالہ کیا جا سکے۔ کسان کے نادہندہ ہونے پر کسی کی زمین نیلام نہ کی جائے، فوجداری مقدمہ نہ چلایا جائے۔ ایم ایس پی پر قانونی ضمانت ہونی چاہیے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔