وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما کے تقسیم کرنے والے بیانات آئین سے دغابازی، چیف جسٹس آف انڈیا نوٹس لیں: جمعیۃ علماء ہند

صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے چیف جسٹس آف انڈیا، وزیر داخلہ اور بی جے پی صدر کو خط لکھ کر آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>مولانا محمود مدنی / ٹوئٹر / ویڈیو گریب</p></div>

مولانا محمود مدنی / ٹوئٹر / ویڈیو گریب

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما کے حالیہ مسلم مخالف بیانات پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ بیانات نہ صرف غیر مناسب ہیں بلکہ آئینی اور اخلاقی اصولوں سے دغابازی ہیں۔ مولانا مدنی نے چیف جسٹس آف انڈیا، وزیر داخلہ حکومت ہند اور بی جے پی صدر کو ایک تحریری خط بھی ارسال کیا ہے جس میں آسام کے وزیر اعلیٰ کے مسلسل غیر آئینی بیانات کی فہرست منسلک کی گئی ہے۔ خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ بلاتاخیر اس سلسلے میں کارروائی کریں اور چیف جسٹس آف انڈیا اس معاملے میں از خود نوٹس لیتے ہوئے متنازعہ بیانات پر روک لگائیں۔

مولانا مدنی نے کہا کہ آئین کے تحت وزیر اعلیٰ کے عہدے کا تقاضا ہے کہ وہ تمام لوگوں کے ساتھ عدل و انصاف کے ساتھ پیش آئیں، لیکن وزیر اعلیٰ سرما اس بنیادی اصول کو مسلسل نظر انداز کر رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے اسمبلی میں کہا کہ وہ ’جانبداری برتیں گے، یہی میرا نظریہ ہے‘، اور مزید کہا کہ ’میاں مسلم کو آسام پر قبضہ کرنے نہیں دیں گے‘۔ یہ بیانات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب بالائی آسام میں 30 سے زیادہ شرپسندوں کے گروپ نے بنگالی مسلمانوں کو علاقہ خالی کرنے کی دھمکی دی ہے۔


مولانا مدنی نے اس بات پر زور دیا کہ ایسے نازک وقت میں وزیر اعلیٰ کو فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لیے اقدامات کرنے چاہییں، نہ کہ تقسیم کرنے والے بیانات دے کر ایسے شرپسندوں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔ مولانا مدنی کا کہنا ہے کہ سرما کے بیانات سے نہ صرف سماجی انتشار میں اضافہ ہوگا کہ بلکہ آسام میں پہلے سے موجود نسلی اور مذہبی خلیج مزید گہری ہوگی۔ انھوں نے مزید کہا کہ وزیر اعلی کے ذریعہ ایک لسانی و مذہبی اقلیت کو توہین آمیز طریقے سے ’میاں‘ کہہ کر انہیں دوسرے درجے کا شہری بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ وزیر اعلی یہ کہہ کر کہ 2041 تک آسام مسلم اکثریتی ریاست بن جائے گی، نیز کسی بھی عمل کو ’جہاد‘ بتا کر اور دیگر غیر معقول الزامات کا ذکر کر کے وہ نفرت اور فرقہ وارانہ زہر کو پھیلا رہے ہیں۔

مولانا مدنی نے وزیر اعظم نریندر مودی کے اس پیغام کی یاد دہانی کرائی ہے جو انہوں نے اپنی تیسری مدت کے آغاز پر دیا تھا کہ ’آئین ہمارا رہنما اصول ہے‘۔ انھوں نے کہا کہ آسام کے وزیر اعلیٰ کو اس پیغام کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے اور اپنی آئینی ذمہ داریوں اور حلف کو یاد کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ ریاست کے تمام لوگوں کے سربرا ہ ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔