مرکزی ٹیموں کا سیلاب متاثرہ 12 ریاستوں کا دورہ
ملک کے مختلف حصوں میں ہونے والی مسلسل اور موسلا دھار بارش اور بادل پھٹنے کے سبب سیلاب اور مٹی کے تودے گرنے کے واقعات میں اب تک 386 لوگوں کی موت ہوئی ہے جبکہ 23 دیگر لاپتہ بتائے جا رہے ہیں۔
نئی دہلی: ملک میں آٹھ اگست کے بعد ہو نے والی موسلا دھار بارش سے سیلاب اور مٹی کے تودے گرنے سے متاثرہ 12 ریاستوں میں ہوئے نقصان کا جائزہ لینے کے لئے مرکزی ٹیموں نے متعلقہ ریاستوں کا الگ الگ دورہ کیا ہے۔ مرکزی حکومت کی ایک ٹیم کے ارکان نے کرناٹک کے ضلع كو ڈاگو میں اس ماہ کے پہلے اور دوسرے ہفتے میں شدید سیلاب سے ہوئے نقصان کا جائزہ لینے کے لئے منگل کو ضلع کا دورہ کیا اور ضلع انتظامیہ سے تفصیلات اکٹھی کیں۔
ماہرین کی ٹیم نے ڈپٹی کمشنر اینس كنمنی جائے، ضلع پنچایت کی چیف ایگزیکٹیو آفیسر کے لکشمی پریا، ضلع انچارج سکریٹری امبو کمار اور دیگر نمائندوں سے ملاقات کی۔ ڈپٹی کمشنر نے ٹیم کو بتایا کہ ابتدائی اندازے کے مطابق كو ڈاگو میں تقریباً 600 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔ تقریباً 1.18لاکھ ہیکٹر زمین پر کھڑی فصل تباہ ہو گئی جن میں ایک ملین ہیکٹر میں کافی، 6350 ہیکٹر میں کالی مرچ، الائچی 1806 ہیکٹر اور 380 ہیکٹر میں لگی سبزیاں برباد ہو گئیں۔
ضلع میں 153 مکانات منہدم ہوگئے اور 336 مکانوں کوجزوی طور پر نقصان پہنچا ہے۔ ماہرین کی ٹیم نے لیلياهدیكری، كراڈیگوڈ، كمبراگنڈی اور سداپورہ میں سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔ ٹیم کے ارکان نے سیلاب متاثرین کی پریشانیاں بھی سنیں۔ اس کے بعد انہوں نے مكٹا روڈ کا معائنہ کیا۔
اس دوران کانگریس لیڈر اور وائناڈ سے ممبر پارلیمنٹ راہل گاندھی نے منگل کو ضلع کے سیلاب اور مٹی کے تودے گرنے سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔ راہل گاندھی بدھ اور جمعرات کو بھی ضلع کے سیلاب سے متاثرہ مختلف علاقوں کا دورہ کریں گے۔
راہل گاندھی نے8 اگست کو آنے والے شدید سیلاب اور اس کے بعد زبردست لینڈ سلائڈنگ کے بعد دوسری بار اس ضلع کا دورہ کیا ہے۔ وہ دوپہر میں منتا واڈی پہنچے اور تلاپزا کے پاس چنگم میں واقع سینٹ تھامس چرچ میں بنے ریلیف کیمپ کا دورہ کیا۔ انہوں نے سیلاب متاثرین میں راحت اشیا بھی تقسیم کی۔
کانگریس کے سابق صدر اس کے بعد والڈ میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بھی گئے اور متاثرین سے ملاقات کی۔ انہوں نے ماكھياڈ کے ہلفیس اسکول آڈیٹوریم میں منعقد ایک غیر رسمی پروگرام میں عوامی نمائندوں سے بحالی اور تعمیر نو کے کام پر بات چیت کی۔ انہوں نے چوماڈپوئل کالونی اور منتاواڈی کے پاس چیروپزا میں بھی سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔
پنجاب نبردار یونین نے سیلاب متاثرین کو اپنا تعاون دیتے ہوئے اپنی تین ماہ کی تنخواہ 14.16 کروڑ روپے وزیر اعلی راحت فنڈ میں دینے کا فیصلہ کیا ہے، ریونیو کے ریاستی وزیر جی ایس كانگڑ نے بتایا کہ یونین کا ایک وفد منگل کو ان سے ملا جس میں یونین کے ریاستی صدر گرپال سنگھ سامرہ، ایگزیکٹیو چیئرمین سرجیت سنگھ، جنرل سکریٹری لابھ سنگھ كیرل سمیت اس کے عہدیدار شامل تھے۔
اس دوران ریاست کے ان-ایڈڈ كالجوں کی الگ الگ 12 ایسوسی ایشن کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے سیلاب متاثرین کی مدد کے لئے اپنے تمام اداروں کے تمام ملازمین کی ایک دن کی تنخواہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ سبھی وزیر اعلی راحت فنڈ میں اپنا ایک دن کی تنخواہ دیں گے۔
پنجاب کے ضلع جالندھر کے سیلاب متاثرہ گاؤں میں پانی کی سطح میں کمی آنے کے بعد ضلع انتظامیہ نے ٹریکٹر ٹرالیوں اور ٹرک کے ذریعے مویشیوں کے لئے خوراک، پانی، دوا اور چارہ کے طور پر امدادی سامان کی فراہمی کا فیصلہ کیا ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق جنوب مغربی مانسون مغربی مدھیہ پردیش اور کیرالہ میں بہت فعال ہے اور مشرقی راجستھان، مشرقی مدھیہ پردیش، گجرات کے علاقے اور ساحلی کرناٹک میں سرگرم ہے، جبکہ آسام، میگھالیہ، ناگالینڈ، منی پور، میزورم، تری پورہ، ذیلی ہمالیائی مغربی بنگال، سکم، آندھراپردیش اور شمالی کرناٹک کے اندرونی حصوں میں کمزور پڑ گیا ہے۔
اس دوران ملک کے مختلف حصوں میں ہونے والی مسلسل اور موسلادھار بارش اور بادل پھٹنے کے سبب سیلاب اور مٹی کے تودے گرنے کے واقعات میں اب تک 386 لوگوں کی موت ہوئی ہے جبکہ 23 دیگر لاپتہ بتائے جارہے ہیں۔
اس سال بارش اور سیلاب سے شمالی ہند کے ہماچل پردیش، اتراکھنڈ اور پنجاب سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں جبکہ اس سے پہلے کے دور میں ہونے والی بارش اور سیلاب سے جنوبی ہندوستان کے کیرالہ اور کرناٹک سب سے زیادہ سنگین طور پر زد میں آئے تھے۔ ہماچل پردیش میں بارش، سیلاب اور مٹی کے تودے گرنے کے واقعات میں اب تک 63 افراد اور اتراکھنڈ میں 62 لوگوں کی موت ہوئی ہے جبکہ چھ دیگر لاپتہ ہیں۔
جنوبی ہندوستان کے کیرالہ میں اب تک سب سے زیادہ 125 افراد ہلاک ہوئے جبکہ 17 افراد اب بھی لاپتہ ہیں، کرناٹک میں 62، گجرات میں 35، مہاراشٹر میں 30، اڑیسہ میں 8اور آندھرا پردیش میں کشتی پلٹنے سے ایک لڑکی کی موت ہو چکی ہے۔ اس کے علاوہ مغربی بنگال میں بھاری بارش کے درمیان بجلی گرنے سے کم از کم 8 لوگوں کی جانیں جاچکی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔