وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کا بی جے پی پر حملہ، 'ملک کی حالت پاکستان سے بدتر کرنے پر آمادہ'
جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے اسمبلی اجلاس کے آخری دن ایوان سے خطاب کیا۔ اس دوران انہوں نے اپنی حکومت کے کاموں کو شمار کرتے ہوئے اپوزیشن بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا
رانچی: جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے جمعہ کو اسمبلی سے خطاب کیا۔ اس دوران انہوں نے مرکز میں برسراقتدار بی جے پی پر الزام لگایا کہ وہ ملک کی معیشت کو پڑوسی ملک پاکستان سے بھی بدتر کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ سورین نے اسمبلی اجلاس کے آخری دن بی جے پی پر مذہب کی بنیاد پر لوگوں کو تقسیم کر کے ووٹ بینک کی سیاست کرنے کا الزام عائد کیا۔
رپورٹ کے مطابق ہیمنت سورین نے کہا کہ ملک ایک مشکل دور سے گزر رہا ہے۔ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے معیشت خطرے میں ہے۔ وہ ملک کی حالت پاکستان سے بدتر کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ دریں اثنا، اسمبلی میں بی جے پی کے ارکان اسمبلی کی جانب سے نعرے بازی کا سلسلہ جاری رہا۔ اس ہنگامے کے درمیان ہیمنت سورین نے کہا کہ ملک کی املاک کو اندھا دھند فروخت کیا جا رہا ہے۔
وزیر اعلیٰ سورین نے اپنی حکومت کے کاموں کو شمار کرتے ہوئے کہا، ’’ہم نے جو 5 سالوں میں کیا ہے وہ اسے 50 سالوں میں نہیں کر سکتے تھے۔ وہ (بی جے پی) کہتے ہیں نہ کھائیں گے اور نہ کسی کو کھانے دیں گے لیکن حقیقت میں کسی کو کھانے نہیں دیں گے بلکہ سب کچھ ہضم کر لیں گے! یہی وجہ ہے کہ لوک سبھا انتخابات میں ہلکا آئینہ دکھایا گیا ہے جبکہ اسمبلی انتخابات میں پورا آئینہ دکھایا جائے گا۔
ہیمنت سورین نے مزید کہا، ’’وہ ابھی تک اس جھٹکے سے سنبھل نہیں پائے ہیں جو عوام نے انہیں ایودھیا میں دیا ہے۔ ملک کے اندر ایسی خوفناک صورتحال ہے۔ معیشت کی حالت ایسی ہے کہ منریگا میں پیسہ کم کر دیا گیا ہے۔ تعلیم میں پیسے کم کر دئے گئے ہیں۔ مرکزی حکومت نے 4 لاکھ لوگوں کو مکان دینے کا کہا تھا، ہم نے 3 لاکھ لوگوں کو مکان دینے کا وعدہ کیا ہے۔
بی جے پی پر مزید حملہ کرتے ہوئے ہیمنت سورین نے کہا، ’’یہ وہ نالائق لوگ ہیں، جنہوں نے اس املاک کو کھا لیا ہے جسے بزرگ گھر میں رکھتے ہیں۔ ان کے تاجر دوست موٹے ہو گئے ہیں۔ اربوں روپے کے قرضے معاف کرائے جاتے ہیں لیکن کسانوں کے قرضے معاف نہیں ہوتے۔ ہماری حکومت نے یہ اصول وضع کیا ہے کہ ہم کسانوں کے قرضے معاف کر دیں گے۔ ہم کسانوں کو مزید ریلیف دینے پر غور کر رہے ہیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔