وُہان میں جنگلی جانوروں کا وہ بازار دوبارہ پھر کھل گیا جہاں سے دنیا بھر میں پھیلا کورونا!
چین کے شہر وُہان سے جب کورونا وائرس دنیا میں پھیلنا شروع ہوا تو زندہ جانوروں کا لگنے والا بازار بند کر دیا گیا تھا۔ اب یہ بازار دوبارہ کھول دیا گیا ہے لیکن بازار لگانے کی جگہ تبدیل ہو گئی ہے۔
چین کے وُہان میں جنگلی جانوروں کے جس بازار سے کورونا وائرس پوری دنیا میں پھیلا تھا، اسے دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔ بازار میں زندہ جانوروں کو فروخت کرنے والے لوگ واپس اپنی دکانیں لگانے لگے ہیں۔ جس بازار سے کورونا وائرس پھیلنے کی بات کہی جاتی ہے، اس کا نام ہے 'دی ہوانان سی فوڈ ہول سیل مارکیٹ'۔ اسی بازار سے کورونا وائرس پھیلنے کی بات سب سے پہلے سامنے آئی تھی۔
مارکیٹ سے کورونا انفیکشن کی بات پھیلنے کے بعد یکم جنوری کو اسے بند کر دیا گیا تھا۔ بازار میں ان سبھی جانوروں کا گوشت ملتا ہے جسے انسان کھا سکتا ہو یا اسے کھانے کی خواہش رکھتا ہو۔ وُہان کے جانور بازار میں تقریباً 112 طرح کے زندہ جانوروں کا گوشت اور اس کے اعضا فروخت ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ مرے ہوئے جانور الگ سے فروخت ہوتے ہیں۔
حالانکہ چین کی حکومت بازار میں کچھ تبدیلی لائی ہے اور اسے اپنی جگہ سے تھوڑا الگ کر دیا ہے۔ اب ہوانان سی فوڈ مارکیٹ شمالی ہانکوؤ سی فوڈ مارکیٹ کے ساتھ لگ رہی ہے۔ نئی جگہ پر بازار لگانے والے دکانداروں کا کہنا ہے کہ انھیں امید ہے کہ وہ کچھ دنوں بعد واپس اپنی پرانی جگہ پر بازار لگا پائیں گے۔
واضح رہے کہ چین کے وُہان سے کورونا وائرس پھیلنے کے بعد پوری دنیا میں تباہی مچی ہوئی ہے۔ پوری دنیا میں کورونا انفیکشن کا کہرام لگاتار بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ اس کی زد میں اب تک 59 لاکھ سے زیادہ لوگ آ چکے ہیں۔ جمعہ کی صبح تک دنیا بھر میں 59 لاکھ 5 ہزار 292 لوگ کورونا سے متاثر ہوئے ہیں۔ اس وائرس کی وجہ سے 3 لاکھ 62 ہزار 23 لوگوں کی موت ہوئی ہے جب کہ 25 لاکھ 79 ہزار 678 مریض صحت مند ہونے کے بعد اسپتالوں سے ڈسچارج ہو چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : دنیا کی سب سے بڑی کورونا ٹیسٹنگ لیب ہندوستان میں ہوگی تیار
کورونا کا قہر سب سے زیادہ امریکہ میں دیکھنے کو مل رہا ہے جہاں گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران 1300 لوگوں کی ہلاکت ہوئی ہے۔ امریکہ میں مجموعی طور پر ہلاکتوں کی تعداد 1 لاکھ 3 ہزار 30 ہو گئی ہے اور 4 لاکھ 98 ہزار 725 مریض علاج کے بعد صحت مند ہو چکے ہیں۔ امریکہ میں اب تک کل 17 لاکھ 68 ہزار 461 لوگ کورونا انفیکشن کی زد میں آ چکے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 29 May 2020, 3:11 PM