چھتیس گڑھ حکومت کا بھی CBI سے اٹھ گیا بھروسہ، ریاست میں ایجنسی کو ’نو انٹری‘

ریاستی حکومت نے مرکزی وزارت برائے داخلہ اور وزارت برائے پرسونل سے سی بی آئی کو ریاست میں کوئی بھی نیا معاملہ درج نہیں کرنے کی ہدایت دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک خط لکھا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

آندھرا پردیش اور مغربی بنگال کے بعد اب چھتیس گڑھ حکومت نے بھی سی بی آئی سے بھروسہ اٹھ جانے کا احساس کرایا ہے۔ ترنمول کانگریس حکمراں ریاست مغربی بنگال اور ٹی ڈی پی حکمراں آندھرا پردیش کی راہ پر چلتے ہوئے چھتیس گڑھ کی کانگریس حکومت نے بھی یہ فیصلہ لے لیا ہے کہ وہ ریاست کے کسی بھی معاملے کی جانچ سی بی آئی سے نہیں کروائے گی۔ اس تعلق سے سی بی آئی کو دیا گیا اجازت نامہ ریاستی حکومت نے واپس لے لیا ہے۔

ریاستی افسران کے ذریعہ اس تعلق سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے مرکزی وزارت برائے داخلہ اور وزارت برائے پرسونل سے سی بی آئی کو ریاست میں کوئی بھی نیا معاملہ درج نہیں کرنے کی ہدایت دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے انھیں ایک خط لکھا ہے۔ نوٹیفکیشن کے بعد سی بی آئی کو اب عدالت کے حکم کے علاوہ دوسرے معاملوں میں کسی طرح کی جانچ کرنے کے لیے ریاستی حکومت کی اجازت لینی پڑے گی۔

چھتیس گڑھ کی بھوپیش بگھیل حکومت نے یہ قدم پی ایم مودی کی صدارت والی سلیکٹ کمیٹی کے ذریعہ آلوک ورما کو سی بی آئی ڈائریکٹر عہدہ سے ہٹانے کے بعد لیا ہے۔ لگاتار دوسری ریاستوں کا سی بی آئی سے بھروسہ اٹھتا جا رہا ہے۔ چھتیس گڑھ سے پہلے مغربی بنگال کی حکومت نے سی بی آئی کو صوبہ میں چھاپہ مارنے یا جانچ کرنے کے لیے دی گئی عام اجازت کو واپس لے لیا تھا۔ مغربی بنگال میں سال 1989 میں اس وقت کی بایاں مھاذ حکومت نے سی بی آئی کو چھاپہ ماری اور جانچ کرنے کی اجازت دی تھی۔ ممتا بنرجی حکومت سے پہلے آندھرا پردیش نے بھی یہی قدم اٹھایا تھا۔ اس ایشو پر آندھرا پردیش کی حکومت کا وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے حمایت کی تھی اور مرکز کی مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 11 Jan 2019, 2:10 PM