ٹی ڈی پی نریندر مودی کے خلاف محاذ آرائی کے لیے تیار، فیصلہ اتوار کو
تیلگو دیشم پارٹی کا ماننا ہے کہ بی جے پی آئندہ انتخابات میں تنہا لڑنے کا ارادہ رکھتی ہے اس لیے آندھرا پردیش کی منتخب حکومت کے جائز مطالبات کو نظر انداز کر رہی ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی این ڈی اے حکومت کے خلاف آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ اور ان کے سپہ سالاروں نے اب باضابطہ طور پر محاذ کھول دیا ہے۔ وزیر اعلیٰ چندرا بابو نائیڈو نے 4 فروری کو وجے واڑا میں اپنے تمام ممبران پارلیمنٹ کی ایمرجنسی میٹنگ بلائی ہے جس میں وہ آگے کا راستہ طے کریں گے۔ لیکن ایک بات واضح ہے کہ ٹی ڈی پی نے کھل کر اپنی ناراضگی ظاہر کر دی ہے اور اس کے تمام ممبران پارلیمنٹ اور لیڈر بی جے پی کو دھوکے باز، رشتوں کے وقار کی ہتک عزتی کرنے والے بتانے لگے ہیں۔ دوسری طرف آندھرا پردیش میں اپنی شبیہ بچانے کے لیے بی جے پی نے بھی پینترے بازی شروع کر دی ہے۔ خبر ہے کہ آج بی جے پی نے اس سلسلے میں ایک میٹنگ کی۔
ٹی ڈی پی ممبر پارلیمنٹ اور چندرا بابو نائیڈو کے قریبی لیڈر رائپاٹی ساباسیوراؤ نے ’قومی آواز‘ سے بات چیت کے دوران بی جے پی اور خصوصاً وزیر اعظم نریندر مودی کو آندھرا پردیش کی ترقی کا مخالف بتایا۔ انھوں نے کہا کہ بی جے پی آئندہ انتخاب میں تنہا انتخاب لڑنے کی تیاری میں ہے اس لیے آندھرا پردیش کی منتخب حکومت کے جائز مطالبات کو نظر انداز کر رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ آندھرا پردیش کو الگ ریاست بناتے وقت پارلیمنٹ کے ذریعہ بنائے گئے قانون میں جو سہولیات دی گئی تھیں، جیسے مالی مدد، اقتصادی پیکیج، وہ سب بی جے پی کی مودی حکومت نے نہیں دیے۔
رائپاٹی نے نامہ نمائندہ سے بات چیت میں بی جے پی کے تئیں اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اب 2019 کے انتخابات سے قبل کے بجٹ میں ہمیں پوری امید تھی کہ وہ آندھرا پردیش کے ساتھ انصاف کریں گے، لیکن انھوں نے ہمارے مطالبات پر توجہ نہیں دی۔ ٹی ڈی پی کے ممبر پارلیمنٹ شیو پرساد نے بھی بتایا کہ ایسا نہیں ہے کہ یہ کشیدگی صرف اس بجٹ کی وجہ سے ہے، بلکہ ہمیں طویل مدت سے نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ لیکن اس بجٹ میں تو انھوں نے آندھرا پردیش کی طرف ذرا بھی توجہ نہیں دی۔
آندھرا پردیش میں ٹی ڈی پی کے ترجمان اور ایم ایل سی وارا پرساد نے بتایا کہ گزشتہ دو تین سالوں میں ریاست کے وزیر اعلیٰ چندرا بابو نائیڈو نے وزیر اعظم نریندر مودی سے کم از کم 30 مرتبہ ملاقات کی، وزیر مالیات سے بھی ملے اور ہر مرتبہ ریاست کی ضرورتوں کو ان کےس امنے رکھا۔ جب یہ ریاست بنی تو 16 ہزار کروڑ روپے کا مالی خسارہ تھا جس کا ازالہ مرکزی حکومت کو پارلیمنٹ کے ذریعہ پاس ایکٹ کے تحت کرنا تھا۔ دو ریلوے زون بننے کی بات تھی جو سرے سے ندارد ہے۔ ایسے میں ریاست میں ناراضگی کی لہر ہونا لازمی ہے۔
این ڈی اے میں شامل ہونے کے بعد پہلی مرتبہ ٹی ڈی پی اور اس کے لیڈروں نے اپنے بیانات کے ذریعہ کھل کر جنگ کا اعلان کیا ہے۔ چندرا بابو نائیڈو کا ممبران پارلیمنٹ کی ایمرجنسی میٹنگ بلانا کسی بحرانی حالت کی طرف ہی اشارہ کر رہا ہے۔ این ڈی اے کی کئی پارٹیاں پہلے ہی اپنی ناراضگی ظاہر کر چکی ہیں جن میں شیو سینا اور شیرومنی اکالی دل کے ساتھ ساتھ راشٹریہ لوک سمتا پارٹی کے اوپیندر کشواہا بھی شامل ہیں جو اس وقت مودی حکومت میں وزیر بھی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔