چندریان-3: تفریح سے بھرپور رہے آخر کے 19 منٹ، جانیں آخر کس طرح چاند پر لہرایا ہندوستانی پرچم

14 جولائی کو چندریان-3 ہندوستان کے ہیوی لفٹ راکیٹ کے ذریعہ کاپی بک انداز میں مدار میں نصب کیا گیا تھا، خلائی طیارہ نے تقریباً 16 دن تک زمین کا طواف کیا اور یکم اگست کو چاند کی طرف بڑھ گیا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>وکرم لینڈر، ویڈیو گریب</p></div>

وکرم لینڈر، ویڈیو گریب

user

قومی آواز بیورو

ہندوستان کے چندریان-3 نے منصوبہ کے مطابق بدھ کی شام کو کامیابی کے ساتھ چاند کی سطح پر اپنے پیر آسانی سے اور حفاظت کے ساتھ رکھ دیے اور سافٹ لینڈنگ کرنے والا دنیا کا چوتھا ملک بن گیا۔ 40 دنوں سے زیادہ وقت تک تقریباً 3.84 لاکھ کلومیٹر کا سفر کرنے کے بعد لینڈر وکرم چاند کے جنوبی قطب کے پاس کامیابی کے ساتھ اتر گیا۔

چندریان-3 کی لینڈنگ کے دوران 19 منٹ تفریح سے بھرپور رہے۔ جیسا کہ پہلے طے کیا گیا تھا، شام تقریباً 5.45 بجے لینڈنگ کا عمل شروع ہوا اور ٹھیک 6 بجے کے بعد (تقریباً 6.05 بجے) لینڈر نے چاند کی سطح پر اتر کر اپنے سفر کا سب سے مشکل عمل کامیابی کے ساتھ انجام دیا۔ شام تقریباً 5.45 بجے 30 کلومیٹر کی اونچائی سے افقی حالت میں لینڈر وکرم کے لیے لینڈنگ کا عمل شروع ہوا۔ آٹومیٹیڈ لینڈنگ کا عمل جب شروع ہوا تو سبھی کی دھڑکنیں تیز ہو گئی تھیں۔ رَف بریکنگ مرحلہ کے دوران لینڈر کی رفتار 1680 میٹر فی سیکنڈ سے گھٹا کر 358 میٹر فی سیکنڈ کر دی گئی۔ بعد ازاں چاند سے اونچائی 7.4 کلومیٹر تک کر دی گئی۔


اگلا مرحلہ اونچائی کو مزید کم کرنے کا تھا جہاں اسے 6.8 کلومیٹر تک کم کر دیا گیا تھا۔ بنگلورو واقع اِسرو ٹیلی میٹری، ٹریکنگ اور کمانڈ نیٹورک (آئی ایس ٹی آر اے سی) کے مشن آپریشنز کمپلیکس میں بیٹھے افسران کی نظریں اپنے مانیٹر پر مرکوز تھیں۔ لینڈر کی حالت افقی اور عمودی دونوں اعتبار سے بدل گئی اور خلائی طیارہ چاند کے اوپر 150 میٹر پر منڈلاتا رہا، تصویریں لیتا رہا اور محفوظ لینڈنگ والی جگہ طے کرنے کے لیے لینڈنگ والے علاقہ کا سروے کرتا رہا۔ پھر چار میں سے دو انجن چالو ہونے پر محفوظ لینڈنگ ہوئی۔

اس کامیاب لینڈنگ کے ساتھ 600 کروڑ روپے کے چندریان-3 مشن کا ایک بڑا حصہ کامیابی کے ساتھ پورا ہو گیا ہے۔ بقیہ حصہ رووَر ہے جو لینڈر سے نیچے کی طرف لڑھک رہا ہے، چاروں طرف گھوم رہا ہے اور منصوبہ کے مطابق تجربات کر رہا ہے۔ چندریان-3 خلائی طیارہ میں ایک پرنودن ماڈیول (وزن 2148 کلوگرام)، ایک لینڈر (1723.89 کلوگرام) اور ایک رووَر (26 کلوگرام) شامل ہے۔ اِسرو کے مطابق مون رووَر میں لینڈنگ والی جگہ کے آس پاس کے بنیادی ڈھانچہ کی جانکاری حاصل کرنے کے لیے الفا پارٹیکل ایکس رے اسپیکٹرو میٹر (اے پی ایکس ایس) اور لیزر والے بریک ڈاؤن اسپیکٹرو اسکوپ (ایل آئی بی ایس) ہے۔


لینڈر بھی اپنے پے لوڈ کے ساتھ تھرمل کنڈکٹیویٹی اور حرارت کی پیمائش کے لیے چاند کی سطح کا تھرموفزیکل تجربہ، لینڈنگ والی جگہ کے آس پاس زلزلہ کی پیمائش کے لیے آئی ایل ایس اے، پلازمہ کثافت اور اس کے تنوع کا اندازہ لگانے کے لیے لینگ موئر جانچ کے اپنے کام کو انجام دے گا۔ اس میں ناسا کے ایک بے حس لیزر ریٹرو ریفلیکٹر ایرے کو مون لیزر رینزنگ اسٹڈی کے لیے شامل کیا گیا ہے۔ اِسرو نے کہا کہ لینڈر اور رووَر کا مشن لائف چاند کے ایک دن یعنی زمین کے 14 دن کے برابر ہے۔ لینڈر سے باہر نکلنے کے بعد پروپلشن ماڈیول کے ذریعہ لے جائے گئے پے لوڈ کی زندگی تین سے چھ ماہ کے درمیان ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔