وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال آج پوچھ گچھ کے لیے سی بی آئی کے سامنے ہوں گے پیش، راج گھاٹ پر بی جے پی کا احتجاج
شراب پالیسی معاملے میں کیجریوال آج صبح 11 بجے سی بی آئی کے سامنے پیش ہوں گے۔ سی ایم پنجاب بھگونت مان، عآپ ارکان پارلیمنٹ اور وزراء بھی ان کے ساتھ جائیں گے، وہیں بی جے پی راج گھاٹ پر احتجاج کرے گی
نئی دہلی: دہلی کے مبینہ شراب گھوٹالے کی تحقیقات کی تپش وزیر اعلیٰ دہلی اروند کیجریوال تک پہنچ گئی ہے۔ کیجریوال اس معاملہ میں اتوار کو پہلی بار مرکزی تفتیشی بیورو کے سامنے پیش ہوں گے۔ تفتیشی ادارے کی جانب سے وزیر اعلیٰ کو طلب کیے جانے پر اپوزیشن جماعتیں اروند کیجریوال کی حمایت میں آگئی ہیں۔ وہیں بی جے پی اس معاملے میں مسلسل کیجریوال پر حملہ کر رہی ہے۔
سی بی آئی حکام آج صبح 11 بجے دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال سے پوچھ گچھ کریں گے۔ اس دوران پنجاب کے وزیر اعلی بھگونت مان، عام آدمی پارٹی کے وزراء اور ارکان پارلیمنٹ ان کے ساتھ سی بی آئی ہیڈکوارٹر جائیں گے۔ کیجریوال کو جمعہ کو سمن موصول ہوا تھا، جس کے بعد ان کی پارٹی نے الزام لگایا کہ مرکز میں حکمراں بی جے پی اروند کیجریوال کو جیل میں ڈالنے کی سازش کر رہی ہے۔ پارٹی لیڈر اور راجیہ سبھا کے رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ نے کہا کہ عآپ کو قومی پارٹی کا درجہ حاصل ہونا ہے، اس وجہ سے دباؤ بنایا جا رہا ہے۔
عآپ لیڈر سوربھ بھاردواج نے ایک سرکاری بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ سی بی آئی ہیڈکوارٹر سے پہلے سی ایم اروند کیجریوال اتوار کو راج گھاٹ جا رہے تھے لیکن پولیس کمشنر نے بی جے پی کو احتجاج کی اجازت دے دی ہے۔ سوربھ بھاردواج نے الزام لگایا کہ اروند کیجریوال مہاتما گاندھی کی آخری آرام گاہ پر کچھ دیر ٹھہر کر سی بی آئی ہیڈ کوارٹر جانے والے تھے لیکن جس طرح دہلی پولیس بی جے پی کے لوگوں کو راج گھاٹ پر دھرنے کی اجازت دے رہی ہے، مجھے لگتا ہے کہ دہلی کے پولس کمشنر پورے پرامن ماحول کو خراب کرنے کے مقصد سے ایسا کر رہے ہیں۔
دہلی پولیس نے سی بی آئی ہیڈکوارٹر اور اس کے آس پاس دفعہ 144 نافذ کر دی ہے اور کسی بھی طرح کے مظاہرے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ دہلی پولیس اتوار کی صبح سے الرٹ موڈ پر رہے گی۔ دہلی پولیس ذرائع کے مطابق عام آدمی پارٹی کے دفتر سے کسی کارکن کو نئی دہلی میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔ نئی دہلی ضلع کی طرف جانے والی تمام سڑکوں پر پولیس بیریکیڈ لگا کر چیکنگ کے بعد ہی گاڑیوں کو داخلہ دیا جائے گا۔ احتجاج کرنے والے کارکنوں کو بھی حراست میں لیا جا سکتا ہے۔ سی بی آئی ہیڈکوارٹر کی طرف جانے والی تمام سڑکوں پر پولیس کی رکاوٹیں ہوں گی۔ شناختی کارڈ کے بعد ہی داخلہ دیا جائے گا۔
طلب کیے جانے کے بعد سی ایم اروند کیجریوال میڈیا کے سامنے آئے اور کہا کہ شراب پالیسی میں کوئی گھپلہ نہیں ہوا۔ انہوں نے تحقیقاتی ایجنسیوں پر اپنے حلف نامہ میں جھوٹ بولنے کا الزام لگایا اور کہا کہ اسی کی وجہ سے ان کے سابق نائب منیش سسودیا کو گرفتار کیا گیا۔ کیجریوال نے کہا کہ ای ڈی اور سی بی آئی نے عدالت کو گمراہ کیا اور سسودیا کو پھنسانے کرنے کی قسم کھائی اور فروری میں گرفتار کر لیا۔
سی ایم کیجریوال کی پریس کانفرنس کے بعد جہاں عآپ نے کیجریوال کو ’جدید مہاتما گاندھی‘ قرار دیا، وہیں بی جے پی نے انہیں دہلی شراب پالیسی گھوٹالے کا ’ماسٹر مائنڈ‘ تک کہہ ڈالا! عآپ لیڈر راگھو چڈھا نے کہا کہ ’’عام آدمی پارٹی کے لیڈر ہندوستان کو دنیا میں نمبر ایک بنانے کے لئے لڑتے رہیں گے۔ اروند کیجریوال آج کے دور کے مہاتما گاندھی ہیں۔‘‘
سی بی آئی کی طرف سے سمن موصول ہونے کے بعد اروند کیجریوال نے کانگریس کے سینئر لیڈر اور ایڈوکیٹ ابھیشیک منو سنگھوی سے قانونی مشورہ لیا۔ ادھر، کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال سے فون پر بات کی اور عآپ کنوینر کو اپنی حمایت کا یقین دلایا۔ دریں اثنا، عآپ کے رہنماؤں نے الزام لگایا ہے کہ 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں وزیر اعظم نریندر مودی کو چیلنج کرنے کے لیے اپوزیشن اتحاد بنانے کی کیجریوال کی کوشش سے بی جے پی بوکھلا گئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔