چین اویغور مسلمانوں کے خلاف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا ذمہ دار، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ نے اپنی رپورٹ میں، جس کا کافی وقت سے انتظار کیا جا رہا تھا، اویغور مسلمانوں اور دیگر نسلی اقلیتوں کے خلاف ظلم و ستم کا جائزہ لیا ہے، تاہم چین اس کی تردید کرتا ہے

تصویر بشکریہ ٹوئٹر / @UNHumanRights
تصویر بشکریہ ٹوئٹر / @UNHumanRights
user

یو این آئی

اقوام متحدہ: اقوام متحدہ نے چین پر سنکیانگ صوبے میں اویغور مسلمانوں کے خلاف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا الزام لگایا ہے۔ اقوام متحدہ نے اپنی رپورٹ میں، جس کا کافی وقت سے انتظار کیا جا رہا تھا، اویغور مسلمانوں اور دیگر نسلی اقلیتوں کے خلاف ظلم و ستم کا جائزہ لیا ہے، تاہم چین اس کی تردید کرتا ہے۔

اقوام متحدہ نے کہا کہ چین فوری طور پر ’’تمام افراد کی آزادی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرے۔" ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ چین کے کچھ اقدامات "بین الاقوامی جرائم کمیشن بشمول انسانیت کے خلاف جرائم" کے زمرے میں آ سکتے ہیں۔


بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اقوام متحدہ نے کہا کہ یہ یقینی طور پر نہیں کہا جا سکتا کہ حکومت نے کتنے لوگوں کو حراست میں لیا ہے۔ انسانی حقوق کے گروپوں کا اندازہ ہے کہ شمال مغربی چین کے سنکیانگ علاقے کے کیمپوں میں 10 لاکھ سے زیادہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ چین نے اقوام متحدہ سے اس سلسلے میں رپورٹ جاری نہ کرنے کی درخواست کی تھی۔ چین نے اسے مغربی ممالک کی طرف سے منظم ’تماشہ‘ قرار دیا تھا۔ دوسری جانب، تفتیش کاروں نے کہا کہ انہوں نے تشدد کے ’معتبر ثبوت‘ کا انکشاف کیا ہے، جو ممکنہ طور پر ’انسانیت کے خلاف جرائم‘ کے زمرے میں آتے ہیں۔


اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر کی طرف سے تیار کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قیدیوں کے ساتھ "بدسلوکی" کی گئی ہے، جس میں "جنسی اور صنفی بنیاد پر تشدد کے واقعات" شامل ہیں۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انہیں جبری طبی علاج، "خاندانی منصوبہ بندی اور پیدائش پر قابو پانے کی پالیسیوں کے امتیازی نفاذ" کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق چین کے سنکیانگ میں تقریباً 1.2 کروڑ اویغور ہیں جن میں زیادہ تر مسلمان ہیں۔ اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ رپورٹ میں شامل مسائل سے غیر مسلم ارکان بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔

اس سے قبل بہت سے ممالک سنکیانگ میں چین کی حرکتوں کو نسل کشی قرار دے چکے ہیں لیکن چین ان الزامات کو مسترد کرتا ہے اور دلیل دیتا ہے کہ یہ کیمپ دہشت گردی سے لڑنے کے لئے ایک آلہ ہے۔ جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں چین کے وفد نے رپورٹ کے نتائج کو مسترد کر دیا۔

چین نے اسے اپنے ممالک کو بدنام کرنے کی سازش اور ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیا۔ چین نے کہا "یہ نام نہاد 'تشخیص' ایک سیاسی دستاویز ہے جو حقائق کو نظر انداز کرتی ہے اور سیاسی ہتھیار کے طورپر انسانی حقوق کا استعمال کرنے کے لئے امریکہ، مغربی ممالک اور چین مخالف قوتوں کے ارادے کو پوری طرح بے نقاب کرتی ہے۔"


قابل ذکر ہے کہ رپورٹ 2018 سے چار سال تک کام کرنے کے بعد اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق مشیل بیچلیٹ نے اپنے ریٹائرمنٹ کے آخری دن جاری کی تھی۔ بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ایغوروں کے خلاف بدسلوکی کے الزامات میں ان کی مدت کار حاوی رہی ہے ۔ محترمہ بیچلیٹ کے دفتر نے اشارہ کیا کہ سنکیانگ میں نسل کشی کے الزامات کی تحقیقات ایک سال پہلے سے جاری تھیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔