چھتیس گڑھ: پہلے مرحلہ میں 18 سیٹوں کے لیے بچھ گئی بساط، رمن سنگھ کی دھڑکنیں تیز

چھتیس گڑھ اسمبلی کے لیے پہلے مرحلہ میں نکسل متاثرہ بستر اور راج ناندگاو ضلع کی 18 سیٹوں کے لیے بساط بچھ چکی ہے۔ ان میں وہ سیٹ بھی شامل ہے جہاں سے وزیر اعلیٰ رمن سنگھ کے خلاف کرونا شکلا کھڑی ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

چھتیس گڑھ میں 12 نومبر کو پہلے مرحلہ کی پولنگ کے لیے سبھی تیاریاں مکمل ہو چکی ہیں اور پہلے دور میں بستر اور راج ناند گاو ضلع کی 18 سیٹیں شامل ہیں۔ ان میں وہ سیٹ بھی ہے جہاں سے وزیر اعلیٰ رمن سنگھ اور سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کی بھتیجی کرونا شکلا ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہیں۔ غور طلب ہے کہ اسی راج ناندگاو لوک سبھا سیٹ سے وزیر اعلیٰ کے بیٹے رکن پارلیمنٹ ہیں۔ اس کے علاوہ بستر کی جن سیٹوں کو ہائی پروفائل کہا جا سکتا ہے اس میں انتا گڑھ سیٹ ہے جہاں سے بی جے پی نے رکن پارلیمنٹ وکرم اسینڈی کو میدان میں اتارا ہے۔ یہ وہی سیٹ ہے جو اجیت جوگی کے کانگریس سے باہر جانے کی وجہ سے بنی اور تیسری پارٹی کا طلوع ہوا۔

انتا گڑھ کے ضمنی انتخاب میں کانگریس امیدوار نے جوگی کے کہنے پر آخری وقت میں نام واپس لے لیا تھا۔ اس معاملے کی ایک آڈیو سی ڈی سامنے بھی آئی تھی جس سے پتہ چلا تھا کہ بی جے پی سے مل کر کیے گئے اس کھیل میں اجیت جوگی ہی ثالث کا کردار نبھا رہے تھے۔ ان 18 سیٹوں میں خیرا گڑھ ایک ایسی سیٹ ہے جہاں مقابلہ سہ رخی ہو سکتا ہے۔ یہاں سے راج گھرانے کے دیو برت سنگھ جوگی کی پارٹی کے امیدوار ہیں۔ بستر کی کونٹا سیٹ پر ماونوازوں کا اثر ہے۔ یہاں سے سی پی آئی کے منیش کنجام اور کانگریس سے دو بار کے رکن اسمبلی کواسی لکما اور بی جے پی سے دھنی رام بارسے ہیں۔ سی پی آئی کے منیش کنجام وہی شخص ہیں جنھوں نے کلکٹر الیکس پال مینن کو نکسلیوں کے چنگل سے چھڑانے میں حکومت کی مدد کی تھی۔

دنتے واڑا سیٹ سے نکسل حملے میں مارے گئے مہندر کرما کی بیوی دیوتی کرما دوسری بار میدان میں ہیں۔ ان کے سامنے بی جے پی کے سابق رکن اسمبلی بھیما منڈاوی ہیں۔ اسی ضلع میں نکسلی لگاتار حملے کر رہے ہیں۔ پہلے دوردرشن کی ٹیم پر نکسلی حملہ ہوا جس میں ایک ویڈیوگرافر کی موت ہوئی تھی۔ اس کے علاوہ جمعہ کو ایک بس کو اڑا دیا گیا جس میں پانچ لوگوں کی موت ہو گئی۔

بھانو پرتاپ پور بھی ایک اہم اسمبلی سیٹ تصور کیا جا رہا ہے۔ یہاں سے بی جے پی اور کانگریس کے علاوہ جوگی کی پارٹی جنتا کانگریس اور عام آدمی پارٹی کے وزیر اعلیٰ عہدہ کے اعلان شدہ امیدوار کومل ہوپینڈی بھی میدان میں ہیں۔

غور طلب ہے کہ 2013 میں بستر سے کانگریس کو 8 سیٹیں ملی تھیں اور راج ناندگاو کی 6 میں سے 4 سیٹیں ملی تھیں۔ ہائی پروفائل سیٹ راج ناندگاو میں جمعہ کو کانگریس صدر راہل گاندھی کا روڈ شو ہوا تھا جس میں زبردست عوامی سیلاب دیکھنے کو ملا تھا۔ راج ناندگاو میں ہی راہل گاندھی نے کانگریس لیڈروں کے ساتھ عوامی منشور بھی جاری کیا تھا۔

اس درمیان دونوں ہی پارٹیوں نے اپنے اپنے انتخابی منشور جاری کر دیے ہیں۔کانگریس کے منشور کی خاصیت یہ ہے کہ اس میں کسانوں کو دیے جانے والے دھان کے بونس میں وہ وعدہ بھی شامل ہے جو بی جے پی نے کیا تھا۔ دوسری طرف بی جے پی نے آنے والے پانچ سال میں خوشحال چھتیس گڑھ کا خواب دکھایا ہے۔ بی جے پی نے بھی کسانوں اور گاوں کے غریبوں کے لیے کئی اعلانات کیے ہیں۔

دراصل ان 18 سیٹوں میں سے 12 ایس ٹی کی سیٹیں ہیں۔ ویسے تو کانگریس پورے قبائلی سماج کے لیے پانچویں اور چھٹی فہرست کی بات کر رہی ہے، لیکن بستر کا قبائلی اس بات کو لے کر خوفزدہ ہے کہ حکومتیں قبائلیوں کی زمین سے متعلق سنجیدہ نہیں ہیں اس لیے سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا ہے۔

غور طلب ہے کہ موجودہ حکومت نے اسمبلی میں ایک بل لا کر زمین حصول کا قانون ریاستی سطح پر بنا دیا تھا، لیکن مجموعی قبائلی سماج کی مخالفت کے سبب حکومت کو یہ بل واپس لینا پڑا۔ کچھ اسی طرح کا خوف قبائلیوں کو بھی ستا رہا ہے۔ پہلے مرحلہ کے انتخاب میں بی جے پی کے سامنے اپنی سیٹیں بچائے رکھنے کا چیلنج ہے جب کہ کانگریس پراعتماد ہے کہ وہ پہلے سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی۔ راہل کے روڈ شو اور انتخابی منشور میں موجود وعدوں سے کانگریس کارکنان اور عام لوگوں میں توانائی پیدا ہوئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 11 Nov 2018, 9:09 PM