چمولی حادثہ: مزید 12 لاشیں برآمد، 156 ابھی بھی لاپتہ
ٹنل میں پھنسے ہوئے لوگوں کو نکالنے کا کام کیا جا رہا ہے لیکن بچاؤ مہم کو کوئی کامیابی نہ مل پانے کے سبب اندر پھنسے لوگوں کے زندہ بچنے کی امید بہت کم ہے۔
دہرادون: اتراکھنڈ کے چمولی میں ہوئے گلیشیئر آفت کے آٹھویں دن اتوار کے روز مزید 12 لاشیں برآمد ہونے کے بعد اب تک 50 لاشیں برآمد کی جا چکی ہیں، جبکہ 156 افراد ابھی بھی لاپتہ ہیں۔ ٹنل (سرنگ) کے اندر سے آج مزید پانچ افراد کی لاش برآمد ہونے کے بعد لاپتہ افراد کے اہل خانہ کو شدید جھٹکا لگا ہے۔ ابھی تک پولیس فورس اور انتظامیہ ان لوگوں کو بحسن و کامیابی نکالنے کا دعویٰ کر رہا تھا۔ لیکن ڈیولپمنٹ کی مشینیں تاخیر سے پہنچنے کے سبب عوام کے زندہ رہنے کی اب کافی کم امید بچی ہے۔
دورے پر گئے ڈیویژنل کمشنر روی ناتھ رمن نے بھی کہا ہے کہ سرنگ کے اندر پھنسے افراد کے زندہ رہنے کی امید کم بچی ہے، لہٰذا بچاؤ کے کام میں سرگرم افراد سے کہا گیا ہے کہ جان جوکھم میں نہ ڈالیں۔ رینی گاؤں میں چھ لاشیں، سرنگ میں پانچ اور رودرپور میں ایک لاش برآمد ہوئی ہے۔ آج دوپہر تک 12 لاشیں برآمد ہو چکی ہیں۔ غور طلب ہے کہ گزشتہ سات فروری کو چمولی میں گلیشیئر پھٹنے، پانی کے جماؤ اور غیر مستقل جھیل پھٹنے سے بڑی تباہی ہوئی تھی، جس میں 200 سے زیادہ افراد لاپتہ ہو گئے تھے۔
ذرائع کے مطابق جوشی مٹھ کے رینی تپوون علاقے میں گلیشیئر ٹوٹنے سے آئی آفت میں لاپتہ افراد کی تلاش اور بچاؤ مہم مسلسل جاری ہے۔ بچاؤ مہم میں ضلع چمولی پولیس کی اضافی پولیس فورس، فوج، آئی ٹی بی پی، این ڈی آر ایف، ایس ڈی آر ایف، ایس ایس بی، فضائیہ، بحریہ، پی اے سی کے جوانوں سمیت چار میڈیکل ٹیمیں بھی تعینات ہیں۔ پولیس سپرنٹنڈنٹ چمولی چار ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس، تین انسپیکٹر، 18 ڈپٹی سب انسپیکٹر، چار اسسٹنٹ ڈپٹی سب انسپیکٹر، ہیڈ کانسٹیبل، 37 کانسٹیبل، ایک خاتون کانسٹیبل، 71 پولیس اہلکار کے ساتھ ایک پلاٹون جوان، 114 فوجی جوان، 16 بحریہ کے جوان، دو فضائیہ کے جوان اور محکمہ صحت کی چار میڈیکل ٹیمیں راحت اور بچاؤ کے کام میں لگی ہیں۔
اس کے علاوہ الکنندہ ندی کے ساحلی علاقوں میں پڑنے والے تھانہ اور چوکیوں کے پولیس اہلکار اور فائربرگیڈ کی ٹیموں کی جانب مختلف علاقے میں ندی کنارے تلاش اور بچاؤ مہم چلائی جا رہی ہے۔ دو ہیلی کاپٹر بھی بچاؤ کام میں لگے ہوئے ہیں۔ ٹنل میں پھنسے ہوئے لوگوں کو نکالنے کا کام کیا جا رہا ہے لیکن بچاؤ مہم کو کوئی کامیابی نہ مل پانے کے سبب اندر پھنسے لوگوں کے زندہ بچنے کی امید بہت کم ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔