’یہ حکومت کے احسانات کو چکانے کا ایک طریقہ ہے‘، سابق وزیر مالیات چدمبرم نے خفیہ الیکٹورل بانڈ پر اٹھایا سوال
پی چدمبرم نے سوال کیا کہ کارپوریٹ غیر شفاف الیکٹورل بانڈ نظام کے ذریعہ سے عطیہ کرنے کے لیے اتنے بے تاب کیوں ہیں؟
سابق مرکزی وزیر مالیات اور کانگریس کے سینئر لیڈر چدمبرم نے کثیر مقدار میں الیکٹورل بانڈ حاصل کرنے کو لے کر بی جے پی قیادت والی مودی حکومت کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کارپوریٹ چندہ حکومت کے احسانات کے لیے اظہارِ شکر کرنے کا ایک طریقہ ہے۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ اب تک 12 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کے الیکٹورل بانڈ فروخت کیے جا چکے ہیں، ان میں سے ایک بڑا حصہ کارپوریٹس کے ذریعہ خریدا گیا ہے اور بی جے پی کو گمنام طریقے سے عطیہ دیا گیا ہے۔
چدمبرم نے سوال کیا کہ کارپوریٹ غیر شفاف الیکٹورل بانڈ نظام کے ذریعہ سے عطیہ دینے کے لیے اتنے بے تاب کیوں ہیں؟ انھوں نے کہا کہ کچھ کارپوریٹس الیکٹورل بانڈ کے ذریعہ سے چندہ نہیں دیتے کیونکہ وہ جمہوریت سے محبت کرتے ہیں۔ کارپوریٹ عطیہ حکومت کو کچھ سالوں میں ملے کئی احسانات کے لیے شکریہ ظاہر کرنے کا طریقہ ہے۔ یہ ایک صاف ستھرا نظام ہے، احسان خاموشی سے کیا جاتا ہے، انعامات خفیہ طریقے سے حاصل ہوتے ہیں۔ ہماری گمنام جمہوریت زندہ رہے۔
زیر جائزہ مالی سال کے دوران مختلف سیاسی پارٹیوں کی آمدنی پر ایسو سی ایشن آف ڈیموکریٹک ریفارمس (اے ڈی آر) کے ذریعہ تیار ایک رپورٹ کے مطابق جہاں بی جے پی 1917 کروڑ روپے کے ساتھ سب سے زیادہ آمدنی حاصل کرنے والی پارٹی بنی رہی، وہیں ترنمول کانگریس 545.75 کروڑ روپے کے ساتھ دوسرے مقام پر رہی۔ کانگریس 541.27 کروڑ روپے کے ساتھ تیسرے مقام پر آ گئی ہے۔
حالانکہ مجموعی آمدنی کے الیکٹورل بانڈ سے ہونے والی آمدنی کے فیصد کے معاملے میں ترنمول کانگریس پہلے مقام پر آ گئی ہے، جبکہ بی جے پی دوسرے مقام پر ہے۔ اے ڈی آر کی رپورٹ کے مطابق 22-2021 کے دوران ترنمول کانگریس کی آمدنی کا تقریباً 97 فیصد الیکٹورل بانڈ سے آیا ہے۔ بی جے پی کے معاملے میں الیکٹورل بانڈ زیر جائزہ مالی سال کے دوران اس کی مجموعی آمدنی کا صرف 54 فیصد تعاون کرتے ہیں۔
علاوہ ازیں خرچ کے محاذ پر جہاں ترنمول کانگریس نے زیر جائزہ مالی سال کے دوران اپنی مجموعی آمدنی کا 49.17 فیصد خرچ کیا، وہیں اسی مدت میں بی جے پی کے لیے یہ نمبر 44.57 فیصد ہے۔ زیر تجزیہ مالی سال کے دوران کانگریس نے اپنے خرچ کا تقریباً 74 فیصد خرچ کر دیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔