گجرات میں ’چاندی پورہ وائرس‘ کا قہر، ایک دن میں 6 بچے جاں بحق، 6 متاثرین کا علاج جاری
چاندی پورہ وائرس کی علامتوں میں تیز بخار آنا، دورے پڑنا، دست، دماغ میں سوزن، الٹی ہونا شامل ہیں، بتایا جاتا ہے کہ اس وائرس سے متاثر بچے علامت دکھائی دینے کے 48 سے 72 گھنٹوں کے اندر فوت ہو جاتے ہیں۔
گجرات کے الگ الگ علاقوں میں چاندی پورہ وائرس سے انفیکشن کا خطرہ لگاتار بڑھتا جا رہا ہے۔ پیر کے روز گجرات کے ہمت نگر اسپتال میں چاندی پورہ وائرس سے 6 لوگوں کی موت ہو گئی۔ وائرس کے بڑھتے انفیکشن کے مدنظر وزیر صحت رشی کیش پٹیل نے کہا کہ اس سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے، لیکن احتیاط لازمی ہے۔
رشی کیش پتیل کا کہنا ہے کہ چاندی پورہ کوئی نیا وائرس نہیں ہے۔ پہلا معاملہ 1965 میں مہاراشٹر سے سامنے آیا تھا۔ اس کے بعد گجرات میں بھی یہ انفیکشن دیکھنے کو ملا۔ انھوں نے کہا کہ یہ انفیکشن عام طور پر برسات کے موسم میں دیکھنے کو ملتا ہے۔ یہ متعدی مرض مکھی، مچھر کے کاٹنے سے ہوتا ہے۔ 9 ماہ سے 14 سال کی عمر کے بچوں میں یہ انفیکشن پایا جاتا ہے۔ خاص طور سے انفیکشن یہ دیہی علاقوں میں زیادہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ اگر کم عمر مریضوں میں زیادہ تیز بخار، الٹی، دست، سر درد اور اینٹھن جیسی ابتدائی علامتی دکھائی دیتی ہیں تو فوراً ڈاکٹر کے پاس لے جانا چاہیے۔
گجرات میں اس انفیکشن کے اب تک 12 معاملے پائے گئے ہیں۔ 6 مریضوں کی موت ہو چکی ہے، جبکہ 6 کا علاج چل رہا ہے۔ وزیر صحت کا کہنا ہے کہ چاندی پورہ وائرس ٹیسٹ کے لیے نمونے پونے بھیجے جاتے ہیں، جس کی رپورٹ 12 سے 15 دن میں آتی ہے۔ اب تک چاندی پورہ وائرس سے 6 مریضوں کی موت کی اطلاع ہے۔ پونے سے سیمپل کے نتائج آنے کے بعد ہی یقینی طور سے کہا جا سکے گا کہ یہ مریض چاندی پورہ وائرس سے متاثر تھے یا نہیں۔ وزیر صھت کی ہدایت پر ریاستی محکمہ صحت نے متاثرہ علاقوں میں نگرانی شروع کر دی ہے۔ اب تک مجموعی طور پر 4487 گھروں میں 18646 اشخاص کی جانچ کی جا چکی ہے۔ وائرس پر قابو پانے کے لیے مجموعی طور پر 2093 گھروں میں جراثیم کش کا چھڑکاؤ بھی کیا گیا ہے۔
دراصل چاندی پورہ وائرس میں اکثر اچانک تیز بخار آنا، اس کے بعد دورے پڑنا، دست، دماغ میں سوزن، الٹی کا ہونا شامل ہے جو موت کی وجہ بن سکتا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس وائرس سے متاثر بچے علامت دکھائی دینے کے 48 سے 72 گھنٹے کے اندر فوت ہو جاتے ہیں۔ ایسے میں یہ وائرس بچوں اور بالغوں کے لیے خطرناک ہے۔ گجرات حکومت نے لوگوں کو احتیاط برتنے کی اپیل کی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔