حکومت کا خزانہ خالی، اب ملازمین کی تنخواہ کاٹنے پر ہو رہا غور
شمال مشرقی ہند کی ریاست ناگالینڈ میں نقدی بحران کے درمیان ریاست کے چیف سکریٹری نے سرکاری ملازمین کی تنخواہ کاٹنے کی تجویز پیش کی ہے تاکہ اس پیسے سے ریاست میں بنیادی انفراسٹرکچر کو فروغ دیا جا سکے۔
ملک کی معیشت برے دور میں داخل ہو چکی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک کی معاشی حالت بے حد سنگین اور فکر انگیز ہو چکی ہے۔ حکومت کا خزانہ خالی ہے۔ ترقیاتیکاموں کے لیے بھی حکومت کے پاس پیسہ نہیں ہے۔ عالم یہ ہے کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہ کاٹنے تک پر غور ہونے لگا ہے۔ دراصل شمال مشرقی ہند کی ریاست ناگالینڈ میں نقدی بحران کے درمیان ریاست کے چیف سکریٹری نے سرکاری ملازمین کی تنخواہ کاٹنے کی تجویز پیش کی ہے۔ ایسا انھوں نے اس لیے کیا ہے تاکہ اس پیسے سے ریاست میں بنیادی ڈھانچے کو ترقی دی جا سکے۔ ایسا پہلی بار ہے جب کسی حکومت نے اس طرح کی کوئی تجویز پیش کی ہو۔ ناگالینڈ کے چیف سکریٹری ٹیمزین ٹوائے نے اعلان کیا ہے کہ ریاستی حکومت ملازمین کو دی جانے والی تنخواہ کے ایک حصے کو کاٹ کر اس فنڈ کو انفراسٹرکچر ڈیولپ کرنے پر غور کر رہی ہے۔ حالانکہ ٹوائے نے کہا کہ اس تجویز کو آخری شکل دیا جانا فی الحال باقی ہے۔
چیف سکریٹری کا کہنا ہے کہ "ناگالینڈ میں نقدی کی قلت کیوں ہے! اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ دیگر ریاستوں کی طرح ہم یہاں انکم ٹیکس اور پراپرٹی ٹیکس کی ادائیگی نہیں کرتے ہیں۔ باوجود اس کے ہر طرح کی سہولیات حکومت شہریوں کو فراہم کرتی ہے۔"
ٹیمزین ٹوائے نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ "یہاں ایک پروفیشنل ٹیکس لگایا جاتا ہے لیکن اس سے حاصل رقم بہت کم ہے۔ ہم نے مرکز کے ساتھ اس ٹیکس کو بڑھانے کی بات بھی کئی بار اٹھائی ہے لیکن چونکہ یہ آئین میں موجود سہولت سے الگ ہے، اس لیے اس میں آئین ترمیم کی ضرورت ہے۔ اس لیے اس کے ہونے کے امکانات نہیں کے برابر ہیں۔"
ناگالینڈ کے چیف سکریٹری نے کہا کہ "ہم یہ بی سمجھتے ہیں کہ یہ نامناسب ہوگا کہ اگر آئین میں ترمیم ہو تو پھر ملک کے دیگر حصوں میں رہ رہے لوگ جو پہلے سے ہی دیگر ٹیکس کی ادائیگی کر رہے ہیں، انھیں اضافہ شدہ تجارتی ٹیکس کی ادائیگی کرنی ہوگی اور انھیں بلاوجہ کا بوجھ برداشت کرنا پڑے گا۔" انھوں نے مزید کہا کہ اس کی کوئی وجہ بھی سامنے نظر نہیں آتی کہ ریاستی حکومت کے ملازمین ریاست کی ترقی میں کوئی تعاون نہیں کریں۔
ریاست میں سرمایہ کاری سے متعلق اپنی رائے ظاہر کرتے ہوئے چیف سکریٹری ٹوائے نے کہا کہ ریاست میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے میں کئی قانون رخنہ انداز ہیں۔ ہم لوگ ریاست میں صنعت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن اس میں بہت سارے مسائل ہیں۔ انھوں نے کہا کہ "ریاست میں قبائلی زمین کے تحفظ اور استعمال کے لیے خصوصی سہولت 371 اے ہے۔ یہاں زمین کو عام طور پر کولیٹرل طور پر قبول نہیں کیا جاتا ہے اس لیے سرمایہ کار ناگالینڈ آنے سے پرہیز کرتے ہیں۔"
ٹیمزین ٹوائے کہتے ہیں کہ باہری سرمایہ کار کو چھوڑیے، ہمارے خود کے مقامی صنعت کار بھی ان ضابطوں کی وجہ سے پریشانی برداشت کر رہے ہیں۔ ٹوائے نے بتایا کہ اس بحران سے نمٹنے کے لیے ہم نے حکومت کو لکھا ہے کہ ایسی سہولت ہو کہ ڈیفالٹر کی زمین بینک مقامی ناگا باشندوں کو فروخت کر سکیں۔ انھوں نے بتایا کہ ملازمین کی تنخواہ کاٹنے کی تجویز برسراقتدار پارٹی این ڈی پی پی کے سامنے بھی پیش ہو چکا ہے اور یہ پارٹی بی جے پی کی معاون ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔